بھکاریوں نے سیلاب زدگان بن کر امدادی سامان اکٹھا کرنا شروع کردیا
بھکاریوں نے متاثرہ علاقوں کے داخلی راستوں پر ہی خیمہ بستیاں بنا رکھی ہیں، رضا کار
بھکاریوں نے سیلاب سے متاثرہ شہریوں کو دی جانے والی امداد لوٹنے کےلیے سیلاب زدگان بن کر متاثرہ علاقوں کا رخ کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سیلاب متاثرین کے نام پر امداد حاصل کرنے کے لئے لاہور سمیت مختلف شہروں سے بھکاریوں نے بھی سیلاب زدہ علاقوں کا رخ کر لیا ہے جہاں وہ جعلی متاثرین بن کر امدادی سامان حاصل کرتے اور پھر بیچ دیتے ہیں، لاہور سے اس وقت 40 فیصد سے زیادہ بھکاری غائب ہوچکے ہیں۔
امدادی کارکنوں کے مطابق ابتک ایسے متعدد واقعات سامنے آچکے ہیں تاہم امدادی سامان کی تقسیم کا کوئی منظم سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے دوسرے علاقوں سے بھی لوگ امداد اکٹھی کرنے سیلاب زدہ علاقوں میں پہنچ رہے ہیں۔
لاہور میں راوی کنارے خانہ بدوشوں کی کئی بستیاں ہیں، یہاں کے مکینوں کی اکثریت بھیک مانگ کر گزارا کرتی ہے تاہم ان دنوں یہاں سے کئی خاندان راجن پور، لیہ اور تونسہ گئے ہوئے ہیں۔
تحقیقات کے دوران معلوم ہوا یہ خاندان وہاں سیلاب متاثرین کو ملنے والی امداد لینے کے لئے گئے ہیں، یہاں کے ایک مکین نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہاں سے جو خاندان سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گئے ہیں وہ وہاں خود کوسیلاب متاثرین ظاہر کرکے امدادی سامان اور رقم اکٹھی کریں گے، وہ سامان یا تو لاہور لے آئیں گے یا پھر وہیں سستے داموں بیچ کر رقم حاصل کرلیں گے، سیلاب ان کے لئے ایک بڑا سیزن بن کر آیا ہے۔
سیلاب متاثرین کے لئے امدادی سرگرمیوں میں مصروف ایک نوجوان اسد اللہ نے بتایا کہ لاہور سمیت مختلف شہروں سے جو پیشہ ور بھکاری سیلاب زدہ علاقوں میں گئے ہیں انہوں نے متاثرہ علاقوں کے داخلی راستوں پر ہی خیمہ بستیاں بنا رکھی ہیں، لاہور سمیت دیگر شہروں سے جو این جی اوز اور مخیر حضرات امدادی سامان لیکر جاتے ہیں ان کو وہ لوگ شہر کے داخلی راستوں پر ہی روک لیتے ہیں اور ان سے سامان لیتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تونسہ میں خود ان کے ساتھ ایسا ہی ہوا تھا، انہوں نے کافی خاندانوں میں سامان اور نقد رقم تقسیم کردی تھی بعد میں معلوم ہوا ہے کہ یہ لوگ تو مقامی نہیں تھے اور نہ ہی سیلاب سے متاثر ہوئے تھے۔