غربت اور قرض سے تنگ آکر سمیر نے اہلیہ اور بچے کو قتل کیا پولیس

متوفی سمیر نے واقعے سے کچھ دیر قبل والدہ کو فون پر کہا وہ لوگ جا رہے ہیں،اب کبھی لوٹ کر نہیں آئیں گے


Staff Reporter March 19, 2014
گلشن اقبال میں اہلیہ حرا اوربیٹے عبدالاحدکو قتل کرکے خودکشی کرنے والے سمیرکی یادگار تصویر ۔ فوٹو : ایکسپریس

KARACHI: گلشن اقبال میں مکان میں میاں بیوی اور بچے کی ہلاکت کا واقعہ معاشی حالات خراب ہونے اور قرض خواہوں کی جانب سے تنگ کرنے پرپیش آیا، پولیس کا کہنا ہے کہ متوفی سمیر نے واقعے سے کچھ دیر قبل اپنی والدہ کو فون کرکے بتایا کہ وہ لوگ جا رہے ہیں اور اب کبھی لوٹ کر نہیں آئیں گے ۔

تفصیلات کے مطابق پیر کی شب گلشن اقبال بلاک 13E-3میں واقع مکان سے کمسن بچے اور خاتون سمیت3 افراد کی لاشیں ملی تھی جن کی شناخت30 سالہ سمیر ولد مشتاق ، اہلیہ 25 سالہ حرا زوجہ مشتاق اور3 سالہ بیٹا عبدالاحد کے نام سے کر لی گئیں تھیں، واقعے کی تفتیش کرنیوالے پولیس افسران کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے میاں بیوی اور بچے کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کرالیا ہے جبکہ پولیس نے جائے وقوع سے ایک گلاس اورکچھ شواہد بھی اکٹھا کیے ہیں جنھیں تجزیے کیلیے لیبارٹری بھجوا دیا گیا ہے، انھوں نے بتایا کہ متوفی سمیر دھوراجی میں نجی اسپتال کے قریب مچھلی فروخت کرتا تھا،ان دنوں متوفی فشری پر اپنے بھائی کے ساتھ ملازمت کر رہا تھا،واقعاتی شواہد اور اہل محلے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کے ان دنوں معاشی حالات ٹھیک نہیں تھے اور متوفی نے قرض بھی لیا ہوا تھا جس کے باعث وہ ان دنوں کافی پریشان تھا ۔

پولیس کو شبہ ہے کہ واقعہ گھر کے معاشی حالات خراب ہونے اور قرض خواہوں کی جانب سے تنگ کیے جانے پر پیش آیا ہے جس کے باعث متوفی سمیر نے اہلیہ اور بچے کو قتل کیا اور بعد میں اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا ، پولیس نے بتایا کہ واقعے کی نوعیت سے متعلق پوسٹ مارٹم اورکیمیائی تجزیاتی رپورٹ آنے بعد ہی حتمی طور پر کچھ کہا جا سکتا ہے ، متوفی نے واقعے سے کچھ دیر قبل اپنی والدہ کو بھی فون کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ لوگ جا رہے ہیں اور اب کبھی لوٹ کر نہیں آئیں گے اور جب تک متوفی کے اہلخانہ اس کے گھر پہنچے ، تینوں افراد مردہ حالت میں پائے گئے ، پولیس نے متوفی سمیر کے اہلخانہ کو طلب کیا ہے تاکہ ان کے موبائل فونز وصول کرنے کے بعد ان کی کالز ڈیٹا چیک کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں