گاہے گاہے باز خواں ایں قصۂ پارینہ را پہلا حصہ

یہ پڑھتے ہوئے مجھے رام سرن نگینہ کی کتاب ’’ ہمارا انقلابی ورثہ، اٹک پار کی یادیں‘‘ لکھا ہے


Zahida Hina September 14, 2022
[email protected]

سالہا سال پہلے کی ایک شام تھی جب عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید صاحب مجھے یہ دعوت دینے آئے تھے کہ میں ان کی جماعت میں شریک ہو جاؤں۔

میں نے ان سے معذرت چاہی تھی اور کہا تھا کہ میں نے امام علی خاں نازش اور جمال نقوی سے ان کی کمیونسٹ پارٹی میں شرکت سے معذرت کر لی تھی کہ میرے خیال میں کسی سیاسی پارٹی میں شرکت مناسب نہیں تھی۔ کل ایک خبر نظر سے گزری جس میں انھوں نے اور اے این پی کے دوسرے رہنماؤں نے کہا تھا کہ آج بھی سانحہ بابڑہ کے شہدا کے لواحقین انصاف کے منتظر ہیں۔

یہ پڑھتے ہوئے مجھے رام سرن نگینہ کی کتاب '' ہمارا انقلابی ورثہ، اٹک پار کی یادیں'' لکھا ہے۔ اپنی یہ کتاب انھوں نے شہدائے پشاور ، شہدائے ٹکر اور شہدائے ہاتھی خیل اور دوسرے شہدا کے نام ممنون کیا ہے۔ اس کتاب میں شہدائے بابڑہ کا تذکرہ نہیں ہے، اور کیسے ہوتا کہ یہ پاکستان قائم ہونے کے بعد خان عبدالقیوم کی طرف سے سیکڑوں شہیدوں کا یہ تحفہ خیبر پختونخوا کے عوام کو پیش کیا تھا، چند دن پہلے کسی ریڈیو اسٹیشن سے اس سانحے کے بارے میں ایک پروگرام بھی نشر ہوا ہے۔

اس کتاب میں ہمارے جانے پہچانے مولانا عبدالرحیم پوپلزئی کا بھی ذکر ہے ، جسے کتاب کے مرتب احمد سلیم نے بہت سلیقے سے سمیٹا ہے ، ہم اکثر قصہ خوانی بازار کے شہدا کا ذکر سنتے ہیں لیکن ان کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے، اس کتاب میں اویس قرنی رودلوی نے ان کی فہرست مرتب کی ہے جو یوں ہے:

1۔ عبدالاحد ولد محمد ساکن ، پشاور ستیہ گروہ میں شامل ہوئے۔ 1930 میں پشاور کی پولیس فائرنگ میں گولی سے مار گئے۔

2۔ عبدالغفار ولد قاسم خان، پشاور میں پیدا ہوئے۔ سول نافرمانی میں شریک تھے۔ 1930 میں پولیس کی گولی سے پشاور میں مارے گئے۔

3۔ عبدالجلیل ولد یاور خان ، سول نافرمانی میں شریک تھے۔ 1930 میں پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کردی۔ پولیس کی گولی سے مارے گئے۔

4۔ عبدالرسول ولد قربان حسین ، 1910 میں شوالاپور مہاراشٹر میں پیدا ہوئے۔ کارخانہ میں مزدور تھے، قومی تحریک میں حصہ لیا۔ 1930 میں پولیس تھانہ شوالاپور پر حملے میں 8 مئی 1930 میں حصہ لیا اور گرفتار ہوئے۔ بلوہ اور قتل کا مقدمہ چلا۔ سزائے موت ہوئی۔ بردہ جیل پونہ میں 12 جنوری 1931 کو پھانسی ہوئی۔

5۔ عبداللہ ولد سعد اللہ، پشاور میں پیدا ہوئے۔ قومی تحریک میں حصہ لیا۔ پشاور میں 1930 میں پولیس فائرنگ میں گولی سے مارے گئے۔

6۔آغا خان ولد ظریف خان، پشاور میں پیدا ہوئے۔ سول نافرمانی میں حصہ لیا۔ 1930 میں پشاور میں پولیس فائرنگ میں مارے گئے۔

7۔آغا محمد ولد محمدبخش، پشاور میں پیدا ہوئے۔ سول نافرمانی میں حصہ لیا۔ پشاور میں 1930 میں پولیس فائرنگ میں گولی سے مارے گئے۔

8۔آغا محمد عرف تلنگا ولد ممناری، پشاور میں پیدا ہوئے۔ سول نافرمانی میں شریک ہوئے۔ 1930 میں پولیس فائرنگ میں مارے گئے۔

9۔اکرام خان ولد غفور خان، پشاور میں پیدا ہوئے۔ سول نافرمانی تحریک میں شریک ہوگئے۔ 1930 میں پولیس فائرنگ میں مارے گئے۔

10۔چوہدری عبداللہ ولد محمد دین، پشاور میں پیدا ہوئے۔ سول نافرمانی میں شامل تھے۔ پولیس فائرنگ پشاور، 1930 میں گولی سے مارے گئے۔

11۔دلیل ولد جہانگیر، 1902 میں پشاور میں پیدا ہوئے۔ سول نافرمانی میں شریک تھے۔ پولیس فائرنگ پشاور میں 1930 میں گولی سے مارے گئے۔

12۔ داؤد گل، پشاور میں پیدا ہوئے۔ سول نافرمانی میں شریک ہوگئے۔ پشاور کے مظاہرے میں شامل تھے۔ پولیس فائرنگ سے 1930 میں گولی سے مارے گئے۔

13۔ دلاور، پشاور میں پیدا ہوئے۔ 1930 میں سول نافرمانی میں شریک ہوگئے۔ پولیس فائرنگ میں گولی سے مارے گئے۔

14۔فقیر محمد، پشاور میں پیدا ہوئے۔ سول نافرمانی میں شریک تھے۔ پولیس کی گولی سے مارے گئے۔

15۔فضل دین ولد محمدبخش، ہزارہ ضلع پشاور میں پیدا ہوئے۔ سول نافرمانی میں شریک ہوگئے۔ پشاور 1930 میں فائرنگ سے مارے گئے۔

16۔ فضل محمد ولد نور محمد، پشاور میں پیدا ہوئے۔ سول نافرمانی میں شریک ہوگئے۔ پشاور 1930 میں پولیس کی فائرنگ میں مارے گئے۔

17۔ فضل الرحمن ولد سلطان، پشاور میں پیدا ہوئے۔ سول نافرمانی میں شریک ہوگئے۔ پولیس کی فائرنگ سے 1930 میں گولی سے مارے گئے۔

18۔غفار خان، جھبوال ضلع پشاور میں پیدا ہوئے۔ سول نافرمانی میں شریک تھے۔ پولیس فائرنگ میں گولی سے مارے گئے۔

19۔غلام حسین ولد میاں خاں، پشاور میں پیدا ہوئے۔ سول نافرمانی میں شریک تھے۔ پولیس فائرنگ 1930 میں گولی سے مارے گئے۔

20۔غلام محمد، پشاور میں 1874 میں پیدا ہوئے۔ سول نافرمانی میں شریک ہوئے۔ پولیس کی فائرنگ سے بمقام پشاور 1930 میں گولی سے مارے گئے۔

21۔ گل محمد ولد میاں جانی، قومی تحریک میں شامل ہوگئے۔ سول نافرمانی 1930 میں گولی سے مارے گئے۔

22۔گل رحمان ولد شیر دل، سول نافرمانی میں شریک ہوگئے۔ پشاور پولیس کی فائرنگ سے 1930 میں مارے گئے۔

23۔حاجی، پشاور میں پیدا ہوئے۔ سول نافرمانی میں شامل ہوئے۔ پولیس فائرنگ سے 1930 میں گولی سے مارے گئے۔

24۔حسینی ولد قاسم، پشاور میں پیدا ہوئے۔ سول نافرمانی میں شریک ہوئے۔ 1930 میں پشاور میں پولیس کی گولی سے مارے گئے۔

25۔حسین احمد قربان، ساکن شوالاپور مہاراشٹر سول نافرمانی میں 1930 میں شامل ہوگئے۔ ستیہ گروہ منظم کیا تھا کہ پولیس سے جھڑپ ہوگئی تھی۔ مجمع بے قابو ہوگیا۔ لوٹ مار شروع ہوگئی، گرفتار ہوئے سزائے موت دی گئی۔

26۔لاسے ولد شیردل، پشاور میں پیدا ہوئے۔ خلاف والنٹیر تھے۔ پشاور کی 1930 کی فائرنگ میں گولی سے مارے گئے۔

27۔ ملنگ شاہ ولد محمد شاہ، پشاور میں پیدا ہوئے۔ سول نافرمانی میں شریک ہوگئے۔ 1930 پشاور میں پولیس کی گولی سے مارے گئے۔

28۔ مسّدا خاں، پشاور میں پیدا ہوئے۔ قومی تحریک میں شامل ہوگئے۔ 1930کو پشاور میں پولیس کی گولی سے مارے گئے۔

29۔ مہندا خاں، پشاور میں پیدا ہوئے۔ 1930کی سول نافرمانی میں شریک تھے۔ پشاور میں 1930 میں پولیس کی گولی سے مارے گئے۔

30۔ میاں داؤد، پشاور میں پیدا ہوئے۔ قومی تحریک میں شامل تھے۔ 1930 کو پشاور میں پولیس کی گولی سے مارے گئے۔

(جاری ہے)

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں