ایفی ڈرین کیس سپریم کورٹ نے علی موسی گیلانی کی 25 ستمبر تک ضمانت منظور کرلی

سپریم کورٹ نے علی موسی گیلانی کو اے این ایف اہلکار سمیت آدھے گھنٹہ کے اندر پیش کرنے کا حکم دیدیا۔


ویب ڈیسک September 14, 2012
اے این ایف کی تحقیقات پراعتماد نہیں کیونکہ میرا تفتیشی افسر ہی میرا گواہ ہے۔ فوٹو محمد جاوید

سپریم کورٹ نے ایفی ڈرین کیس میں ملوث علی موسیٰ گیلانی کی 25 ستمبر تک ضمانت منظور کرلی ہے۔

جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی پنچ نے ایفی ڈرین کیس کی سماعت کی، اس موقع پرعلی موسی گیلانی کے وکیل خالد رانجھا نے کہا ہے کہ کسی بھی سائل کو عدالت کے گیٹ سے گرفتار کرنا توہین عدالت ہے۔

اس موقع پر علی موسی گیلانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ایفی ڈرین کیس کا مرکزی ملزم نہ گردانا جائے مجھ پر الزام ہے کہ میں نے کیس کے لئے اے این ایف کے اہلکاروں پر دباؤ ڈالا ہے جبکہ میرا ایفی ڈرین کیس میں بہت چھوٹا کردار ہے، مجھے اے این ایف کی تحقیقات پر بھروسہ نہیں، کیونکہ میر اتفتیشی افسر ہی میرا گواہ ہے، انھوں نے مزید کہا کہ مجھے صرف سپریم کورٹ پر اعتماد ہے اور چیف جسٹس کے حکم پر واپس پاکستان آیا ہوں۔

تفتیشی ٹیم کے سربراہ بریگیڈئر فہیم، کرنل توقیر، آئی او انویسٹی گیشن آفیسر عابد اور ایس ایچ او اینٹی نارکوٹکس فورس کی ٹیم علی موسی گیلانی کے ہمراہ عدالت پہنچی جہاں سپریم کورٹ نے 25 ستمبر تک علی موسی گیلانی کی ضمانت منظور کرلی، ایفی ڈرین کیس میں ملوث علی موسی گیلانی کو سپریم کورٹ کے گیٹ سے اس وقت گرفتار کیا جب وہ درخواست ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے سپریم کورٹ پیش ہونے آرہےتھے، اس سے قبل ہائی کورٹ نے علی موسی گیلانی کی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے ایفی ڈرین کیس میں ملوث وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین کی ضمانت قبل از گرفتاری کو 5 لاکھ کے مچلکوں کے عوض منظور کرلیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں