رواں سال کے 6 ماہ کے دوران2211 بچے جنسی تشدد کا شکار
1207 بچیاں جبکہ 1004 بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے، پنجاب میں سب سے زیادہ واقعات پیش آئے، رپورٹ
بچوں پرجنسی تشدد کی روک تھام کے لئے کام کرنیوالی ایک غیرسرکاری تنظیم کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سال 2022 کے پہلے چھ ماہ کے دوران ملک بھر میں 2211 بچوں کو جنسی تشددکانشانہ بنایاگیا ہے، رپورٹ کے مطابق بچوں پر روزانہ جنسی تشدد کے 12 واقعات پیش آئے ہیں، کم عمری میں شادی اوربچیوں کوونی کرنے واقعات بھی نہ رک سکے۔
غیر سرکاری تنظیم ساحل کی سال 2022 جنوری تا جون کے دوران بچوں پر جنسی تشدد کے واقعات کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 2211 بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔1207 بچیاں جبکہ 1004 بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے۔ اعداد و شمار کے حساب سے جنوری تا جون روزانہ 12بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کم عمری کی شادی کے17 واقعات جبکہ تین واقعات میں بچیوں کو ونی کیا گیا ہے، 21 بچوں اور بچیوں کو مدرسہ جات میں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔اس طرح اسپتال ،ہوٹل، کار، کلینک، کالج، فیکٹری، جیل، پولیس اسٹیشن، شادی ہال، قبرستان اور دیگر کئی جگہوں پر بھی بچے کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
رواں سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران بچوں پر جنسی تشدد کے واقعات کی سب سے زیادہ تعداد صوبہ پنجاب میں کل1564بچے، صوبہ سندھ میں338بچے، صوبہ بلوچستان میں 23، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں199بچے، خیبر پختون خواہ میں77بچے جبکہ آزاد کشمیر میں10 بچے جنسی تشدد کا نشانہ بنے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں 80 بچے جنسی تشدد کا شکارہوئے۔ جن میں 55 فیصد بچیاں جبکہ 45 فیصد بچے ہیں، 39 واقعات میں قریبی رشتہ دار، 409 واقعات میں اجنبی افراد ملوث پائے گئے، 50 واقعات مدارس میں پیش آئے جبکہ 63 واقعات میں قریبی ہمسائے نے بچوں کو جنسی تشددکانشانہ بنایا۔
رپورٹ کے مطابق جنسی تشددکے واقعات میں 11 سے 15 سال کی عمر کے 715 بچے جبکہ 401 واقعات میں 6 سے 10 سال تک کی عمر کے بچے نشانہ بنے ہیں۔ بچوں پرجنسی تشدد کے 1961واقعات پولیس میں رپورٹ ہوئے ہیں۔
ساحل کے پروونشیل کوآرڈنیٹر عنصر سجاد بھٹی اورریجنل لیگل ایڈ کوآرڈنیٹرعاطف عدنان خان کہتے ہیں بچوں پر ہونے والے تشدد کی روک تھام اور مفت کالونی معاونت کیلئے پنجاب کے ہر ضلع میں چائلڈ سیفٹی سیل بنایا جائے۔ بچوں کو جنسی تشدد سے بچاﺅ کیلئے آگاہی مہم موثر حکمت عملی کے تحت چلائی جائے۔ بچوں سے متعلق نئے قوانین بنائے جائیں اور نافذ شدہ قوانین کے اندر مزید بہتری لا کر اُن پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جنسی تشدد سے متاثرہ بچوں کی بحالی کیلئے موثر سپورٹ سسٹم قائم کیے جائیں۔ بچوں کی حفاظت پر مبنی پیغامات کو بچوںکے نصاب کا باقاعدہ حصہ بنایا جائے۔
دوسری طرف چائلڈپروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن اوروزیراعلی پنجاب کی معاون سارہ احمد خان کا کہنا ہے کہ پنجاب میں جتنے بھی واقعات رپورٹ ہوئے اس پرانہوں نے ناصرف نوٹس لیا بلکہ ملزمان کو سزادلوانے کے لئے متاثرہ خاندانوں کو قانونی معاونت بھی فراہم کی گئی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس وقت بھی جنسی،جسمانی تشدد کا شکار کئی بچے چائلڈپروٹیکشن بیورو کے مقیم ہیں اور وہ واپس اپنے خاندانوں کے پاس نہیں جاناچاہتے ہیں۔ سارہ احمد نے کہا کہ بدقسمتی سے کئی واقعات جن میں خاندان کو کوئی فرد یا بچے کا قریبی رشتہ دار ملوث ہوتا ہے ایسے واقعات کی اطلاع پولیس کونہیں دی جاتی ہے۔ سب سے زیادہ بچے کسی قریبی رشتہ دار اورجاننے والے کے ہاتھوں ہی تشدد کانشانہ بنتے ہیں۔
چائلڈپروٹیکشن بیورو کے حکام کے مطابق ان کے پاس بچوں پرجنسی تشدد کے 23 واقعات کے کیس آئے جن میں سات بچے جبکہ 16 بچیاں شامل ہیں۔ ان واقعات میں ملزمان کوسزائیں دلوانے کی کوشش کی گئی، کئی واقعات میں ملزمان کوسزائیں ہوئی ہیں۔