مزار قائد بھی کے الیکٹرک کی نااہلی کا شکار روزانہ 4 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ
بجلی معطل ہونے کی وجہ سے مزار قائد کے سیکیورٹی کیمرے غیر فعال ہوجاتے ہیں
کے الیکٹرک انتظامیہ نے بانی پاکستان کے مزار کو بھی نہیں بخشا، یومیہ بنیاد پر 4گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ معمول بن چکا ہے۔
بابائے قوم کے 74ویں یوم وفات پر فجر تک بجلی کی فراہمی منقطع رہی، بجلی کی عدم فراہمی کے باعث مزار قائد کے چاروں جانب موجود فلڈ لائٹ ٹاورز غیر فعال ہونے کے سبب بانی پاکستان کا مزار مکمل طور پر گھپ اندھیرے میں ڈوب جاتا ہے۔
پیر کو عمان کے اعلیٰ سطحی وفد کے مزار قائد پر ایوان نوادرات کے دورے کے موقع پر بجلی کی فراہمی بھی منقطع ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق مزار پر دن ڈیڑھ بجے سے 3 بجے، شام ساڑھے چھ سے رات 8بجے، رات 2بجے سے 3 بجے تک مسلسل لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے جس وجہ سے قائداعظم مزار مکمل طور پر اندھیرے میں ڈوب جاتا ہے اور بجلی معطل ہونے کی وجہ سے مزار قائد کے سیکیورٹی کیمرے غیر فعال ہوجاتے ہیں۔ واضح رہے کہ مزار قائد کو لوڈشیڈنگ سے مکمل استثنیٰ حاصل ہے۔
ذرائع کے مطابق لوڈشیڈنگ کا آغاز جولائی کے وسط سے شروع ہوا، دو ماہ گزرنے کے باوجود مسئلے کا حل تلاش نہیں کیا جا سکا، وفاقی و صوبائی حکومتوں کے درمیان روابط صرف زبانی جمع خرچ تک محدود ہیں جبکہ صوبائی سطح پر ہونے والی میٹنگز میں بھی لوڈشیڈنگ کا حل نہیں ڈھونڈا جا سکا۔
واضح رہے کہ 11 ستمبر کی صبح مزار قائد پر بابا قوم کی برسی کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں وزیراعلیٰ ،گورنر سندھ سمیت اعلیٰ شخصیات سمیت دیگر نے مزار قائد پر حاضری دی جبکہ عمان کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کی جانب سے قائد اعظم مزار پر ایوان نوادرات کے دورے پر اچانک بجلی کی فراہمی منقطع ہوگئی، غیر ملکی وفد میں شامل افراد بجلی کی معطلی سے حیران ہو کر ایک دوسرے کے منہ تکنے لگے۔
بابائے قوم کے 74ویں یوم وفات پر فجر تک بجلی کی فراہمی منقطع رہی، بجلی کی عدم فراہمی کے باعث مزار قائد کے چاروں جانب موجود فلڈ لائٹ ٹاورز غیر فعال ہونے کے سبب بانی پاکستان کا مزار مکمل طور پر گھپ اندھیرے میں ڈوب جاتا ہے۔
پیر کو عمان کے اعلیٰ سطحی وفد کے مزار قائد پر ایوان نوادرات کے دورے کے موقع پر بجلی کی فراہمی بھی منقطع ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق مزار پر دن ڈیڑھ بجے سے 3 بجے، شام ساڑھے چھ سے رات 8بجے، رات 2بجے سے 3 بجے تک مسلسل لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے جس وجہ سے قائداعظم مزار مکمل طور پر اندھیرے میں ڈوب جاتا ہے اور بجلی معطل ہونے کی وجہ سے مزار قائد کے سیکیورٹی کیمرے غیر فعال ہوجاتے ہیں۔ واضح رہے کہ مزار قائد کو لوڈشیڈنگ سے مکمل استثنیٰ حاصل ہے۔
ذرائع کے مطابق لوڈشیڈنگ کا آغاز جولائی کے وسط سے شروع ہوا، دو ماہ گزرنے کے باوجود مسئلے کا حل تلاش نہیں کیا جا سکا، وفاقی و صوبائی حکومتوں کے درمیان روابط صرف زبانی جمع خرچ تک محدود ہیں جبکہ صوبائی سطح پر ہونے والی میٹنگز میں بھی لوڈشیڈنگ کا حل نہیں ڈھونڈا جا سکا۔
واضح رہے کہ 11 ستمبر کی صبح مزار قائد پر بابا قوم کی برسی کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں وزیراعلیٰ ،گورنر سندھ سمیت اعلیٰ شخصیات سمیت دیگر نے مزار قائد پر حاضری دی جبکہ عمان کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کی جانب سے قائد اعظم مزار پر ایوان نوادرات کے دورے پر اچانک بجلی کی فراہمی منقطع ہوگئی، غیر ملکی وفد میں شامل افراد بجلی کی معطلی سے حیران ہو کر ایک دوسرے کے منہ تکنے لگے۔