توہین الیکشن کمیشن کیس فواد چوہدری نے کمیشن کا دائرہ اختیار چیلنج کردیا

الیکشن کمیشن نے توہین کمیشن کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا


ویب ڈیسک September 12, 2022
—فائل فوٹو

توہین کمیشن کیس میں فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار چیلنج کردیا اور جواب میں کہا کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن کو توہین عدالت قانون کے تحت نوٹس بھیجنے کا اختیار نہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق

الیکشن کمیشن آف پاکستان میں عمران خان، فواد چوہدری اور اسد عمر کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت ممبر نثار درانی کی زیر صدارت چار رکنی بینچ نے کی۔

سماعت کے دوران ای سی پی رکن اکرام اللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی غلطی کا فائدہ آپ کو ہوگا جس پر تحریک انصاف کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ اداروں کی غلطی کا نقصان ملک کو ہوتا ہے۔

سماعت کے دوران فوادہ چوہدری کے وکیل نے الیکشن کمیشن کے بنچ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ممبر سندھ نثار درانی کا تقریر میں ذکر بھی کیا گیا ہے اور جس ممبر سے متعلق بات کی گئی ہو وہ تو مقدمہ سن ہی نہیں سکتا۔

فیصل چوہدری نے چار رکنی بینچ کے سامنے بیان دیا کہ نثار درانی کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس زیرالتواء کا ذکر ہے، کیا یہ کہنا توہین عدالت ہے کہ آپکے خلاف ریفرنس دائر کریں گے؟

فیصل چوہدری کے بیان پر ممبر بلوچستان نے کہا کہ ریفرنس دائر کرنے کی بات کرنا توہین عدالت نہیں ہے جس پر تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو کمیشن توہین عدالت کا نوٹس واپس لے۔

سماعت کے دوران اسد عمر اور فواد چوہدری کی جانب سے جوابات الیکشن کمیشن میں جمع کروا دئیے گئے جس پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ جوابات کا جائزہ لیکر مناسب حکم جاری کریں گے اور اگر عمران خان کا جواب آجائے تو آج ہی حکم کریں گے۔

الیکشن کمیشن نے توہین کمیشن کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اس دوران فیصل چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو ہمیشہ اوپر رکھنا چاہتے ہیں، جس پر ممبر کے پی اکرام اللہ نے جواب دیا کہ یہ بات اپنے بھائی صاحب کو بھی کہ دیں۔

فواد چوہدری کا جواب:

توہین کمیشن کیس میں سابق وفاقی وزیر و مرکزی رہنما پاکستان تحریک انصاف فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن میں جواب جمع کروا دیا، رہنما پی ٹی آئی نے تحریری جواب میں کہا کہ آرٹیکل 19 کے تحت ہر شخص کو آزادی اظہار رائے ہے۔

فواد چوہدری نے اپنے جواب میں کہا کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن کو توہین عدالت قانون کے تحت نوٹس بھیجنے کا اختیار نہیں اور الیکشن کمیشن کے نوٹس کو پہلے ہی اعلی عدلیہ میں چیلنج کر رکھا ہے۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو کارروائی کا اختیار دینے کی شق غیر آئینی ہے کیوں کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں جو اس قسم کے نوٹس بھجوا سکے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ آرٹیکل 19 کے تحت ہر شخص کو آزادی اظہار رائے کا حق ہے، اور ویسے ہی الیکشن کمیشن پر جائز تنقید کرنے کی کوئی ممانعت نہیں، توہین آمیز الفاظ کے استعمال کرنے کا الزام غلط ہے۔

فواد چوہدری نے استدعا کی کہ توہین الیکشن کمیشن کا نوٹس واپس لیا جائے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں