ملک میں سیلاب سے نقصانات کا حجم 30 ارب ڈالر تک پہنچ جائیگا مسعود خان
پاکستان میں سیلاب مزید تباہ کن ہوتا جا رہا ہے، ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب ہے جہاں سب انفرا اسٹرکچر تباہ ہوچکا، سفیر
امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب کے باعث تباہی روز بروز بڑھ رہی ہے ، نقصانات کا حجم 30 ارب ڈالر سے تجاوز کرجائے گا۔
ترک نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب مزید تباہ کن ہوتا جا رہا ہے جبکہ ماحولیاتی تبدیلی کی بدولت مجموعی نقصان بہت زیادہ ہے، سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان میں بہت مشکل صورتحال کا سامنا ہے اور ہمیں تباہی در تباہی کا سامنا ہے، پانی سے بیماریاں پیدا ہوچکی ہیں، لوگ بڑے پیمانے پر بے گھر ہوئے، مویشی ہلاک اور فصلیں تباہ ہوگئیں۔
سفیر پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے بیان کا حوالہ دیا کہ پاکستان میں کل نقصانات کا حجم 30 ارب ڈالر سے تجاوز کرجائے گا، پاکستان تباہی سے نمٹنے کے لیے کوششیں کررہا ہے لیکن تباہی اتنی زیادہ ہے کہ ہم یہ کام اکیلے نہیں کرسکتے اس لیے عالمی برادری سے امداد کی اپیل کی ہے۔
مسعود خان نے کہا کہ پاکستان سیلاب سے پہلے ہی مشکلات کا شکار تھا کیونکہ یوکرائن کی صورتحال کی وجہ سے ہمیں خوراک کے عدم تحفظ جیسے مسائل کا سامنا تھا، پاکستان معیشت کی بہتری کے لیے اقدامات کررہا تھا اور ہم اس میں کامیاب ہو رہے تھے اور مثبت سمت جارہے تھے لیکن حالیہ سیلاب سے مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ پاکستان کا ایک تہائی حصہ زیر آب ہے اور ان علاقوں میں انفرا اسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے، ہمیں متاثرہ علاقوں کی بحالی، آبادکاری اور تعمیر نو کے لیے بھاری سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔
سفیر نے کہا کہ مستقبل میں ایسی کسی بھی آفت سے نمٹنے کے لیے تعمیراتی شعبے کو ریگولیٹ کرنے اور آبی وسائل کے تحفظ کے لیے ایک جامع نظام وضع کرنے کی ضرورت ہے۔
ترک نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب مزید تباہ کن ہوتا جا رہا ہے جبکہ ماحولیاتی تبدیلی کی بدولت مجموعی نقصان بہت زیادہ ہے، سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان میں بہت مشکل صورتحال کا سامنا ہے اور ہمیں تباہی در تباہی کا سامنا ہے، پانی سے بیماریاں پیدا ہوچکی ہیں، لوگ بڑے پیمانے پر بے گھر ہوئے، مویشی ہلاک اور فصلیں تباہ ہوگئیں۔
سفیر پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے بیان کا حوالہ دیا کہ پاکستان میں کل نقصانات کا حجم 30 ارب ڈالر سے تجاوز کرجائے گا، پاکستان تباہی سے نمٹنے کے لیے کوششیں کررہا ہے لیکن تباہی اتنی زیادہ ہے کہ ہم یہ کام اکیلے نہیں کرسکتے اس لیے عالمی برادری سے امداد کی اپیل کی ہے۔
مسعود خان نے کہا کہ پاکستان سیلاب سے پہلے ہی مشکلات کا شکار تھا کیونکہ یوکرائن کی صورتحال کی وجہ سے ہمیں خوراک کے عدم تحفظ جیسے مسائل کا سامنا تھا، پاکستان معیشت کی بہتری کے لیے اقدامات کررہا تھا اور ہم اس میں کامیاب ہو رہے تھے اور مثبت سمت جارہے تھے لیکن حالیہ سیلاب سے مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ پاکستان کا ایک تہائی حصہ زیر آب ہے اور ان علاقوں میں انفرا اسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے، ہمیں متاثرہ علاقوں کی بحالی، آبادکاری اور تعمیر نو کے لیے بھاری سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔
سفیر نے کہا کہ مستقبل میں ایسی کسی بھی آفت سے نمٹنے کے لیے تعمیراتی شعبے کو ریگولیٹ کرنے اور آبی وسائل کے تحفظ کے لیے ایک جامع نظام وضع کرنے کی ضرورت ہے۔