آئی ایم ایف نے ہمیں آڑے ہاتھوں لیا اور ناک سے لکیریں نکلوائیں وزیراعظم

جس دوست ملک کو فون کرو، وہ سمجھتا ہے قرض لینے کیلیے فون کیا ہے، شہباز شریف


ویب ڈیسک September 14, 2022
آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی سابق حکومت نے کی اور ضمیازہ ہم نے بھگتا، فوٹو: ٹوئٹر

وکلا کنونشن سے خطاب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ سابق حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں کیں جس کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑا اور آئی ایم ایف نے ہم سے ناک رگڑوائی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں وکلا کو پلاٹوں کے الاٹمنٹ لیٹرز کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہاؤسنگ اسکیم کا پہلا مرحلہ پورا ہو چکا اور وکلا کا دیرینہ مطالبہ شرمندہ تعبیر ہوگیا۔

مزید پڑھیے: وزیراعظم کا سیلاب متاثرہ علاقوں میں اگست، ستمبر کے بجلی کے بلز معاف کرنے کا اعلان

وزیراعظم شہباز شریف نے سابق حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے کی پاسداری کرنے کے بجائے بری طرح دھجیاں بکھیریں جس کے باعث ہمیں معاہدے کے اعادے کے لیے عالمی مالیاتی ادارے نے آڑے ہاتھوں لیا اور ناک سے لکیریں نکلوائیں۔

آئی ایم ایف معاہدے کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایٹمی قوت ہونے کے باوجود ہم آج بھی کشکول لے کر پھر رہے ہیں۔ جس بھی دوست ملک کو فون کرو تو وہ یہی سمجھتے ہیں کہ شاید قرضہ لینے کے لیے فون کیا ہے۔ خطے میں جو لوگ ہم سے پیچھے تھے وہ اب کافی آگے نکل گئے۔

ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کا اعتراف کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ معاشی صورتحال گھمبیر ہے۔ مہنگائی پر قابو پانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ مخلوط حکومت نے بڑی محنت سے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچالیا۔

مزید پڑھیے: وزیراعظم بلوچستان میں سیلاب متاثرہ بچوں میں گھل مل گئے، ترانہ اور نظمیں سنیں

وزیر اعظم شہباز شریف نے شرکاء کو سیلاب کی صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں سیلاب نے تباہی مچائی ہے موسمیاتی تبدیلی سے شاید ہی ایسی تباہی کسی نے دیکھی ہو۔ اب بھی لاکھوں لوگ کھلےآسمان تلے زندگی گزارنے پرمجبور ہیں۔

الائٹمنٹ لیٹر تقسیم کرتے وقت وزیراعظم نے وکلا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ لیٹر لیتے ہوئے ان بے گھر افراد کی بے بسی کا بھی اندازہ کیجیے گا جن کا گھر بار اور مال مویشی سیلاب میں بہہ گئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں