مھسا امینی کی موت کیخلاف مظاہرے ایرانی خواتین نے احتجاجاً حجاب اتار دیا
مظاہرین کی جانب سے ’برگ بر ڈکیٹیر‘ کے نعرے بھی لگائے گئے
ایرانی دوشیزہ کی دوران حراست موت کے خلاف مظاہرہ کرنے والی خواتین نے احتجاجاً حجاب اتار دئیے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی صوبے کردستان کے مغربی شہر سقز میں 22 سالہ ایرانی لڑکی مھسا کی دوران حراست موت کے خلاف شدید مظاہرے ہوئے۔
مظاہرے میں شریک خواتین نے جبراً حجاب کروانے کے قانون کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے اپنے سروں سے حجاب اتار دیا۔
ایرانی شہریوں کے حکومت کے خلاف مظاہرے کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کرتے اور 'مرگ بر ڈکیٹیر' کے نعرے بھی لگاتے دیکھا جاسکتا ہے، ویڈیو میں نظر آرہا ہے کہ نعدازاں پولیس بھی مظاہرین پر گولیاں برساتی ہے۔
مزید پڑھیں : ایران میں حجاب نہ کرنے پر پولیس تشدد سے 22 سالہ لڑکی ہلاک
ایران میں حجاب نہ کرنے پر پولیس نے 22 سالہ مھسا امینی کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس پر وہ کومہ میں چلے جانے کے بعد دوران علاج زندگی کی بازی ہار گئی تھیں۔
العربیہ نیوز کے مطابق مھسا امینی کو شدید زخمی حالت میں اسپتال لایا گیا تھا۔ جب انھیں اسپتال لایا گیا تو مکمل طور پر بے حس و بے حرکت تھی۔