جبری گمشدگیوں میں ملوث فوجی افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے گی اٹارنی جنرل

قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام اور حکومت شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی ضامن ہے، جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریمارکس


ویب ڈیسک March 19, 2014
ملک میں آئین اور قانون چلے گا آئین سے اوپر کوئی بھی نہیں ہوگا، سپریم کورٹ فوٹو: فائل

RAWALPINDI: اٹارنی جنرل آف پاکستان ایڈووکیٹ سلمان بٹ نے سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ جبری گمشدگیوں میں ملوث فوجی افسران کے خلاف وفاق کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کرائی جائے گی ۔

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے مالاکنڈ لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی، سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ایڈیشنل سیکریٹری دفاع عارف نذیر کمرہ عدالت میں موجود ہیں جو اب تک ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کریں گے جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ہمیں وزارت دفاع کو سننے کی ضرورت نہیں، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالتی حکم پر علمدرآمد کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں،لاپتہ افراد کو پیش کرنے کی ذمہ داری صوبائی حکومتوں کی ہے، وفاق نے اس سلسلے میں ایڈیشنل سیکریٹری دفاع کو وضاحت کے لئے بھیجا ہے، جواب میں جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آج 35 ویں سماعت ہے مگر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، آئین میں موجود بنیادی حقوق سے متعلق قانون کی اہمیت ہے یا نہیں۔ اگر آپ میں ہمت ہے تو کمرہ عدالت میں موجود لاپتہ افراد کے ورثا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھیں ، وزیراعظم بے شک یہ بیان دے دیں کہ وہ اس معاملے سے بری الذمہ ہیں، قانون سب کے لئے برابر ہے، ہمیں کسی کی وضاحت نہیں سننی اب ہم فیصلہ جاری کریں گے، جس کے بعد عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا۔

وقفے کے بعد اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 10 دسمبر کے حکم پر بہت پہلے عمل درآمد ہو جانا چاہئے تھا، جبری گمشدگی میں ملوث فوجی افسران کے خلاف وفاق کی مدعیت میں آج ہی ایف آئی آر درج کرادی جائے گی، جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس میں کہا کہ قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے حکومت شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی ضامن ہے، یہ اہم پیش رفت ہےاب ملک میں آئین اور قانون چلے گا اور آئین سے اوپر کوئی بھی نہیں ہوگا، کیس کی سماعت کل پھر ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |