فکسنگ الزامات پر دھونی کے اندر پکتا لاوا اُبل پڑا

ساکھ کو نقصان پہنچانے پر نشریاتی ادارے کیخلاف 100 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ


Sports Desk March 19, 2014
عدالت نے میڈیا کو کپتان کے بارے میں کرپشن سے متعلق رپورٹس نشر کرنے سے روک دیا۔ فوٹو: فائل

MADRID: فکسنگ الزامات پر دھونی کے اندر پکتا لاوا باہر آ گیا، بھارتی کپتان نے ساکھ کو نقصان پہنچانے کے الزام پر ایک نشریاتی ادارے کیخلاف 100 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیا، مدراس ہائیکورٹ نے میڈیا کودھونی کے بارے میں کرپشن سے متعلق رپورٹس نشر کرنے سے روک دیا۔

تفصیلات کے مطابق چند ہفتے قبل ایک بھارتی میڈیا گروپ نے دعویٰ کیا تھا کہ آئی پی ایل کرپشن کیس کی تحقیقات کرنیوالی مدگال کمیٹی نے جو سربمہر لفافہ سپریم کورٹ میں جمع کرایا اس میں کئی اہم پلیئرز بشمول بھارتی کپتان مہندرا سنگھ دھونی کا بھی نام شامل ہے، ساتھ میں یہ بھی کہا گیاکہ ایک پولیس آفیسر سمپتھ کمار نے اس بکیز کے حوالے سے یہ نام تحقیقاتی کمیٹی کے سپرد کیے تھے ، چنئی کے مذکورہ آفیسرکورشوت ستانی کے الزام میں معطل کیا جاچکا ہے۔ یہ الزامات سامنے آنے کے بعد کئی روز تک دھونی خاموش رہے، وہ میڈیا کی جانب سے اس بارے میں سوالات تک کا جواب نہیں دے رہے تھے مگر گذشتہ روز اچانک ان کے وکیل پی آر رامن نے بھارتی میڈیا گروپ 'زی' کے خلاف بھارتی کپتان کی شہرت کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کرتے ہوئے 100 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا۔

جسٹس ایس تاملوانن نے دعوے کو سماعت کیلیے قبول کرنے کے ساتھ عبوری حکم میں میڈیا کو دھونی سے متعلق کرپشن کیس میں رپورٹس، انٹرویو اور دیگر مواد کو نشر یا پھر شائع کرنے پر15روز کے لیے پابندی عائد کردی۔ مہندرا سنگھ دھونی نے اپنی درخواست میں کہا کہ انھوں نے جو نام اور عزت سخت محنت کے بعد کمائی اسے بے بنیاد خبروں سے نقصان پہنچایا جارہا ہے، انھوں نے کہا کہ 11 فروری 2014 سے اس نیٹ ورک پر جھوٹی اور من گھڑت رپورٹس شائع کی جا رہی ہیں، دھونی نے اس کیس میں پولیس آفیسر سمپتھ کمار کو بھی فریق بناتے ہوئے کہاکہ کوئی بھی رقم ان کی شہرت کو پہنچنے والے نقصان کا بدل نہیں ہوسکتی اس لیے وہ صرف 100 کروڑ روپے کا ہرجانہ طلب کررہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |