ورلڈ بینک سے ایک ارب ڈالر کی منظوری مشکل تر ہوگئی
عالمی ادارے نے ایک ارب ڈالر مالیت کے2قرضوں کو سخت شرائط کی تکمیل سے مشروط کردیا
پاکستان کی معاشی مشکلات جلد کم ہوتی دکھائی نہیں دے رہیں کیوں کہ ورلڈ بینک نے ایک ارب ڈالر مالیت کے دو قرضوں کو کئی سخت شرائط کی تکمیل سے مشروط کردیا ہے، ان شرائط میں سبسڈیز کا خاتمہ اور توانائی کے معاہدوں کو ازسرنو کھولنا بھی شامل ہیں۔
کابینہ میں شامل ایک وزیر نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ ورلڈ بینک 450 ملین ڈالر کےRISE-II بجٹ سپورٹ لون اور600ملین ڈالر کے PACE-II لون کو یکجا کرنا چاہتا ہے۔ تاہم اس مرحلے پر چاہتا ہے کہ 450 ملین ڈالر رائز II بجٹ سپورٹ لون منظور کرلیا جائے۔ وہPACE-II سے منسلک شرائط کا نفاذ کرنے کے لیے فی الحال تیار نہیں ہے۔
مذکورہ وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ ورلڈ بینک نے باضابطہ طور پر یہ شرط ابھی دستاویزات کا حصہ نہیں بنائی تاہم 450 ملین ڈالر کے قرض کی منظوری میں تاخیر کے موضوع پر ہونے والے حالیہ اجلاسوں میں وہ حکومت کو اپنے اس ارادے آگاہ کرچکا ہے۔
رائز II لون کی شرائط ملک کے مالیاتی اور میکرواکنامک فریم ورک سے متعلق ہیں جن میں صوبوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ رائز II کی شرائط کی تکمیل کے بعد ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کی جانب سے بھی 450 ملین ڈالر کے قرض کا راستہ کھل جائے گا اور اس کے لیے کوئی اضافی شرائط پوری نہیں کرنی پڑیں گی۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ ورلڈ بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن ریزر کے سامنے اٹھایا جائے گا جو 22 ستمبر کو 4 روزہ دورے پر پہنچ رہے ہیں۔
کابینہ میں شامل ایک وزیر نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ ورلڈ بینک 450 ملین ڈالر کےRISE-II بجٹ سپورٹ لون اور600ملین ڈالر کے PACE-II لون کو یکجا کرنا چاہتا ہے۔ تاہم اس مرحلے پر چاہتا ہے کہ 450 ملین ڈالر رائز II بجٹ سپورٹ لون منظور کرلیا جائے۔ وہPACE-II سے منسلک شرائط کا نفاذ کرنے کے لیے فی الحال تیار نہیں ہے۔
مذکورہ وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ ورلڈ بینک نے باضابطہ طور پر یہ شرط ابھی دستاویزات کا حصہ نہیں بنائی تاہم 450 ملین ڈالر کے قرض کی منظوری میں تاخیر کے موضوع پر ہونے والے حالیہ اجلاسوں میں وہ حکومت کو اپنے اس ارادے آگاہ کرچکا ہے۔
رائز II لون کی شرائط ملک کے مالیاتی اور میکرواکنامک فریم ورک سے متعلق ہیں جن میں صوبوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ رائز II کی شرائط کی تکمیل کے بعد ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کی جانب سے بھی 450 ملین ڈالر کے قرض کا راستہ کھل جائے گا اور اس کے لیے کوئی اضافی شرائط پوری نہیں کرنی پڑیں گی۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ ورلڈ بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن ریزر کے سامنے اٹھایا جائے گا جو 22 ستمبر کو 4 روزہ دورے پر پہنچ رہے ہیں۔