سانس سے یہ تین بد بوئیں آنا خطرناک ہے

اگر ذیابیطس میں مبتلا افراد کے جسم سے انسولین ختم ہونا شروع جائے تو یہ ان کے لیے سنجیدہ نوعیت کا مسئلہ ہوسکتا ہے

(فوٹو: فائل)

ذیابیطس کا مرض دنیا کو تیزی سے اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔عالمی سطح پر 42 کروڑ 20 لاکھ افراد ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں جبکہ ہر سال 15 لاکھ اموات اس کے سبب ہوتی ہیں۔

ٹائپ 2 ذیابیطس سے بچا جانا ممکن ہے اگر اس کو احتیاط سے دیکھا جائے لیکن یہ کیفیت فالج، اعضاءکے کاٹے جانے اور دل کے دورے کا سبب بنتا ہے۔ ان میں سے اکثر پیچیدگیاں بلڈ شوگر کی سطح انتہائی بڑھ جانے کی وجہ سے پیش آتی ہیں۔

صحت کے اداروں ک مطابق یہ تبدیلیاں کسی شخص کی سانس میں تبدیلی لا سکتی ہیں جس کی وجہ سے تین مختلف بدبوئیں بنتی ہیں۔

ڈائبیٹیز کیٹواسائیڈوسِس ذیابیطس کے متعدد مہلک نقصانات میں سے ایک ہے جو خون اور پیشاب میں کیٹونز کی بلند سطح کی وجہ سے ہوتا ہے۔

نیشنل ہیلتھ سروسز کے مطابق اگر ذیابیطس میں مبتلا افراد کے جسم سے انسولین ختم ہونا شروع جائے تو یہ ان کے لیے سنجیدہ نوعیت کا مسئلہ ہوسکتا ہے۔


ادارے نے بتایا کہ اگر جسم میں کیٹونز کے اضافے کا فوری علاج نہ کیا جائے تو یہ مہلک ثابت ہوسکتے ہیں۔

یہ معاملات جگر کے اندر ہوتے ہیں جو چکنائی کو توانائی میں بدلتا ہے جس کو ہم کیٹونز کہتے ہیں، یہ خون کے تیزابی ہونے کا سبب بنتا ہے۔

اس کیفیت کے سب سے خطرناک پہلو ڈی ہائیڈریشن، پوٹاشیئم کا عدم توازن اور ایسیڈوسِز(اس کیفیت میں جسم میں تیزاب کی سطح بڑھ جاتی ہے) ہیں جن سے ممکنہ طورپر موت واقع ہوجاتی۔

میڈلائن پلس کے مطابق یہ کیفیت کسی فرد کے سانس میں تین مختلف اقسام کی بدبوؤں کا سبب بن سکتی ہے۔

ادارے کے مطابق سانس سے میٹھی بو، متعدد قے آنے کی وجہ سے خارج ہونے والے فضلے کی بو یا وہ افراد جن کے گردے ناکارہ ہوتے ہیں ان کی سانس سے امونیا جیسی بو آتی ہے۔

سانس سے یہ بو تب آتی ہیں جب کیٹونز تیزی سے بن رہے ہوتے ہیں اور خون میں جمع ہو رہے ہوتے ہیں۔ یہ کیٹونز سانس اور پسینے کے ذریعے جسم سے خارج ہوتے ہیں جس سے ان مختلف بدبوؤں کے آنے کی وجہ سمجھ آتی ہے۔
Load Next Story