سیلاب زدہ علاقوں میں بیماریاں پھیلنے سے متاثرین پریشان

رپورٹ کے مطابق پانچ سال سے زائد عمر کے 30فیصد بچے غذائی قلت کا شکار پائے گئے


ویب ڈیسک September 16, 2022
فوٹو: فائل

اندرون سندھ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں معدے اور جلد کی بیماریاں پھیلنے سے متاثرین کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سیہون میں پناہ گزین افراد میں نظام تنفس کے شدید انفیکشن کے 20 فیصد، اسہال کے 30 فیصد، پیچش کے 4 فیصد، ایگزیما کے 5 فیصد، داد کے 3 فیصد، خارش کے مریض 15 فیصد ، ملیریا کے مشتبہ 7.5 فیصد کیسز سامنے آئے ہیں۔

ڈاکٹرز کے مطابق کھجلی کے سرخ نشانات کے 9.8 فیصد، کھلے زخم، پھوڑے پھنسی خراب ہونے کے 3 فیصد، تیزابیت اور سینے میں جلن کے 16 فیصد کیس ریکارڈ کئے گئے۔

رپورٹ کے مطابق سیہون کے علاقے لال باغ میں ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی ٹیم نے جن 1000 افراد کا مکمل طبی معائنہ کیا ان میں مرد، خواتین سمیت بچے بھی شامل تھے، ان میں مارگزیدگی (سانپ کے کاٹنے) کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

ڈاکٹروں کے مطابق متاثرہ علاقوں میں 7.5 فیصد خواتین حاملہ ہیں، رپورٹ کے مطابق پانچ سال سے زائد عمر کے بچوں میں 30فیصد بچے غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔

ڈاؤ یونیورسٹی کے طبی امدادی غذائی قافلے کے ساتھ جانے والی ٹیم کیجانب سے رپورٹ کے بعد ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے فوری طور پر ایک اور غذائی و طبی امدادی قافلہ متاثرہ علاقوں میں بھیجنے کی ہدایت کردی ہے جس کے لیے امدادی سامان کے عطیات جمع کیے جا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ڈاؤ یونیورسٹی کا طبی امدادی قافلہ سیہون کے مختلف علاقوں سے آئے سیلاب متاثرین کے لیے تازہ کھانا اور پانی اور خشک خوراک لے کر روانہ ہواتھا جس میں اٹھائیس ڈاکٹرز ( مرد وخواتین مساوی) نیم طبی عملے میں چھ مرد اور پانچ خواتین شا مل تھیں اس ٹیم نے مختلف مقامات پر ایک ہزار سیلاب متاثرین کاطبی معائنہ کیا اور ضروری دوائیں اور غذائی اشیاء تقسیم کی تھیں۔

اوجھا کیمپس سے رجسٹرار ڈاکٹر اشعر آفاق کی قیادت میں طبی امدادی اشیاء وخوراک کا سامان جس میں دواؤں کےعلاوہ لگ بھگ چارمن چنے پانچ من کھجور اور سیکڑوں کاٹن پر مشتمل دودھ،جوس بسکٹس اور چھ ہزار افراد کے لیے تازہ کھانا بھی روانہ کیا گیا تھا۔

ڈاؤ یونیورسٹی کی طبی امدادی ٹیم کی نگرانی پروفیسر خالد شفیع نے کی جنہوں نے اعداد و شمار مرتب کر کے رپورٹ جمع کروا دی ہے۔پروفیسر خالد شفیع کا کہنا ہے کہ انڈس ہائی وے پر پانی کھڑا ہونے کے باعث ان کا قافلہ بہت آگے تک نہیں جا سکا۔اب تک کی اطلاعات کے مطابق انڈس ہائی وے پر پانی کھڑا ہے اور سیہون سے آگے سفر ممکن نہیں ہے۔

ڈاکٹرز کی ٹیم نے مقامی انتظامیہ پولیس اور رینجرز کے تعاون سے کیمپ میں ایک ہزار سے زائد افراد کا طبی معائنہ کیا۔

ڈاکٹر شفیع کے مطابق طبی معائنے کے دوران تقریباً نصف بالغ افراد نفسیاتی طور پر ڈسٹرب اور مایوس نظر آتے، دوا سے علاج کے ساتھ انہیں غذائی اشیاء کی فراہمی کے علاوہ معمول کی زندگی پر واپس لانے کے لیے کونسلنگ کی بھی ضرورت ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں