پاکستان میں بچوں پر جنسی تشدد کے واقعات میں اضافہ
رواں سال کے پہلے 6 ماہ میں 2211 بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، رپورٹ
پاکستان میں بچوں پر جنسی تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ رواں سال کے پہلے 6 ماہ میں دوہزار سے زائد بچوں پرجنسی تشدد کیا گیا۔
بچوں پرجنسی تشدد کی روک تھام کے لئے کام کرنیوالی ایک غیرسرکاری تنظیم کی رپورٹ کے مطابق جنوری تا جون 2022 کے دوران 2211 بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔1207 بچیاں جبکہ 1004 بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے۔ بچوں پر روزانہ جنسی تشدد کے 12 واقعات پیش آئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کم عمری کی شادی کے17 واقعات جبکہ تین واقعات میں بچیوں کو ونی کیا گیا ۔ 21 بچوں اور بچیوں کو مدارس میں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اسپتال ،ہوٹل، کار، کلینک، کالج، فیکٹری، جیل، پولیس اسٹیشن، شادی ہال، قبرستان اور دیگر کئی جگہوں پر جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
رواں سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران بچوں پر جنسی تشدد کے سب سے زیادہ واقعات صوبہ پنجاب میں 1564، سندھ میں338، بلوچستان میں 23، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں199، خیبر پختون خواہ میں77 جبکہ آزاد کشمیر میں10 رپورٹ ہوئے۔
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں 80 بچے جنسی تشدد کا شکارہوئے۔ تشدکاشکارہونیوالوں میں 55 فیصد بچیاں جبکہ 45 فیصد بچے ہیں۔ 39 واقعات میں قریبی رشتہ دار، 409 واقعات میں اجنبی افراد ملوث پائے گئے۔ مدارس میں جنسی تشدد کے50 واقعات پیش آئے جبکہ 63 واقعات میں قریبی ہمسائے نے بچوں کو جنسی تشددکانشانہ بنایا۔
رپورٹ کے مطابق جنسی تشددکے واقعات میں 11 سے 15 سال کی عمر کے 715 بچے جبکہ 401 واقعات میں 6 سے 10 سال تک کی عمر کے بچے نشانہ بنے ۔ بچوں پرجنسی تشدد کے 1961واقعات پولیس میں رپورٹ ہوئے ہیں۔
دوسری جانب چائلڈپروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن اوروزیراعلی پنجاب کی معاون سارہ احمد خان کا کہنا ہے کہ پنجاب میں جنسی تشدد کے جتنے واقعات رپورٹ ہوئے اس پر ناصرف نوٹس لیا گیا بلکہ ملزمان کو سزادلوانے کے لئے متاثرہ خاندانوں کو قانونی معاونت بھی فراہم کی گئی ہے۔
چائلڈپروٹیکشن بیورو کے حکام کے مطابق ان کے پاس بچوں پرجنسی تشدد کے 23 واقعات کے کیس آئے جن میں سات بچے جبکہ 16 بچیاں شامل ہیں۔ ان واقعات میں ملزمان کوسزائیں دلوانے کی کوشش کی گئی۔ کئی واقعات میں ملزمان کوسزائیں ہوئی ہیں۔
بچوں پرجنسی تشدد کی روک تھام کے لئے کام کرنیوالی ایک غیرسرکاری تنظیم کی رپورٹ کے مطابق جنوری تا جون 2022 کے دوران 2211 بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔1207 بچیاں جبکہ 1004 بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے۔ بچوں پر روزانہ جنسی تشدد کے 12 واقعات پیش آئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کم عمری کی شادی کے17 واقعات جبکہ تین واقعات میں بچیوں کو ونی کیا گیا ۔ 21 بچوں اور بچیوں کو مدارس میں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اسپتال ،ہوٹل، کار، کلینک، کالج، فیکٹری، جیل، پولیس اسٹیشن، شادی ہال، قبرستان اور دیگر کئی جگہوں پر جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
رواں سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران بچوں پر جنسی تشدد کے سب سے زیادہ واقعات صوبہ پنجاب میں 1564، سندھ میں338، بلوچستان میں 23، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں199، خیبر پختون خواہ میں77 جبکہ آزاد کشمیر میں10 رپورٹ ہوئے۔
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں 80 بچے جنسی تشدد کا شکارہوئے۔ تشدکاشکارہونیوالوں میں 55 فیصد بچیاں جبکہ 45 فیصد بچے ہیں۔ 39 واقعات میں قریبی رشتہ دار، 409 واقعات میں اجنبی افراد ملوث پائے گئے۔ مدارس میں جنسی تشدد کے50 واقعات پیش آئے جبکہ 63 واقعات میں قریبی ہمسائے نے بچوں کو جنسی تشددکانشانہ بنایا۔
رپورٹ کے مطابق جنسی تشددکے واقعات میں 11 سے 15 سال کی عمر کے 715 بچے جبکہ 401 واقعات میں 6 سے 10 سال تک کی عمر کے بچے نشانہ بنے ۔ بچوں پرجنسی تشدد کے 1961واقعات پولیس میں رپورٹ ہوئے ہیں۔
دوسری جانب چائلڈپروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن اوروزیراعلی پنجاب کی معاون سارہ احمد خان کا کہنا ہے کہ پنجاب میں جنسی تشدد کے جتنے واقعات رپورٹ ہوئے اس پر ناصرف نوٹس لیا گیا بلکہ ملزمان کو سزادلوانے کے لئے متاثرہ خاندانوں کو قانونی معاونت بھی فراہم کی گئی ہے۔
چائلڈپروٹیکشن بیورو کے حکام کے مطابق ان کے پاس بچوں پرجنسی تشدد کے 23 واقعات کے کیس آئے جن میں سات بچے جبکہ 16 بچیاں شامل ہیں۔ ان واقعات میں ملزمان کوسزائیں دلوانے کی کوشش کی گئی۔ کئی واقعات میں ملزمان کوسزائیں ہوئی ہیں۔