2005 کے زلزلے میں لاپتہ ہونے والی بچی 17 سال بعد ورثاء کے پاس پہنچ گئی
گمشدگی کے وقت لڑکی کی عمر 7سال تھی جوکہ اب شادی شدہ ہے
ڈسٹرکٹ پریس کلب اور سٹی پولیس ہٹیاں بالا کی مشترکہ کوشش سے 2005ء کے قیامت خیز زلزلے میں 17 سال سے بچھڑی آزاد کشمیر کے ضلع جہلم ویلی، ہٹیاں بالا کی رہائشی خاتون ورثاء کے پاس پہنچ گئی۔
تفصیلات کے مطابق ثانیہ فرید عباسی نامی لڑکی اب شادی شدہ ہے اور اس کے تین بچے ہیں، لڑکی کا والد فوت ہو چکا ہے جبکہ والدہ اور بھائی زندہ ہے۔
زلزلہ 2005میں ہٹیاں بالا کے ملحقہ قصبہ بانڈی لانگلہ کے رہائشی فرید مستری کی بیٹی ثانیہ کو حقیقی چچا زلزلہ میں گھر تباہ ہو جانے کے بعد کراچی لے گئے اور مدرسہ میں چھوڑ دیا۔ اس دوران بچی کا والد اور چاچا فوت ہوگئے جبکہ باقی رشتہ داروں کو اس کے بارے میں کوئی علم نہ تھا کہ وہ کس مدرسہ میں دینی تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ اس کی والدہ، بھائی اور دیگر رشتہ داروں نے اس کی آس چھوڑ دی۔
جب قرآن حفظ کرنے کے بعد بھی بچی کا کوئی وارث نہ آیا تو مدرسہ انتظامیہ نے بچی ایک اولاد سے محروم فیملی کے حوالے کر دی، بچی کے جوان ہونے کے بعد اس کی شادی ضلع مظفر گڑھ میں کر دی گئی۔ شادی کے بعد خاتون اپنے سسرالیوں سے اپنے والدین سے ملانے کا کہتی رہی لیکن بعض ناگزیر وجوہات کے باعث اس کے سسرالی اسے والدین کے ہاں نہ لاسکے۔
گژشتہ روز ثانیہ دختر محمد فرید عباسی اپنے شوہر، بچوں اور دیگر فیملی ممبران کے ہمراہ ہٹیاں پہنچی اور اس نے اپنے گھر اور رشتہ داروں کے بارے میں بتایا جس کے بعد صحافیوں اور پولیس کی مشترکہ کوششوں سے اس کے ورثاء کو تلاش کر لیا گیا۔
خاتون آبائی گھر پہنچنے کے بعد خوشی کے آنسو نہ روک سکی۔ خاتون کے گھر آنے کے بعد اس کے رشتہ داروں کا اس سے ملنے کے لیے تانتا بندھ گیا جبکہ مقامی صحافی بھی خاتون اور اس کے رشتہ داروں کے انٹرویوز لینے کے لیے پہنچ گئے۔
اپنے آبائی گھر پہنچنے پر وہ اپنے حقیقی بھائی، چاچا، چاچی اور دیگر رشتہ داروں سے ملتے ہی جذبات پر قابو نہ رکھ سکی اور اس کے خوشی سے آنسو نکل آئے۔ خاتون کی والدہ دوسری شادی کے بعد کراچی میں رہائش پذیر ہے، اس کی بھائی نے فون پر والدہ سے جب بات کروائی تو دونوں خوشی سے زار و قطار روتے رہے۔
واضح رہے کہ 8اکتوبر 2005 میں آزاد کشمیر اور صوبہ خیبر پختونخوا میں 7.6 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کے باعث تقریباً 80ہزار افراد جان کی بازی ہار گئے تھے جبکہ لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے تھے۔
تفصیلات کے مطابق ثانیہ فرید عباسی نامی لڑکی اب شادی شدہ ہے اور اس کے تین بچے ہیں، لڑکی کا والد فوت ہو چکا ہے جبکہ والدہ اور بھائی زندہ ہے۔
زلزلہ 2005میں ہٹیاں بالا کے ملحقہ قصبہ بانڈی لانگلہ کے رہائشی فرید مستری کی بیٹی ثانیہ کو حقیقی چچا زلزلہ میں گھر تباہ ہو جانے کے بعد کراچی لے گئے اور مدرسہ میں چھوڑ دیا۔ اس دوران بچی کا والد اور چاچا فوت ہوگئے جبکہ باقی رشتہ داروں کو اس کے بارے میں کوئی علم نہ تھا کہ وہ کس مدرسہ میں دینی تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ اس کی والدہ، بھائی اور دیگر رشتہ داروں نے اس کی آس چھوڑ دی۔
جب قرآن حفظ کرنے کے بعد بھی بچی کا کوئی وارث نہ آیا تو مدرسہ انتظامیہ نے بچی ایک اولاد سے محروم فیملی کے حوالے کر دی، بچی کے جوان ہونے کے بعد اس کی شادی ضلع مظفر گڑھ میں کر دی گئی۔ شادی کے بعد خاتون اپنے سسرالیوں سے اپنے والدین سے ملانے کا کہتی رہی لیکن بعض ناگزیر وجوہات کے باعث اس کے سسرالی اسے والدین کے ہاں نہ لاسکے۔
گژشتہ روز ثانیہ دختر محمد فرید عباسی اپنے شوہر، بچوں اور دیگر فیملی ممبران کے ہمراہ ہٹیاں پہنچی اور اس نے اپنے گھر اور رشتہ داروں کے بارے میں بتایا جس کے بعد صحافیوں اور پولیس کی مشترکہ کوششوں سے اس کے ورثاء کو تلاش کر لیا گیا۔
خاتون آبائی گھر پہنچنے کے بعد خوشی کے آنسو نہ روک سکی۔ خاتون کے گھر آنے کے بعد اس کے رشتہ داروں کا اس سے ملنے کے لیے تانتا بندھ گیا جبکہ مقامی صحافی بھی خاتون اور اس کے رشتہ داروں کے انٹرویوز لینے کے لیے پہنچ گئے۔
اپنے آبائی گھر پہنچنے پر وہ اپنے حقیقی بھائی، چاچا، چاچی اور دیگر رشتہ داروں سے ملتے ہی جذبات پر قابو نہ رکھ سکی اور اس کے خوشی سے آنسو نکل آئے۔ خاتون کی والدہ دوسری شادی کے بعد کراچی میں رہائش پذیر ہے، اس کی بھائی نے فون پر والدہ سے جب بات کروائی تو دونوں خوشی سے زار و قطار روتے رہے۔
واضح رہے کہ 8اکتوبر 2005 میں آزاد کشمیر اور صوبہ خیبر پختونخوا میں 7.6 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کے باعث تقریباً 80ہزار افراد جان کی بازی ہار گئے تھے جبکہ لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے تھے۔