حکومت اور عمران خان
عمران خان اب اس سلسلے میں اعلیٰ فوجی افسران کو بھی نہیں بخش رہے
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے اپنی ہی پارٹی کے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ سے پوچھا ہے کہ بتائیں کہ عمران خان پر ہاتھ کیوں نہیں ڈالا جا رہا؟ سلطان راہی والی آواز کو نکیل نہ ڈالی گئی تو لوگ باہر نکل آئیں گے۔ سیاسی رہنماؤں اور صحافیوں کا بھی کہنا ہے کہ موجودہ اتحادی حکومت کو آئے پانچ ماہ سے زیادہ ہو چکے ہیں۔
اس دوران حکومت نے خود توشہ خانہ میں کی گئی عمران خان کی مبینہ خریداری کی تفصیلات قوم کو بتائیں۔ فرح گوگی کی مبینہ غیر قانونی حرکات، حکومتی معاملات میں حکم چلانے کے احکامات اور ناجائز ذرایع سے اثاثے بنانے، ایک یونیورسٹی کے لیے وسیع زمین لینے سمیت بہت سے انکشافات منظر عام پر آچکے ہیں جن کی کوئی تردید نہیں کی گئی۔
آٹھ سالوں سے لٹکا ہوا عمران خان سے متعلق فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنائے الیکشن کمیشن کو ایک ماہ سے زیادہ گزر چکا مگر حکومت اب تک کوئی ریفرنس نہیں بنا سکی کہ وہ سپریم کورٹ بھیجا جاتا۔ایک سینئر صحافی کا کہنا ہے کہ حکومت کو خدشہ ہے کہ اس سلسلے میں عمران خان کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں آئے گا۔ فیصلہ جو بھی آئے حکومت اپنی ذمے داری تو پوری کرے اور ریفرنس تو سپریم کورٹ بھجوائے جس کا جو بھی فیصلہ آئے گا وہ قوم خود دیکھ لے گی مگر حکومت اپنی یہ ذمے داری بھی پوری کرنے میں ناکام ہے۔
عمران خان پر حکومت کی طرف سے ہاتھ نہ ڈالے جانے اور نرم رویہ اختیار کیے جانے پر اب حکومت کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں اور حکومت کے اتحادیوں کی طرف سے بھی حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اگر حکومت کی طرف سے عمران خان پر لگائے گئے مبینہ الزامات درست ہیں تو حکومت عمران خان کے خلاف اب تک کوئی مقدمہ عدالت میں کیوں پیش نہیں کرسکی ہے۔
حکومت کی خاموشی اور سست روی سے پتا چلتا ہے کہ موجودہ حکومت عمران خان سے خوف زدہ ہے یا ان پر مہربان ہے۔ حکومت کے الزامات کا اگر ثبوت موجود ہے تو عمران خان پر ہاتھ کیوں نہیں ڈالا جا رہا؟ پانچ ماہ کا عرصہ کم نہیں ہوتا۔ حکومت نے عمران خان پر ہاتھ نہیں ڈالا تو عمران خان اور پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہنا شروع کر رکھا ہے کہ حکومت ان کے خلاف کارروائی انتقامی طور پر اور ان کی مقبولیت سے خوف زدہ ہو کر کر رہی ہے جب کہ حکومت نے سنگین الزامات کے باوجود عمران خان کے سلسلے میں نرم رویہ اختیار کر رکھا ہے۔
حکومت عمران خان کی سیکیورٹی پر کروڑوں روپے خرچ کر رہی ہے جب کہ عمران خان نے اپنی حفاظت اور بنی گالا کے وسیع محل کے لیے اپنی صوبائی حکومتوں سے بھی فورسز منگوا رکھی ہے اور وہ اپنے سیاسی مقاصد کے لیے صوبائی حکومتوں کے ہیلی کاپٹر بھی استعمال کر رہے ہیں مگر نیب نے بھی خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ کے بقول عمران خان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ وفاقی کابینہ میں زیر غور ہے جس میں اتحادی حکومت کی تمام پارٹیوں کے وزرا شامل ہیں مگر کابینہ منظوری نہیں دے رہی جس سے ظاہر ہے کہ وفاقی کابینہ بھی ہچکچا رہی ہے اور کوئی فیصلہ نہیں کر رہی۔ اتحادی حکومت کی تمام بڑی پارٹیوں کے رہنماؤں کے خلاف اب تک عمران خان کے رویے میں کوئی تبدیلی یا نرمی نہیں آئی اور وہ اپنے جلسوں میں حسب سابق ان پر چور ڈاکو ہونے اور کرپشن کے الزامات لگاتے آ رہے ہیں۔
عمران خان اب اس سلسلے میں اعلیٰ فوجی افسران کو بھی نہیں بخش رہے اور کہہ رہے ہیں کہ انھوں نے ہی مجھے کرپشن میں ملوث اس وقت کے اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف کارروائی کرنے نہیں دی تھی اور میری حکومت کے خلاف ہونے والی تحریک عدم اعتماد کی سازش کو نہیں روکا تھا اور میں نے فوج کو آگاہ بھی کیا تھا۔
عمران خان نے فیصل آباد کے جلسے میں نئے متوقع آرمی چیف کی لسٹ میں شامل اعلیٰ فوجی افسروں کے متعلق جو کھلے عام کہا ہے کیا کوئی اور سیاسی رہنما ایسا کہہ سکتا تھا مگر جواب میں آئی ایس پی آر نے عمران خان کے بیان پر شدید غم و غصے کے اظہار کا اعلامیہ جاری کردیا کہ آرمی چیف کے انتخاب کو اسکینڈلائز کرنا ادارے کے مفاد میں نہیں، سینئر سیاستدانوں کا یہ عمل افسوس ناک ہے جب کہ ایسا قابل اعتراض بیان صرف عمران خان نے دیا ہے کسی اور سیاستدان نے نہیں دیا۔
کیا کسی اور سیاست دان میں جرأت تھی کہ وہ اعلیٰ فوجی قیادت کو ایسے وقت میں کمزور اور بدنام کرنے کی کوشش کرتا جب کہ فوج ملک کے لیے اپنی جانیں قربان کر رہی ہے مگر عمران خان نے اس کا بھی احساس نہیں کیا اور وہ مسلسل فوج اور عدلیہ پر برس رہے ہیں۔
عمران خان کی یہ جارحانہ سیاست حکومت کو دباؤ میں لانے کے بعد فوج کو بھی دباؤ میں لانے کے لیے ہے تاکہ پاک فوج غیر سیاسی نہ رہے اور عمران خان کے لیے ماضی کی طرح سیاست دے۔ عمران خان فوج کو غیر جانبدار رہنے پر جانور تک قرار دے چکے ہیں مگر فوج مسلسل تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ عمران خان نے اپنے جھوٹے بیانیوں اور جارحانہ سیاست سے جو مقبولیت حاصل کی ہے وہی مقبولیت حکومت کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے اور عمران خان کا خیال ہے کہ اسی وجہ سے حکومت خوف زدہ ہے اور میرے خلاف کارروائی نہیں کرے گی اور فوج صرف مذمتی بیانات پر اکتفا کرے گی۔
حکومت اگر خوف زدہ اور عمران خان پر مہربان نہیں تو قانون کا احترام یقینی کیوں نہیں بنا رہی تاکہ عمران خان باز آسکیں۔