پنجاب سندھ سرکاری گندم مہنگی ہونے سے آٹے کی قیمت میں اضافہ

فلور ملز نے قیمتیں کنٹرول رکھنے کے لیے یومیہ گندم کوٹہ بڑھانے کا مطالبہ کردیا

وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت اجلاس میں رکاری گندم کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ (فوٹو فائل)

پنجاب اور سندھ میں فلور ملز کو فراہم کی جانے والی سرکاری گندم کی قیمت میں اضافے کے باعث آٹا مہنگا ہوگیا، جس کے نتیجے میں پہلے ہی مہنگائی میں پسے عوام پر مزید بوجھ پڑے گا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کی زیر صدارت گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں فلور ملز کو فروخت کی جانے والی سرکاری گندم کی قیمت میں535 روپے فی من اضافہ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، جس کے بعد سرکاری آٹا تھیلا کی قیمت میں 380 روپے کے لگ بھگ اضافہ ہوگا۔ ذرائع کے مطابق 20 ستمبر سے محکمہ خوراک نئی قیمتوں پر عملدرآمد کا نوٹیفیکیشن جاری کرے گا ۔

سرکاری گندم کی قیمت فروخت 1765 روپے سے بڑھ کر2300 روپے فی من کردی گئی ہے جب کہ اس وقت 980 روپے میں دستیاب 20 کلو آٹا تھیلا کی قیمت بڑھ کر 1360 روپے ہو جائے گی۔اجلاس میں پنجاب میں گندم کی آئندہ فصل کی امدادی قیمت خرید 3 ہزار روپے فی من مقرر کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے گزشتہ روزمحکمہ خوراک کو وفاق سے10 لاکھ ٹن درآمدی گندم خریدنے کی بھی اجازت دے دی ہے۔

اس وقت پنجاب حکومت فی من سرکاری گندم کی فروخت پر1265 روپے سبسڈی برداشت کر رہی ہے اور اب قیمت 2300 روپے ہونے کے بعد فی من سبسڈی کم ہو کر 730 روپے رہ جائے گی۔محکمہ خوراک پنجاب پر اس وقت455 ارب روپے کی سبسڈی کے گردشی قرضے کا پہاڑ جیسا بوجھ موجود ہے،یہ سبسڈی2008 سے2022 کے درمیان مختلف حکومتوں کے فیصلوں کی وجہ سے ایک بڑے مالی بوجھ کی صورت موجود ہے۔

مارکیٹ ذرائع کے مطابق اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمتیں3200 سے لے کر 3600 روپے فی من کے درمیان جا پہنچی ہیں ۔ پنجاب حکومت بہت بھاری سبسڈی برداشت کر کے عوام کو سستا آٹا دے رہی ہے جبکہ دیگر تینوں صوبوں میں گندم آٹا کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں جس کی وجہ سے پنجاب سے بڑی مقدار میں گندم آٹا سمگل ہونے کی شکایات بڑھ رہی تھیں ۔


علاوہ ازیں پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے سندھ حکومت کی جانب سے گندم کی نئی فصل کی امدادی قیمت خرید4 ہزار روپے مقرر کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے آٹا قیمت میں انتہائی اضافہ ہونے سے عوام پر مہنگائی کا ناقابل برداشت بوجھ پڑے گا۔

ذرائع کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے گندم کی قیمت 4 ہزار روپے فی من مقرر کرنے کے اعلان نے ملک بھر بالخصوص پنجاب کی اوپن مارکیٹ میں ہنگامہ پیدا کردیا ہے اور نتیجتاً پنجاب میں نجی گندم کی قیمت بڑھ کر 3400 تا3500 روپے فی من ہو گئی جبکہ کراچی میں قیمت3650 روپے ہو گئی ہے جس وجہ سے فلورملز کو آٹا دستیابی مستحکم رکھنے کے لیے نجی گندم کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔

اسی سبب پنجاب کی فلورملز نے محکمہ خوراک سے مطالبہ کیا ہے کہ20 ستمبر سے یومیہ گندم کوٹہ 16200 ٹن سے بڑھا کر کم ازکم20 ہزار ٹن کیا جائے تا کہ نجی مارکیٹ میں گندم کی قیمتیں کم ہو سکیں اور فلورملز مارکیٹ میں سرکاری آٹا کے ساتھ نجی آٹا کی سپلائی بڑھا کر عوام کو وافر آٹا کی فراہمی یقینی بنا سکیں۔

ذرائع کے مطابق حکومت یکم اکتوبر سے کوٹہ بڑھانے کی خواہشمند ہے تاہم فلورملز کے مطالبے اورحکومت کی خواہش میں صرف10 دن کا فرق ہے اور مجموعی فرق24 ہزار ٹن گندم کا ہے جو معنی نہیں رکھتا، لہذا قوی امکان ہے کہ اوپن مارکیٹ کی گندم قیمتوں کو نیچے لانے اور سرکاری آٹا دستیابی بڑھانے کے لیے سرکاری گندم کوٹہ میں جلد ہی اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان فلورملز ایسوسی ایشن کے گروپ لیڈر عاصم رضا نے کہا کہ حکومت سندھ کی جانب سے گندم کی نئی فصل کی امدادی قیمت4 ہزار روپے فی من مقرر کرنا درست فیصلہ نہیں ہے کیونکہ اس اعلان نے ملک بھر کی گندم مارکیٹ میں بھونچال پیدا کردیا ہے اور قیمتیں بڑھ گئی ہیں جس کا اثر عوام پر آٹا قیمت میں اضافے کی صورت آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کے بعد گندم کی آئندہ فصل کی پیداوار بمپر ہونے کی توقع ہے ایسے میں اتنی بڑی قیمت ناقابل عمل ہے اور اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ عاصم رضا نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے ریلیز پرائس بڑھانے کا فیصلہ حکومت کی صوابدید ہے حکومت جس قیمت پر سرکاری گندم دے گی ہم اسی کے مطابق سرکاری آٹا بنا کر دے دیں گے تاہم حکومت کو سرکاری آٹا کی بڑھتی طلب کے پیش نظر یومیہ گندم کوٹہ بڑھانا چاہیے۔
Load Next Story