غیر منتخب اداروں کو سیاسی قیادت کا احترام کرنا چاہیے فواد چوہدری
حتمی فیصلے بند کمروں کے بجائے عوام کو کرنے چاہئیں، بند کمروں میں ہونے والے فیصلوں کی کوئی کوالٹی نہیں ہوتی
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ رمضان شوگر مل کیس میں شہباز شریف پر ابھی تک فرد جرم عائد نہیں ہوئی، ہم بات کرتے ہیں تو پھر کہتے ہیں توہین کی گئی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ کل رات پورا ملک عمران خان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے باہر نکلا، کل کا جلسہ گوجرانوالہ کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ تھا جس میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ گھروں سے باہر سے نکلے، جگہ جگہ اسکرینوں پر عمران خان کا خطاب دکھایا گیا۔
انہوں ںے کہا کہ احسن اقبال، خرم دستگیر اور شہباز شریف کی ضمانتیں ضبط ہوجائیں گی، یہ لوگ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں، آپ نے دیکھا کس طرح یہ الیکشن سے بھاگے، الیکشن کمیشن کے فیصلے بند کمروں میں ہوتے ہیں، سیلاب دو تین مہینوں سے جاری تھے، اس وقت آپ کو کیوں خیال نہیں آیا؟
فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اربوں روپے قوم کا ضائع کیا، غیر ذمہ دار لوگ ہم پر بٹھائے گئے، الیکشن کمیشن کے اندر انتظامی بحران ہے، 40 لاکھ ووٹرز کو مردہ ڈکلیئرڈ کردیا گیا۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ رمضان شوگر مل پر دو سال سے سماعت نہیں ہوئی، مجھے نہیں پتا ہم بات کریں گے یہ توہین ہے یا نہیں، جس دن شہباز شریف کو حلف لینا تھا اس دن اس پر فرد جرم لگنی تھی لیکن شہباز شریف پر ابھی تک فرد جرم نہیں لگی، ہم بات کرتے ہیں تو پھر کہتے ہیں توہین کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ادارے ضروری ہیں ان کے بغیر ملک نہیں چلتا، اداروں کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنا چاہتے ہیں اور اداروں کے ساتھ ایک پیج پر رہنا چاہتے ہیں، پاکستان کے ادارے لوگوں کی نمائندگی نہیں کرتے، غیر منتخب اداروں کو سیاسی لیڈرشپ کا احترام کرنا چاہیے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ملک میں ادارہ جاتی توازن برقرار رہنا ضروری ہے، حتمی فیصلے بند کمروں کے بجائے عوام کو کرنے چاہئیں، بند کمروں میں ہونے والے فیصلوں کی کوئی کوالٹی نہیں ہوتی۔
سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ سازش کے تحت منتخب حکومت کو ہٹایا گیا، معیشت کی کمر توڑ دی گئی، 22 کروڑ لوگوں کو مفتاح اسماعیل اتنے مہینوں سے رلا رہے ہیں، ہماری حکومت میں آٹا 55 روپے کلو تھا، عالمی منڈی میں خوردنی تیل میں کمی آئی لیکن اس حکومت نے ایک روپیہ بھی کم نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کے پاس کوئی ایجنڈا ہی نہیں ہے ،یہ لوگ کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے، آج ملک میں ادویات کی قلت ہے، پاکستان کے اندر کوئی پراجیکٹ شروع نہیں کیا گیا، مہنگائی کی شرح 45 فی صد تک پہنچ گئی، لوگوں کی نوکریاں ختم ہوتی جارہی، آج میڈیا اتنا بے بس ہے کہ مہنگائی پر بات نہیں کرسکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آج عمران خان دوسری ٹیلی تھون کرنے جارہے ہیں، پانچ ارب میں سے 3 ارب پیسے جمع ہوگئے ہیں، پنجاب اور خیبر پختون خوا کے بینک میں یہ پیسے آچکے ہیں، ان میں سے ایک ارب روپے سندھ پر خرچ کیے جائیں گے، آج میٹنگ ہے جس میں فیصلہ کریں گے یہ رقم کیسے خرچ کی جائے، ٹیلی تھون کے سارے عمل کو ہم شفاف رکھ رہے ہیں، عمران خان ایک لیڈر ہے جس نے دس ٹیم پاکستان میں شروع کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت تنہائی کا شکار ہیں، ہمارے دوست ممالک نے ماضی میں ہماری مدد کی، آج پاکستان کے ساتھ ایک بھی دوست ملک نے مدد کے لے ہاتھ نہیں بڑھایا، کوئی بھی شہباز شریف اور اس کے کابینہ پر اعتماد نہیں کررہا، اعتماد کی کمی کی وجہ سے اس وقت کوئی بندہ پیسے دینے کے لیے تیار نہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ کل رات پورا ملک عمران خان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے باہر نکلا، کل کا جلسہ گوجرانوالہ کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ تھا جس میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ گھروں سے باہر سے نکلے، جگہ جگہ اسکرینوں پر عمران خان کا خطاب دکھایا گیا۔
انہوں ںے کہا کہ احسن اقبال، خرم دستگیر اور شہباز شریف کی ضمانتیں ضبط ہوجائیں گی، یہ لوگ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں، آپ نے دیکھا کس طرح یہ الیکشن سے بھاگے، الیکشن کمیشن کے فیصلے بند کمروں میں ہوتے ہیں، سیلاب دو تین مہینوں سے جاری تھے، اس وقت آپ کو کیوں خیال نہیں آیا؟
فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اربوں روپے قوم کا ضائع کیا، غیر ذمہ دار لوگ ہم پر بٹھائے گئے، الیکشن کمیشن کے اندر انتظامی بحران ہے، 40 لاکھ ووٹرز کو مردہ ڈکلیئرڈ کردیا گیا۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ رمضان شوگر مل پر دو سال سے سماعت نہیں ہوئی، مجھے نہیں پتا ہم بات کریں گے یہ توہین ہے یا نہیں، جس دن شہباز شریف کو حلف لینا تھا اس دن اس پر فرد جرم لگنی تھی لیکن شہباز شریف پر ابھی تک فرد جرم نہیں لگی، ہم بات کرتے ہیں تو پھر کہتے ہیں توہین کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ادارے ضروری ہیں ان کے بغیر ملک نہیں چلتا، اداروں کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنا چاہتے ہیں اور اداروں کے ساتھ ایک پیج پر رہنا چاہتے ہیں، پاکستان کے ادارے لوگوں کی نمائندگی نہیں کرتے، غیر منتخب اداروں کو سیاسی لیڈرشپ کا احترام کرنا چاہیے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ملک میں ادارہ جاتی توازن برقرار رہنا ضروری ہے، حتمی فیصلے بند کمروں کے بجائے عوام کو کرنے چاہئیں، بند کمروں میں ہونے والے فیصلوں کی کوئی کوالٹی نہیں ہوتی۔
سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ سازش کے تحت منتخب حکومت کو ہٹایا گیا، معیشت کی کمر توڑ دی گئی، 22 کروڑ لوگوں کو مفتاح اسماعیل اتنے مہینوں سے رلا رہے ہیں، ہماری حکومت میں آٹا 55 روپے کلو تھا، عالمی منڈی میں خوردنی تیل میں کمی آئی لیکن اس حکومت نے ایک روپیہ بھی کم نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کے پاس کوئی ایجنڈا ہی نہیں ہے ،یہ لوگ کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے، آج ملک میں ادویات کی قلت ہے، پاکستان کے اندر کوئی پراجیکٹ شروع نہیں کیا گیا، مہنگائی کی شرح 45 فی صد تک پہنچ گئی، لوگوں کی نوکریاں ختم ہوتی جارہی، آج میڈیا اتنا بے بس ہے کہ مہنگائی پر بات نہیں کرسکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آج عمران خان دوسری ٹیلی تھون کرنے جارہے ہیں، پانچ ارب میں سے 3 ارب پیسے جمع ہوگئے ہیں، پنجاب اور خیبر پختون خوا کے بینک میں یہ پیسے آچکے ہیں، ان میں سے ایک ارب روپے سندھ پر خرچ کیے جائیں گے، آج میٹنگ ہے جس میں فیصلہ کریں گے یہ رقم کیسے خرچ کی جائے، ٹیلی تھون کے سارے عمل کو ہم شفاف رکھ رہے ہیں، عمران خان ایک لیڈر ہے جس نے دس ٹیم پاکستان میں شروع کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت تنہائی کا شکار ہیں، ہمارے دوست ممالک نے ماضی میں ہماری مدد کی، آج پاکستان کے ساتھ ایک بھی دوست ملک نے مدد کے لے ہاتھ نہیں بڑھایا، کوئی بھی شہباز شریف اور اس کے کابینہ پر اعتماد نہیں کررہا، اعتماد کی کمی کی وجہ سے اس وقت کوئی بندہ پیسے دینے کے لیے تیار نہیں۔