انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ ریپڈ فورس کے قیام کی منظوری جدیدآلات صوبوں کے حوالے
خطرناک ملزموں کوکیفرکردارتک پہنچانے کیلیے تحفظ پاکستان آرڈیننس سے فائدہ اٹھایاجائے،نوازشریف
وزیراعظم نوازشریف نے ملک میں امن وامان کی صورتحال بہتربنانے کیلیے انسداددہشتگردی کے قومی ادارے ' نیکٹا' کے ماتحت نیشنل انٹیلیجنس ڈائریکٹوریٹ اورقومی،صوبائی سطح پرریپڈ رسپانس فورسزکے جلدقیام کی منظوری دے دی ہے۔
منگل کو اعلیٰ سطح کے اجلاس میں انھوں نے صوبوں کواس مقصدکیلیے وفاق کی جانب سے فنڈزکی فراہمی کی یقین دہانی بھی کرائی۔ اجلاس میں چاروںوزرائے اعلیٰ ،آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار،وزیرسائنس وٹیکنالوجی زاہد حامداورڈی جی آئی ایس آئی بھی موجودتھے۔وزیراعظم نوازشریف کومحکمہ شہری دفاع کی جانب سے صوبوں کے حوالے کیے جانے والے انسداددہشت گردی آلات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی اوربتایا گیا کہ آئندہ 2ماہ تک 4 روبوٹ بھی حکومت کومل جائیں گے۔ وزیراعظم نے خود چاروںوزرائے اعلیٰ کوبم ڈسپوزل وہیکل کے کاغذات اورچابیاں حوالے کیں جبکہ دیگرآلات میںبم ڈسپوزل سوٹ،رات کودیکھنے والے آلات،جامرز،بم ناکام بنانے کیلئے خصوصی طورپرباہرسے منگوائے گئے ڈرم بھی شامل ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میںخفیہ اداروںمیں انٹلی جنس شیئرنگ کا معاملہ تونیشنل جوائنٹ انٹلی جنس ڈائریکٹوریٹ کے نام سے نیا ادارہ بنا کرحل کرلیا گیا مگراس کا کنٹرول اورسربراہی عسکری قیادت کے پاس رہے گی یا سول قیادت کے ہاتھوںمیں، اس کا فیصلہ بعدمیں کیا جائیگا۔
چاروںصوبوں،وفاق اورفوجی قیادت نے نئی داخلی پالیسی پرمکمل اتفاق رائے کا اظہارکیا۔وزیراعظم نے تحفظ پاکستان آرڈیننس کے حوالے سے بعض سیاسی رہنماؤں اورصوبوں کے اعتراضات کا ہنگامی بنیادوں پرجائزہ لینے کیلئے وفاقی وزیرزاہدحامدکوہدایات جاری کیں۔ انہوں نے دوران اجلاس میں وزرائے اعلیٰ کوکہا کہ سنگین جرائم میں ملوث ملزموں کوجلدکیفرکردارتک پہنچانے کیلیے تحفظ پاکستان آرڈیننس میں دی گئی سہولت سے فائدہ اٹھایا جائے کیونکہ اس میںوڈیولنک کے ذریعے شہادتوں کوقابل قبول بنائے جانے کی سہولت دی گئی ہے۔ عدالتوں اورعدالتی کارروائی کودوسرے صوبوں میں بھی منتقل کیا جاسکتا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف عملی اقدامات کا وقت آگیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی ملک میں سیکیورٹی اورامن وامان سے جڑی ہوئی ہے۔ تمام صوبوں کواس سلسلے میں بھرپورکردارادا کرنا ہوگا۔ اس موقع پرصوبائی سطح پرریپڈ رسپانس فورسزکے قیام کیلیے وزیراعظم نے بم ناکارہ بنانیوالے جدیدآلات سے لیس جدید گاڑیاں چاروں وزرائے اعلیٰ کے حوالے کیں۔ مجموعی طور پر 65 جدید گاڑیاںصوبوں کودی جائیں گی۔
اجلاس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارنے میڈیا کوبتایاکہ چاروں صوبوں،وفاق اورفوجی قیادت نے نئی قومی سلامتی کی داخلی پالیسی پرمکمل اتفاق رائے کا اظہارکیا ہے۔ صوبوں کووفاق کی جانب سے بم ناکارہ بنانے کیلیے دیے گئے جدیدآلات سے پولیس کی استعدادکارمیں اضافہ ہوگا اورانسانی جانوں کے ضیاع کے امکانات نہیں ہونگے۔ اجلاس4 گھنٹ ے جاری رہا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس پالیسی پرغورکے حوالے سے مزیداجلاس ہونگے تاہم پالیسی پرتمام شرکا میں مکمل اتفاق رائے پایا گیا۔ پالیسی پرعملدرآمدکیلیے ٹائم فریم پربھی غورکیا گیا۔ خفیہ معلومات کا صوبوں،سول آرمڈ فورسزکے ساتھ تبادلہ کیا جائیگا۔ آئندہ چندماہ میں ایسا نظام لائیں گے کہ اپنے آپ کوزیادہ محفوظ تصور کرسکیں۔ انھوں نے ایک سوال پرکہا کہ اجلاس میں طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے تازہ ترین صورتحال پربھی بریفنگ دی گئی۔ بی بی سی نے بتایا کہ اجلاس کے دوران نوازشریف نے آئین کے اندرطالبان سے مذاکرات کرنے کا عزم دہرایا اورمذاکرات میں پیشرفت پراطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کومذاکرات کی مخالفت کرنے والے گروہوں سے خودنمٹنا چاہیے۔ایکسپریس نیوزنے بتایا کہ اجلاس میں وفاقی حکومت کی جانب سے پنجاب میں6 جیلوں کوہائی سیکیورٹی جیل قراردینے اوردہشت گردی کے مقدمات کیلیے اسلام آبادسمیت4 ریجنل ہیڈ کوارٹرزقائم کرنے کے معاملات پربھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
منگل کو اعلیٰ سطح کے اجلاس میں انھوں نے صوبوں کواس مقصدکیلیے وفاق کی جانب سے فنڈزکی فراہمی کی یقین دہانی بھی کرائی۔ اجلاس میں چاروںوزرائے اعلیٰ ،آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار،وزیرسائنس وٹیکنالوجی زاہد حامداورڈی جی آئی ایس آئی بھی موجودتھے۔وزیراعظم نوازشریف کومحکمہ شہری دفاع کی جانب سے صوبوں کے حوالے کیے جانے والے انسداددہشت گردی آلات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی اوربتایا گیا کہ آئندہ 2ماہ تک 4 روبوٹ بھی حکومت کومل جائیں گے۔ وزیراعظم نے خود چاروںوزرائے اعلیٰ کوبم ڈسپوزل وہیکل کے کاغذات اورچابیاں حوالے کیں جبکہ دیگرآلات میںبم ڈسپوزل سوٹ،رات کودیکھنے والے آلات،جامرز،بم ناکام بنانے کیلئے خصوصی طورپرباہرسے منگوائے گئے ڈرم بھی شامل ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میںخفیہ اداروںمیں انٹلی جنس شیئرنگ کا معاملہ تونیشنل جوائنٹ انٹلی جنس ڈائریکٹوریٹ کے نام سے نیا ادارہ بنا کرحل کرلیا گیا مگراس کا کنٹرول اورسربراہی عسکری قیادت کے پاس رہے گی یا سول قیادت کے ہاتھوںمیں، اس کا فیصلہ بعدمیں کیا جائیگا۔
چاروںصوبوں،وفاق اورفوجی قیادت نے نئی داخلی پالیسی پرمکمل اتفاق رائے کا اظہارکیا۔وزیراعظم نے تحفظ پاکستان آرڈیننس کے حوالے سے بعض سیاسی رہنماؤں اورصوبوں کے اعتراضات کا ہنگامی بنیادوں پرجائزہ لینے کیلئے وفاقی وزیرزاہدحامدکوہدایات جاری کیں۔ انہوں نے دوران اجلاس میں وزرائے اعلیٰ کوکہا کہ سنگین جرائم میں ملوث ملزموں کوجلدکیفرکردارتک پہنچانے کیلیے تحفظ پاکستان آرڈیننس میں دی گئی سہولت سے فائدہ اٹھایا جائے کیونکہ اس میںوڈیولنک کے ذریعے شہادتوں کوقابل قبول بنائے جانے کی سہولت دی گئی ہے۔ عدالتوں اورعدالتی کارروائی کودوسرے صوبوں میں بھی منتقل کیا جاسکتا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف عملی اقدامات کا وقت آگیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی ملک میں سیکیورٹی اورامن وامان سے جڑی ہوئی ہے۔ تمام صوبوں کواس سلسلے میں بھرپورکردارادا کرنا ہوگا۔ اس موقع پرصوبائی سطح پرریپڈ رسپانس فورسزکے قیام کیلیے وزیراعظم نے بم ناکارہ بنانیوالے جدیدآلات سے لیس جدید گاڑیاں چاروں وزرائے اعلیٰ کے حوالے کیں۔ مجموعی طور پر 65 جدید گاڑیاںصوبوں کودی جائیں گی۔
اجلاس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارنے میڈیا کوبتایاکہ چاروں صوبوں،وفاق اورفوجی قیادت نے نئی قومی سلامتی کی داخلی پالیسی پرمکمل اتفاق رائے کا اظہارکیا ہے۔ صوبوں کووفاق کی جانب سے بم ناکارہ بنانے کیلیے دیے گئے جدیدآلات سے پولیس کی استعدادکارمیں اضافہ ہوگا اورانسانی جانوں کے ضیاع کے امکانات نہیں ہونگے۔ اجلاس4 گھنٹ ے جاری رہا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس پالیسی پرغورکے حوالے سے مزیداجلاس ہونگے تاہم پالیسی پرتمام شرکا میں مکمل اتفاق رائے پایا گیا۔ پالیسی پرعملدرآمدکیلیے ٹائم فریم پربھی غورکیا گیا۔ خفیہ معلومات کا صوبوں،سول آرمڈ فورسزکے ساتھ تبادلہ کیا جائیگا۔ آئندہ چندماہ میں ایسا نظام لائیں گے کہ اپنے آپ کوزیادہ محفوظ تصور کرسکیں۔ انھوں نے ایک سوال پرکہا کہ اجلاس میں طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے تازہ ترین صورتحال پربھی بریفنگ دی گئی۔ بی بی سی نے بتایا کہ اجلاس کے دوران نوازشریف نے آئین کے اندرطالبان سے مذاکرات کرنے کا عزم دہرایا اورمذاکرات میں پیشرفت پراطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کومذاکرات کی مخالفت کرنے والے گروہوں سے خودنمٹنا چاہیے۔ایکسپریس نیوزنے بتایا کہ اجلاس میں وفاقی حکومت کی جانب سے پنجاب میں6 جیلوں کوہائی سیکیورٹی جیل قراردینے اوردہشت گردی کے مقدمات کیلیے اسلام آبادسمیت4 ریجنل ہیڈ کوارٹرزقائم کرنے کے معاملات پربھی تبادلہ خیال کیا گیا۔