عمران خان کو سنگین نوعیت کے مقدمے میں عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے اسلام آباد پولیس

منصوبہ بندی اور مقصد کے تحت اسلام آباد پولیس کے افسران اور معزز عدلیہ کی ایک جج کو ڈرایا اور دھمکایا گیا، اعلامیہ

(فوٹو فائل)

اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ عمران خان کو کم سے کم پانچ سال اور زیادہ سے زیادہ عمر قید و جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چئیرمن پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے خلاف درج دہشت گردی کے مقدمہ میں جے آئی ٹی کو اپنا بیان ریکارڈ کرایا، یہ انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 کے تحت قائم کیا گیا ہے جو کہ ایک سنگین نوعیت کا مقدمہ ہے۔

پولیس اعلامیے کے مطابق اس مقدمہ میں شامل قانون کی شق نمبر (vii) ایچ کے تحت ملزم کو کم سے کم پانچ سال اور زیادہ سے زیادہ عمر قید وجرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔


اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 کی شق نمبر (vi) ایم کے تحت کسی بھی سرکاری ملازم کو ڈرا یا دھمکا کرقانونی فرائض کی انجام دہی سے روکنا جس کا مقصدریاستی یا قانون نافذ کرنے والے اداروں میں خوف و ہراس پیدا کرکے اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنا ہے جو کہ ایک سنگین جرم ہے۔

مزید پڑھیں: جج دھمکی کیس میں عمران خان جے آئی ٹی میں پیش، 20منٹ تک تفتیش

پولیس کے مطابق دہشت گردی کی تعریف کا اطلاق بشمول تقریر تحریر اور خوف وہراس پھیلانے والے تما م اعمال پر ہوتا ہے۔ اس میں ایک منصوبہ بندی اور مقصد کے تحت اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے افسران اور معزز عدلیہ کی ایک جج کو ڈرایا اور دھمکایا گیا۔ یہ تمام عمل ایک غیر قانونی ریلی کے دوران مکمل ہوا جب اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ تھی۔

پولیس کے مطابق غیر قانونی عمل کا نوٹس لیتے ہوئے مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ چانڈیو نے شکایت کی، جس پر ملزم کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا گیا، اس تمام عمل کو جس کے سنگین نتائج مرتب ہوسکتے ہیں اسے پوری سنجیدگی سے لیا جارہا ہے۔ پولیس اسٹیشن اور دیگر سرکاری ادارے سب کے لیے یکساں قوانین پر عمل درآمد کرانے کے لیے سر گرم عمل ہیں۔
Load Next Story