سیاحوں کی مدد اور رہنمائی کیلیے پنجاب ٹورازم اسکواڈ کی تشکیل

اسکواڈ بھی ابتدائی طور پر 11 خواتین سمیت 82 افراد بھرتی کیے گئے ہیں


آصف محمود September 14, 2022
فوٹو : ایکسپریس نیوز

پنجاب میں ذمہ دارانہ سیاحت کے فروغ، سیاحوں کی سہولت، رہنمائی اور ریگولیشن کے لیے بنائے گئے سیاحتی دستوں نے لاہور کے شاہی قلعہ، بادشاہی مسجد، عجائب گھر اور مقبرہ جہانگیر سمیت دیگر سیاحتی اور تفریحی مقامات پر خدمات سر انجام دینا شروع کر دی ہیں۔

سیاحوں کا کہنا ہے کہ ٹورازم اسکواڈ سے یقیناً سیاحتی مقامات پر آنے والے ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی، اوورچارجنگ اور غیر معیاری سروس جیسی شکایات کے خاتمے میں مدد ملے گی۔

لاہور کے شاہی قلعہ میں فیملی کے ساتھ تفریح کے لیے آنے والے وسیم بٹ کی گاڑی اچانک خراب ہوگئی۔ انتظامیہ سے معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ یہاں قریب کوئی مکینک بھی نہیں ہے، وہ خاصے پریشان تھے۔ شاہی قلعہ میں تفریح کے لیے آنے والے ایک شہری کے بتانے پر انہوں نے پنجاب ٹورازم اسکواڈ (پی ٹی ایس) کی ہیلپ لائن پر 1421 پر کال کی اور انہیں اپنے مسئلے سے آگاہ کیا تو حیرت انگیز طور پر انہیں بہت اچھا رسپانس ملا اور دس منٹ سے بھی کم وقت میں پی ٹی ایس کے اہلکار ان کے پاس پہنچ گئے۔

انہوں نے گاڑی چیک کی اور تھوڑی ہی دیر میں ان کی گاڑی کی خرابی ٹھیک کر دی۔ وسیم بٹ نے ایکسپریس کو بتایا کہ ان کی گاڑی میں کرنٹ کا مسئلہ ہوگیا، خود انہیں سمجھ نہیں آرہی تھی تاہم محکمہ سیاحت کا جو نیا اسکواڈ ہے انہوں نے ان کی گاڑی ناصرف ٹھیک کر دی بلکہ اس کام کوئی معاوضہ بھی نہیں لیا ہے۔

وسیم بٹ کی طرح سیاحتی مقامات پر آنے والے کئی سیاح پی ٹی ایس اہلکاروں کی معاونت اور رہنمائی حاصل کر رہے ہیں۔ ایک سیاح خاتون گل فہیم ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کو سیاحت کے شعبے میں اپنا نام اور مقام بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ اس اسکواڈ کی وجہ سے اگر سیاحوں کی شکایات جیسے کہ اوورچارجنگ، غیر معیاری سروس، سیاحتی مقام سے متعلق معلومات ملتی ہیں تو یہ بہت اچھا اقدام ہے، اس سے سیاحتی اور تفریحی مقامات پرآنے والی فیملیز کو ایک تحفظ کا احساس ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سیاحتی اور تفریحی مقامات پر اکثر پارکنگ کا عملہ، کیفے ٹیریا، ہوٹل، ریسٹورنٹ والے انتظامیہ سے ملے ہوتے ہیں اور شکایت کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کرتے ہیں لیکن اب اس اسکواڈ کی مدد سے یقیناً سیاحوں کی شکایات کا ازالہ ہوگا۔

شاہی قلعہ میں تعینات اسکواڈ میں آٹھ اہلکار شامل ہیں جن کے انچارچ کو انسپکٹر کا عہدہ دیا گیا ہے۔

پی ٹی ایس انسپکٹر محمد صدیق نے بتایا کہ یہاں خدانخواستہ کسی کو میڈیکل ایمرجنسی کی ضرورت ہو، کسی سیاح کی گاڑی خراب ہوجائے، پیٹرول کا مسئلہ ہے یا پھر انہیں انتظامیہ، یہاں کے کسی دکاندار سے کوئی شکایات ہے تو اس کے لیے ہم حاضر ہیں۔ ہم فریقن سے بات کرکے شکایت کا ازالہ کروایں گے۔ اس کے علاوہ کسی سیاح کا کوئی قیمتی سامان گم ہو جاتا ہے یا بچہ کھو جائے تو اس کی تلاش کے لیے بھی ہم حاضر ہیں۔

لاہور میوزیم میں خدمات سرانجام دینے والی پی ٹی ایس اہلکار ربیعہ کاشف نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ اس طرح وہ کوئی ایسی ذمہ داری سر انجام دیں گی جس سے ہمارے صوبے، ہمارے ملک کا سافٹ امیج دنیا کے سامنے بہتر ہوگا، یہاں میوزیم میں ملکی اور غیر ملکی سیاح آتے ہیں، ان کی رہنمائی اور معاونت سے ہمیں خوشی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب سیاحتی مقامات کی انتظامیہ وہاں موجود دیگر سروسز فراہم کرنے والوں کو اندازہ ہے کہ اب کوئی ادارہ ہے جو ان پر نظر رکھے ہوئے ہے، اس لیے چیزیں بہتر ہو رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاہور میں ابھی تک لوگوں کا رسپانس بہت حوصلہ افزا نہیں ہے یہاں بس سیاح معلومات لینے کے لیے ہی ان کے پاس آتے ہیں۔

پنجاب ٹورازم اسکواڈ ابتدائی طور پر کنٹریکٹ کی بنیاد پرخدمات سرانجام دے گا تاہم بعد ازاں اسکواڈ میں شامل تمام اہلکاروں کو مستقل کر دیا جائے گا۔ پنجاب ٹورازم اسکواڈ کا سروس اسٹرکچر بھی بنایا جائے گا، اسکواڈ بھی ابتدائی طور پر 11 خواتین سمیت 82 افراد بھرتی کیے گئے ہیں۔ ابتدائی طور پر اسکواڈ کو مری میں تعینات کیا گیا تھا۔ تاہم اب انہیں لاہور اور راولپنڈی سمیت چند دیگر شہروں میں موجود اہم تاریخی اور سیاحتی مقامات پر تعینات کیا گیا ہے۔

سیکریٹری سیاحت و آرکیالوجی احسان بھٹہ نے بتایا کہ آئندہ ماہ جنوبی پنجاب کے سیاحتی مقامات، بہاولپور کے محلات سمیت دیگر مقامات پر بھی پی ٹی ایس اہلکار تعینات ہوں گے۔ لاہور میں شاہی قلعہ، بادشاہی مسجد، حضوری باغ، شالامار باغ، لاہور عجائب گھر، شالامار باغ، مقبرہ جہانگیر اور ڈبل ڈیکر سیاحتی بس ٹرمینل پر اہل کار تعینات کیے گئے ہیں۔ لاہور چڑیا گھر میں ہفتہ اور اتوار کے روز پی ٹی ایس اہلکار خدمات سرانجام دیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ اس سیاحتی دستے کی بنیادی طور پر تین ذمہ داریاں ہیں جن میں ریگولیشن، معاونت اور رہنمائی شامل ہیں۔ ان کی سفارشات پر متعلقہ محکمے کارروائی کرسکیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں