بدین میں سیلابی پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ آبادی کو انخلا کا الرٹ جاری

پانی کمزور پشتوں پر شدید دباؤ کی وجہ سے خطرہ بن گیا، آبادی کو مال مویشی اور قیمتی سامان سمیت منتقلی کی ہدایت


ویب ڈیسک September 13, 2022
کئی دیہات میں تباہی مچانے والے سیلابی پانی کی سطح مزید بلند ہورہی ہے، ذرائع (فوٹو فائل)

بدین میں سیلابی پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے باعث آبادی کے زیر آب آنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ انتظامیہ نے انخلا کا ریڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے مساجد اور گاڑیوں کے ذریعے علاقے خالی کروانے کے لیے اعلانات شروع کردیے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق بدین میں سیلابی پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، جس کے بعد آبادی کے انخلا کا ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔ لیفٹ بینک آؤٹ فال ڈرین (ایل بی او ڈی) میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے مساجد اور گاڑیوں کے ذریعے اسپیکر پر علاقہ خالی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے آبادی سے اپیل کی ہے کہ وہ مال مویشی اور قیمتی سامان سمیت فوری طور گھر خالی کرکے محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔

مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ پانی50 کلومیٹر کے علاقے میں تباہی مچاتا ہوا بے قابو ہو چکا ہے اور اس کی سطح میں کمی کے بجائے وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔سیلابی پانی یونین کونسل اولیاجرکس، ملکانی، سمن سرکار، پیر بودلو اور پنگریو کے سیکڑوں دیہات ڈبو چکا ہے۔ آر ڈی 205 اور 207 کے درمیان پانی کمزور پشتوں پر شدید دباؤ کی وجہ سے اوورفلو ہوکر آبادی کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق ملک کے بڑے سیم نالہ ایل بی او ڈی میں پانی کی سطح میں مسلسل خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ ایل بی او ڈی آر ڈی 211 پر کٹ لگانے کی کوشش اور گزشتہ روز علاقے سے انخلا کے لیے جاری ریڈالرٹ کے بعد علاقے میں خوف پھیل چکا ہے۔ پران ندی کے شگاف بند کرنے کی سرگرمیاں بھی غیرعلانیہ طور بند کر دی گئی ہیں۔ پران ندی میں شگاف اور سکھر بیراج کی نہروں کا پانی 17 روز بعد بھی بند نہیں ہو سکا۔

علاوہ ازیں ہالا کے قریب دریائے سندھ میں کھنڈو کے مقام پر 2 بچے ڈوب گئے۔ پولیس کے مطابق دونوں بچوں کی شناخت ہوگئی ہے دونوں کا تعلق کھنڈو کی خانزادہ برادری سے ہے۔ بچے دریائے سندھ کے کنارے کھیل رہے تھے کہ پاؤں پھسلنے سے دریا میں گر گئے، جس کے بعد ایک بچے کو مقامی افراد نے بچالیا ، تاہم دوسرے کی تلاش جاری ہے۔

دریں اثنا سندھ کے علاقے بوبک میں کشتی الٹنے کے واقعے کے بعد پاک فوج کے بروقت اقدامات کے باعث کئی افراد کی جان بچا لی گئی۔ ذرائع کے مطابق ریسکیو کیے جانے والے بزرگ، خواتین اور بچوں کو بہ حفاظت ان کے گاؤں منتقل کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے تاہم پانی کی سطح میں بتدریج کمی آنا شروع ہوگئی ہے۔ حکام کے مطابق جامشورو کوٹری بیراج پر پانی کی سطح میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے۔ بیراج میں پانی کی سطح میں کمی کے بعد دریا کنارے آباد علاقے اورکچے میں بھی پانی کی سطح میں کمی ہونے لگی۔

اُدھر منچھر جھیل کی سطح میں مزید 3 انچ کی کمی آنے سے سطح 122.5فٹ پر آ گئی، جس کے بعد انڈس ہائی وے اور ریلوے ٹریک سے بھی پانی کم ہونا شروع ہو گیا ہے۔ بھان سعید آباد اور کرمپور رنگ بند سے دباؤ کم ہونا شروع ہو گیا ہے، جس کے بعد مقامی سرگرمیاں بحال ہونا شروع ہوئی ہیں۔

مقامی ذرائع کے مطابق علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے لوگ واپس بھان سعید آباد کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ مقامی انتظامیہ کی جانب سے صفائی مہم کےعلاوہ صوبائی حکومت کی طرف سے خیمے اورراشن سمیت دیگر امدادی سامان پہنچنا شروع ہوگیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں