ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکنان کے ساتھ جو ظلم ہوا ذمہ دار صوبائی و وفاقی حکومت ہے فیصل سبزواری
ہم کوشش کر رہے ہیں کہ تشدد کی سیاست کو ترک کیا جائے،فیصل سبزواری
ایم کیو ایم رہنما و وفاقی وزیر برائے بحری امور فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکنان کے ساتھ جو ظلم ہوااس کی ذمہ دار صوبائی و وفاقی حکومتیں ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ہمارے 3 کارکنان کی لاشیں اندرون سندھ کے مختلف اضلاع سے ملیں،ایم کیو ایم کے سینڑوں کارکنان کو گرفتار کیا گیا جن میں سے بہت سو کو گرفتار کرکے لاپتہ کر دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سے کارکنان کو گرفتار کرنے کے بعد انکار کر دیا گیا، تب ہمیں اندازہ ہوا کہ انہیں لاپتہ کر دیا گیا ہے،گوکہ میں خود وفاقی وزیر ہوں مگر میں سوال اٹھا رہا ہوں،ہم سب کہ بازیابی کے لئے آواز اٹھاتے ہیں، ہم پرآپریشن کا سلسلہ 1992 سے جاری ہے۔
مزید پڑھیں: وزیر داخلہ کا ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکنان کی لاشیں ملنے پر تحقیقات کا اعلان
انہوں نے مزید کہا کہ کہا جاتا ہے کہ بہت سے لاپتہ افراد ملک سے باہر چلے گئے تو یہ حیرت کی بات ہے کہ انکی لاشیں اندرون سندھ سے مل رہی ہیں،ہم کوشش کر رہے ہیں کہ تشدد کی سیاست کو ترک کیا جائے۔
فیصل سبزواری کا کہناتھا کہ ہم مزاحمتی جدوجہد کو پرامن جدوجہد پر لے آئے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اس طرح تصادم کی سیاست سے گریز ہوگا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ہمارے 3 کارکنان کی لاشیں اندرون سندھ کے مختلف اضلاع سے ملیں،ایم کیو ایم کے سینڑوں کارکنان کو گرفتار کیا گیا جن میں سے بہت سو کو گرفتار کرکے لاپتہ کر دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سے کارکنان کو گرفتار کرنے کے بعد انکار کر دیا گیا، تب ہمیں اندازہ ہوا کہ انہیں لاپتہ کر دیا گیا ہے،گوکہ میں خود وفاقی وزیر ہوں مگر میں سوال اٹھا رہا ہوں،ہم سب کہ بازیابی کے لئے آواز اٹھاتے ہیں، ہم پرآپریشن کا سلسلہ 1992 سے جاری ہے۔
مزید پڑھیں: وزیر داخلہ کا ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکنان کی لاشیں ملنے پر تحقیقات کا اعلان
انہوں نے مزید کہا کہ کہا جاتا ہے کہ بہت سے لاپتہ افراد ملک سے باہر چلے گئے تو یہ حیرت کی بات ہے کہ انکی لاشیں اندرون سندھ سے مل رہی ہیں،ہم کوشش کر رہے ہیں کہ تشدد کی سیاست کو ترک کیا جائے۔
فیصل سبزواری کا کہناتھا کہ ہم مزاحمتی جدوجہد کو پرامن جدوجہد پر لے آئے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اس طرح تصادم کی سیاست سے گریز ہوگا۔