پنجاب اسمبلی میں الطاف حسین کے بیان کے خلاف مذمتی قرارداد جمع
مذمتی قرارداد اپوزیشن لیڈر اور تحریک انصاف کے رہنما میاں محمود الرشید کی جانب سے جمع کرائی گئی
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے فوج کے حوالے سے بیان کے خلاف پنجاب اسمبلی سیکریٹریٹ میں مذمتی قرارداد جمع کرادی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مذمتی قرارداد اپوزیشن لیڈر اور تحریک انصاف کے رہنما میاں محمود الرشید کی جانب سے جمع کرائی گئی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الطاف حسین نے دوسری بار ایسا بیان دیا گیا ہے جس میں فوج کو بغاوت پر اکسانے کی کوشش کی گئی ہے لہٰذا ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جانی چاہئے، قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت کے تمام ادارے بہترین انداز میں کام کر رہے ہیں اور کسی بھی ادارے کو جمہوریت پر شب خون مارنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی اس لئے ایم کیو ایم کے قائد کو ایسے بیانات دینے سے روکا جائے جن سے اداروں میں تصادم پیدا ہو اور ملک خلفشار کا شکار ہو۔
واضح رہے کہ الطاف حسین نے ایم کیو ایم کے 30ویں یوم تاسیس کے موقع پر کراچی سمیت ملک مختلف شہروں میں اجتماعات سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرپٹ نظام کوتبدیل کرنے کے لئے اگر کوئی آیا تو وہ فوج سے ہی آیا ہے اور اب بھی فوج حکمرانوں کا ایسا کوئی بھی حکم نہ مانے جس سے ملک کی بدنامی ہو، اگر یہ بغاوت ہے تو بغاوت ہی سہی اور کوئی مجھ پر غداری کا مقدمہ بنانا چاہے تو شوق سے بنادے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مذمتی قرارداد اپوزیشن لیڈر اور تحریک انصاف کے رہنما میاں محمود الرشید کی جانب سے جمع کرائی گئی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الطاف حسین نے دوسری بار ایسا بیان دیا گیا ہے جس میں فوج کو بغاوت پر اکسانے کی کوشش کی گئی ہے لہٰذا ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جانی چاہئے، قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت کے تمام ادارے بہترین انداز میں کام کر رہے ہیں اور کسی بھی ادارے کو جمہوریت پر شب خون مارنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی اس لئے ایم کیو ایم کے قائد کو ایسے بیانات دینے سے روکا جائے جن سے اداروں میں تصادم پیدا ہو اور ملک خلفشار کا شکار ہو۔
واضح رہے کہ الطاف حسین نے ایم کیو ایم کے 30ویں یوم تاسیس کے موقع پر کراچی سمیت ملک مختلف شہروں میں اجتماعات سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرپٹ نظام کوتبدیل کرنے کے لئے اگر کوئی آیا تو وہ فوج سے ہی آیا ہے اور اب بھی فوج حکمرانوں کا ایسا کوئی بھی حکم نہ مانے جس سے ملک کی بدنامی ہو، اگر یہ بغاوت ہے تو بغاوت ہی سہی اور کوئی مجھ پر غداری کا مقدمہ بنانا چاہے تو شوق سے بنادے۔