پڑھائی کا تسلی بخش جواب نہ دینے پر باپ نے بیٹے پر تیل چھڑک کر آگ لگا دی

واقعہ پڑھائی میں دل نہ لگانے اور پتنگ اڑانے کی ضد کرنے پر پیش آیا


Staff Reporter September 18, 2022
فوٹو : ایکپریس نیوز

اورنگی ٹاؤن کے علاقے اقبال مارکیٹ میں باپ نے بیٹے پر مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگا دی جس سے دو دن زیر علاج رہنے کے بعد بیٹا انتقال کر گیا۔

پولیس نے مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کرلیا، واقعہ پڑھائی میں دل نہ لگانے اور پتنگ اڑانے کی ضد کرنے پر پیش آیا۔

ایس ایچ او اقبال مارکیٹ انسپکٹر سلیم خان نے بتایا کہ 14 ستمبر کو اقبال مارکیٹ کے رہائشی نذیر خان کے 12 سالہ بیٹے شہیر نے اپنے والد سے پتنگ اڑانے کی ضد کی، اس دوران جب باپ نے اپنے بیٹے سے پڑھائی کے بارے میں پوچھا تو وہ کوئی جواب نہیں دے سکا، اس نے اسکول کے ہوم ورک کے بارے میں معلوم کیا تو بھی بچے نے کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا جس پر نذیر خان کو اپنے بیٹے پر غصہ آگیا۔

ایس ایچ او کے مطابق باپ نے بیٹے کو ڈرانے کے لیے گھر میں رکھا مٹی کا تیل اور تھنر جوکہ وہ اپنے گھر میں رنگ کرنے کے لیے لایا تھا پھینک دیا جس پر بچہ بہت زیادہ خوفزدہ ہوگیا، نذیر نے اسے ڈرانے کے لیے ماچس کی تیلی جلائی اور اس پر پھینک دی جس سے شہیر شعلوں کی نذر ہوگیا۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ چیخ و پکار سننے پر بچے کی ماں شازیہ بھی اسے بچانے آئی جبکہ والد نذیر نے بھی اس پر کمبل اور دیگر کپڑے ڈالے، بچے کو فوری طور پر سول اسپتال کے برنس وارڈ لے گیا جہاں بچہ دو روز تک زیر علاج رہنے کے بعد 16 ستمبر کو انتقال کر گیا۔

ایس ایچ او انسپکٹر سلیم نے مزید بتایا کہ بچے کی تدفین انتقال کے اگلے روز ہی کر دی گئی اور اس دوران پولیس کو کسی نے کچھ نہیں بتایا لیکن انھیں سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ کوئی بچہ اورنگی ٹاؤن میں جھلس کر انتقال کرگیا ہے جس پر انھوں ںے اس ویڈیو کی تحقیقات کی تو معلوم ہوا کہ وہ ان کے ہی علاقے اقبال مارکیٹ کی ہے جس پر وہ نذیر کے گھر پہنچے تاہم نذیر گھر پر نہیں ملا جس کے بعد انھوں نے اس کی اہلیہ شازیہ کے گھر والوں سے رابطہ کیا تو شازیہ نے ساری صورتحال سے آگاہ کیا۔

بعدازاں، پولیس نے شازیہ کی مدعیت میں مقدمہ الزام نمبر 365/22 بجرم دفعہ 302 کے تحت درج کرکے ملزم نذیر کو بھی گرفتار کرلیا، ابتدائی بیان میں ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے جبکہ اس سے مزید تحقیقات جاری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں