افغانستان سیکنڈری اسکولوں کی بندش پر طالبات احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئیں

افغان صوبے پکتیکا میں قبائلی عمئدین اور پرنسپل کے ساتھ مذاکرات کے بعد 5 سیکنڈری اسکول کھول دیئے گئے تھے

پکتیکا میں 5 سیکنڈری اسکول کھول دیئے گئے تھے، فوٹو: فائل

افغان صوبے پکتیا میں طالبان کی جانب سے 5 سیکنڈری اسکولوں کی بندش پر طالبات سڑکوں پر نکل آئیں اور شدید نعرے بازی کی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں طالبان حکومت نے اپنے قیام کے ایک سال بعد شدید عالمی دباؤ پر مارچ میں سیکنڈری اسکول کھول دیئے تھے تاہم دوسرے ہی روز تاحکم ثانی بند کردیئے۔

چند روز قبل صوبے پکتیکا کے گردیز شہر میں مقامی قبائلی عمائدین اور پرنسپل کے ساتھ ہونے والے کامیاب مذاکرات کے نتیجے میں 5 سیکنڈری اسکولوں کو کھول دیا گیا تھا تاہم طالبان اہلکاروں نے ان اسکولوں کو دوبارہ بند کرادیا۔




جس پر افغان صوبے پکتیا میں درجنوں لڑکیوں نے احتجاج کیا ہے۔ طالبات نے اسکول کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے شرعی حجاب، خواتین اساتذہ اور لڑکیوں کے علیحدہ کلاسوں کے انتظام کی تمام شرائط مکمل کیں اس لیے اسکول کی بندش درست نہیں۔

خیال رہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد سے سیکنڈری اسکول کی 30 لاکھ لڑکیوں کو تعلیم سے محروم کردیا گیا ہے تاہم پرائمری اسکول اور جامعات کھول دی گئی ہیں۔

طالبان حکام کا کہنا ہے کہ ہم لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف نہیں لیکن جب تک تعلیمی اداروں میں ماحول شرعی اور افغان روایات کے عین مطابق محفوظ ماحول کے انتظامات نہیں ہو جاتے سیکنڈری اسکول نہیں کھول سکتے۔

 
Load Next Story