ہشت نگری 28 سال سے کمرے میں بند معذور دوشیزہ بازیاب
والد نے بند کررکھا تھا، تشدد بھی کرتا تھا، شہناز کا بیان، اسپتال منتقل کردیا گیا
تھانہ ہشت نگری پولیس نے سرائے کمر چند میں کارروائی کرتے ہوئے گزشتہ 28 سال سے کمرے میں بند معذور دوشیزہ کو بازیاب کرکے طبی امداد کیلیے اسپتال منتقل کردیا۔
دوشیزہ کا کہنا تھاکہ والد نے اسے کمرے میں بند کردیا تھا اس نے 28 سال میں دھوپ نہیں دیکھی تاہم بعدازاں اس نے اپنا بیان تبدیل کردیا۔واقعات کے مطابق منگل کو تھانہ ہشتنگری پولیس کو اطلاع ملی کہ سرائے کمر چند کے علاقے میں اسماعیل نامی پھل فروش نے اپنی جواں سال معذور بیٹی شہناز کو گزشتہ28 سال سے کمرے میں محبوس کر رکھا ہے اور وہ اپنے گھر میں کسی کو آنے نہیں دیتا جس پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر کمرے میں چارپائی پر بندھی شہناز کو بازیاب کرالیا اس موقع پر شہناز نے میڈیا کو بتایا کہ اس کے والد نے اسے کمرے میں بند رکھا ہے اورکبھی کبھار اس کے کپڑے تبدیل کرتا ہے اور اسے تشدد کانشانہ بناتاہے تاہم والد کے آنے پر اس نے بتایا کہ والد اس کا بہت خیال رکھتا ہے،بازیابی کے وقت شہناز کے کپڑے اور بدن گندگی سے بھرے ہوئے تھے اور وہ انتہائی مشکل میں تھی۔
بعدازاں پولیس نے شہناز کو طبی معائنے کیلیے لیڈی ریڈنگ اسپتال بھجوادیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے نفسیاتی امراض کے وارڈ میں منتقل کردیا،شہناز کے والد اسماعیل کا کہنا ہے کہ اپنی جان سے زیادہ اپنی بیٹی سے محبت کرتا ہوں اور اس کی خوشی کیلئے زندگی گزار رہا ہے وہ اپنی بیٹی پر ظلم کرنیکا سوچ بھی نہیں سکتا اس نے مزید بتایاکہ اس کا کسی کے ساتھ جائیداد کا تنازعہ چلا آرہا ہے جنھوں نے اسے بدنام کرنے کیلیے ڈرامہ رچایاکہ میں نے اپنی بیٹی کو یرغمال بنا رکھا ہے اس کا کہناتھا کہ اس کی اہلیہ،3 بیٹیاں اور ایک بیٹا اس سے قبل فوت ہو چکے ہیں اور اب وہ اپنی اکلوتی بیٹی کیساتھ زندگی کے دن پورے کررہا ہے۔
دوشیزہ کا کہنا تھاکہ والد نے اسے کمرے میں بند کردیا تھا اس نے 28 سال میں دھوپ نہیں دیکھی تاہم بعدازاں اس نے اپنا بیان تبدیل کردیا۔واقعات کے مطابق منگل کو تھانہ ہشتنگری پولیس کو اطلاع ملی کہ سرائے کمر چند کے علاقے میں اسماعیل نامی پھل فروش نے اپنی جواں سال معذور بیٹی شہناز کو گزشتہ28 سال سے کمرے میں محبوس کر رکھا ہے اور وہ اپنے گھر میں کسی کو آنے نہیں دیتا جس پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر کمرے میں چارپائی پر بندھی شہناز کو بازیاب کرالیا اس موقع پر شہناز نے میڈیا کو بتایا کہ اس کے والد نے اسے کمرے میں بند رکھا ہے اورکبھی کبھار اس کے کپڑے تبدیل کرتا ہے اور اسے تشدد کانشانہ بناتاہے تاہم والد کے آنے پر اس نے بتایا کہ والد اس کا بہت خیال رکھتا ہے،بازیابی کے وقت شہناز کے کپڑے اور بدن گندگی سے بھرے ہوئے تھے اور وہ انتہائی مشکل میں تھی۔
بعدازاں پولیس نے شہناز کو طبی معائنے کیلیے لیڈی ریڈنگ اسپتال بھجوادیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے نفسیاتی امراض کے وارڈ میں منتقل کردیا،شہناز کے والد اسماعیل کا کہنا ہے کہ اپنی جان سے زیادہ اپنی بیٹی سے محبت کرتا ہوں اور اس کی خوشی کیلئے زندگی گزار رہا ہے وہ اپنی بیٹی پر ظلم کرنیکا سوچ بھی نہیں سکتا اس نے مزید بتایاکہ اس کا کسی کے ساتھ جائیداد کا تنازعہ چلا آرہا ہے جنھوں نے اسے بدنام کرنے کیلیے ڈرامہ رچایاکہ میں نے اپنی بیٹی کو یرغمال بنا رکھا ہے اس کا کہناتھا کہ اس کی اہلیہ،3 بیٹیاں اور ایک بیٹا اس سے قبل فوت ہو چکے ہیں اور اب وہ اپنی اکلوتی بیٹی کیساتھ زندگی کے دن پورے کررہا ہے۔