بیرونی سرمایہ کاریملکی معیشت کا استحکام
بدامنی کے ماحول نے جہاں ملکی معیشت کو زوال پذیرکردیا تھا، وہیں اب کچھ حوصلہ افزاء خبریں بھی آنا شروع ہوگئی ہیں
کچھ خبریں حبس زدہ ماحول میں تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوتی ہے ۔دہشت گردی اور بدامنی کے ماحول نے جہاں ملکی معیشت کو زوال پذیرکردیا تھا، وہیں اب کچھ حوصلہ افزاء خبریں بھی آنا شروع ہوگئی ہیں ۔ بحرین، چین اورترکی کی جانب سے پاکستان کے اقتصادی شعبوں میں تعاون سے جہاں بیرونی سرمایہ کاری ملک میں آئے گی وہیں غیر ملکی سرمایہ کاری کے امکانات مزید روشن ہوں گے اورمعیشت کو استحکام ملے گا۔حقیقت میں ملک میں صنعتوں کا پہیہ کافی حد تک جام ہوچکا ہے،توانائی کا بڑھتا ہوا بحران بھی تشویشناک صورتحال اختیارکرچکا ہے ۔ حکومت اپنی سرتوڑکوششیں کررہی ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے ساتھ ساتھ توانائی کے بحران پر بھی قابو پایا جاسکے تاکہ ملکی معیشت کا پہیہ رواں ہوجائے ۔ اس سلسلے میں خوش آیند خبر بحرین کے بادشاہ کے پاکستان کے دورے کے موقعے پر سامنے آئی ہے ۔ دوران گفتگو وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بحرین کے درمیان باہمی اعتماد اور مفاہمت پر مبنی قریبی اوردوستانہ تعلقات ہیں۔ بحرین کے سرمایہ کاروں کا توانائی،ڈاؤن اسٹریم آئل انڈسٹری ،بندرگاہوں کی تعمیر، کان کنی اور معدنیات، بنیادی ڈھانچے، بنکاری اور مالیاتی شعبوں میں میگا پروجیکٹس میں سرمایہ کاری کاخیرمقدم کریں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان وزیراعظم ہاؤس میں چھ دستاویزات پردستخط کیے گئے جن میں سرمایہ کاری کے تحفظ اور فروغ،فوڈ سیکیورٹی میں تعاون،فضائی سروسز،بجلی اور پانی کے شعبوں میں تعاون کے معاہدے شامل ہونا مسرت انگیز خبر ہے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف بھی ایک متحرک شخصیت کے مالک ہیں،ان کی بھی دلی خواہش ہے کہ پنجاب میں جاری توانائی کے بحران پر ترجیحی بنیادوں پر قابو پایا جائے۔
وزیراعلی پنجاب کا اس سلسلے میں موقف ہے کہ ہائیڈل اور تھرمل کے علاوہ کوئلے اور شمسی ذرایع سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر نہ صرف خصوصی توجہ دی جا رہی ہے بلکہ بیرونی سرمایہ کاری کے لیے ممکنہ مراعات سہولیات اور سرمایہ کاری کے تحفظ کے لیے لائحہ عمل وضع کیا گیا ہے ۔ ان صائب خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں ترکی کی پاورکمپنی کے وفد سے گفتگو میں کیا ۔ بلاشبہ پاکستانی عوام کو حکومت کی جانب سے کی جانے والی کاوشوں کے نتیجے میں امید کی ایک کرن نظر آتی ہے کہ ملک میں جلد یا بدیر توانائی کے بحران پر قابو پا لیا جائے گا۔ موجودہ حکومت نے برسراقتدار آتے ہی کوئلے، سولر اور دیگر متبادل ذرایع سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر تیزرفتاری سے کام کا آغاز کیا ہے ۔بہاولپور میں قائداعظم سولر پارک کے منصوبے پر کام جاری ہے ، اسی طرح بڑے شہروں مین اسٹریٹ لائٹس کو سولر سسٹم پر منتقل کرنے کے لیے بھی جامع پروگرام تشکیل دیا گیا ہے ۔ پنجاب نے گزشتہ حکومت کے دور میں 16سے 22گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کا عذاب سہا ہے جس سے نہ صرف عوام کی زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی بلکہ صوبے کا پورا صنعتی ڈھانچہ تباہ وبرباد ہوکر رہ گیا، لاکھوں مزدوروں کے بیروزگار ہونے سے کروڑوں گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہو گئے، لہذا پنجاب سمیت ملک بھر میں توانائی کے بحران پر ہنگامی بلکہ جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ سسٹم میں جو کئی ہزار میگا واٹ کمی پائی جاتی ہے اسے فی الفور دورکرنا چاہیے کیونکہ موسم گرما کا آغاز ہوا ہی چاہتا ہے۔اسی حوالے سے ایک اور مثبت خبر دوست ملک چین کی جانب سے بھی منظر عام پر آئی ہے ۔چین نے پاکستان میں کوئلے سے 20 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے لگانے کی پیش کش کی ہے۔ اس منصوبے پر پوری طرح عملدرآمد کے نتیجے میں ملک کو اندھیروں سے نکالنے میں مدد ملے گی۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے وسیع مواقعے موجود ہیں ، ضرورت اس امر کی ہے کہ بیرونی سرمایہ کاروں کو پرکشش مراعات کے ساتھ سازگار ماحول بھی فراہم کیا جائے تو ملک میں معیشت مستحکم ہوکر اپنے پاؤں پر کھڑی ہو جائے گی ۔
وزیراعلی پنجاب کا اس سلسلے میں موقف ہے کہ ہائیڈل اور تھرمل کے علاوہ کوئلے اور شمسی ذرایع سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر نہ صرف خصوصی توجہ دی جا رہی ہے بلکہ بیرونی سرمایہ کاری کے لیے ممکنہ مراعات سہولیات اور سرمایہ کاری کے تحفظ کے لیے لائحہ عمل وضع کیا گیا ہے ۔ ان صائب خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں ترکی کی پاورکمپنی کے وفد سے گفتگو میں کیا ۔ بلاشبہ پاکستانی عوام کو حکومت کی جانب سے کی جانے والی کاوشوں کے نتیجے میں امید کی ایک کرن نظر آتی ہے کہ ملک میں جلد یا بدیر توانائی کے بحران پر قابو پا لیا جائے گا۔ موجودہ حکومت نے برسراقتدار آتے ہی کوئلے، سولر اور دیگر متبادل ذرایع سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر تیزرفتاری سے کام کا آغاز کیا ہے ۔بہاولپور میں قائداعظم سولر پارک کے منصوبے پر کام جاری ہے ، اسی طرح بڑے شہروں مین اسٹریٹ لائٹس کو سولر سسٹم پر منتقل کرنے کے لیے بھی جامع پروگرام تشکیل دیا گیا ہے ۔ پنجاب نے گزشتہ حکومت کے دور میں 16سے 22گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کا عذاب سہا ہے جس سے نہ صرف عوام کی زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی بلکہ صوبے کا پورا صنعتی ڈھانچہ تباہ وبرباد ہوکر رہ گیا، لاکھوں مزدوروں کے بیروزگار ہونے سے کروڑوں گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہو گئے، لہذا پنجاب سمیت ملک بھر میں توانائی کے بحران پر ہنگامی بلکہ جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ سسٹم میں جو کئی ہزار میگا واٹ کمی پائی جاتی ہے اسے فی الفور دورکرنا چاہیے کیونکہ موسم گرما کا آغاز ہوا ہی چاہتا ہے۔اسی حوالے سے ایک اور مثبت خبر دوست ملک چین کی جانب سے بھی منظر عام پر آئی ہے ۔چین نے پاکستان میں کوئلے سے 20 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے لگانے کی پیش کش کی ہے۔ اس منصوبے پر پوری طرح عملدرآمد کے نتیجے میں ملک کو اندھیروں سے نکالنے میں مدد ملے گی۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے وسیع مواقعے موجود ہیں ، ضرورت اس امر کی ہے کہ بیرونی سرمایہ کاروں کو پرکشش مراعات کے ساتھ سازگار ماحول بھی فراہم کیا جائے تو ملک میں معیشت مستحکم ہوکر اپنے پاؤں پر کھڑی ہو جائے گی ۔