آزاد تجارت سے ٹیکسٹائل وفارما صنعتیں مضبوط ہونگی خرم دستگیر

حکومت تمام معاشی فیصلوں میں اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر چلے گی، وفاقی وزیر تجارت


Numainda Express March 19, 2014
صنعت کوتحفظ کیلیے ٹیرف کمیشن،پی ایس کیوسی اے اورٹی ڈیپ کو مضبوط بنارہے ہیں۔ فوٹو: فائل

وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں حکومت تمام معاشی فیصلوں میں اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر چلے گی، اس مقصد کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز آگے بڑھیں اور پالیسی سازی میں حکومتی استعداد کار بڑھائیں، علاقائی تجارت پاکستان کی خوشحالی کا اہم ذریعہ بن سکتی ہے، پاکستانی مصنوعات کی دوسرے ممالک میں بڑی طلب ہے۔

ٹیکسٹائل اور فارما سیوٹیکل سیکٹر کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تجارتی لبرلائزیشن کے بعد پاکستان کی یہ دونوں صنعتیں مزید مستحکم ہوں گی، ہمیں ملکی ترقی کے لیے موجودہ معاشی 'اسٹیٹس کو' سے باہر نکلنا ہوگا اور نئی تجارتی منڈیاں بھی تلاش کرنا ہوں گی، ہم عالمی اور علاقائی منڈیوں میں بلاامتیاز رسائی حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں جس سے ہماری تجارت میں کئی گنا اضافہ متوقع ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت کا ایک بڑا مقصد ملک میں کوالٹی روزگارکے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنا ہے، ملک میں معاشی ترقی کے لیے موجودہ حکومت پاکستان کے معاشی ڈھانچے میں مثبت تبدیلیاں کررہی ہے جس کے ثمرات جلد ہی عوام تک پہنچنا شروع ہوجائیں گے، پاکستان کے بہت سے مسائل کا حل معاشی خوشحالی میں مضمر ہے، گلوبلائزیشن کے ابھرتے ہوئے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے ہمیں بلاتاخیر فیصلے کرنے ہونگے۔

انہوں نے ٹیکسٹائل اور فارماسیوٹیکل سیکٹر کے نمائندوں کو آگاہ کیا کہ وزارت تجارت نے نیشنل ٹیرف کمیشن، ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان اور پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کو مستحکم کرنے کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں تاکہ مقامی صنعت کو کسی قسم کے خطرے کی صورت میں حفاظتی تجارتی اقدامات کیے جاسکیں، موجودہ حکومت مقامی صنعتکاروں کو عالمی منڈی کے اتار چڑھائو سے نمٹنے میں مدد دے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ موجودہ حکومت کی کامیاب معاشی ڈپلومیسی کا ہی نتیجہ ہے کہ یورپی یونین نے پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ دیا جس سے 28یورپی ممالک کو بہت سی پاکستانی اشیا بغیر کسی ڈیوٹی کے 10سال تک برآمد کی جاسکیں گی، ہم جلد ہی مزید نفع بخش تجارتی معاہدے کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں