اسٹیٹ بینک کے اقدامات ملکی تباہی کیلیے کافی ہیں کراچی چیمبر
تاجر پریشانی کا شکار ہیں، اسی لیے اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کے خلاف تھے، محمد ادریس
کراچی چیمبر آف کامرس نے ملک میں ادویات کی عدم دستیابی اور ادویہ سازی کے خام مال کی قلت کا ذمے دار اسٹیٹ بینک کو ٹھہرا دیا۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر محمد ادریس نے منگل فارما ایشیا نمائش کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ اس وقت اسٹیٹ بینک جو اقدامات کر رہا ہے وہ پاکستان کی تباہی کے لیے کافی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پچھلے4 ماہ سے تاجر شدید پریشانی کا شکار ہیں، ہم اسی لیے اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کے خلاف تھے اور آج جو کام اسٹیٹ بینک کررہا ہے وہ پاکستان کے تباہی کے لیے کافی ہے۔
اس موقع پر بزنس مین گروپ کے چئیرمین اور کراچی چیمبر کے سابق صدر زبیر موتی والا نے کہاکہ اسٹیٹ بینک والے آئے روز اجلاس طلب کرتے ہیں لیکن ان کے پاس تیکنیکی افرادی قوت کی کمی کا اندازہ ہوتاہے، صرف دوؤاں کے ہی خام مال کی کمی نہیں ہے بلکہ آٹو پارٹس سمیت تمام انڈسٹری کو خام مال کی کمی کا سامنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ صرف فارما سیکٹر ہی نہیں بلکہ ہر صنعتی شعبوں میں خام مال کی کمی کا ذمے دار اسٹیٹ بینک ہے،فارما ایکسپورٹ میں بہت پوٹینشل ہے،اسٹیٹ بینک والے اجلاسوں میں بلاتے ہیں لیکن نتیجہ کچھ نہیں نکلتا،انھوں نے کہا کہ دو بار لسٹیں فراہم کی ہیں لیکن اسٹیٹ بینک میں ٹیکنکل لوگوں کی کمی ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر محمد ادریس نے منگل فارما ایشیا نمائش کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ اس وقت اسٹیٹ بینک جو اقدامات کر رہا ہے وہ پاکستان کی تباہی کے لیے کافی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پچھلے4 ماہ سے تاجر شدید پریشانی کا شکار ہیں، ہم اسی لیے اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کے خلاف تھے اور آج جو کام اسٹیٹ بینک کررہا ہے وہ پاکستان کے تباہی کے لیے کافی ہے۔
اس موقع پر بزنس مین گروپ کے چئیرمین اور کراچی چیمبر کے سابق صدر زبیر موتی والا نے کہاکہ اسٹیٹ بینک والے آئے روز اجلاس طلب کرتے ہیں لیکن ان کے پاس تیکنیکی افرادی قوت کی کمی کا اندازہ ہوتاہے، صرف دوؤاں کے ہی خام مال کی کمی نہیں ہے بلکہ آٹو پارٹس سمیت تمام انڈسٹری کو خام مال کی کمی کا سامنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ صرف فارما سیکٹر ہی نہیں بلکہ ہر صنعتی شعبوں میں خام مال کی کمی کا ذمے دار اسٹیٹ بینک ہے،فارما ایکسپورٹ میں بہت پوٹینشل ہے،اسٹیٹ بینک والے اجلاسوں میں بلاتے ہیں لیکن نتیجہ کچھ نہیں نکلتا،انھوں نے کہا کہ دو بار لسٹیں فراہم کی ہیں لیکن اسٹیٹ بینک میں ٹیکنکل لوگوں کی کمی ہے۔