اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا
ڈکیت جب چاہیں واردات کرکے فرار ہو جاتے ہیں، آپریشن کے دعوے کرنیوالی پولیس اور رینجرز کو ملزمان نظر نہیں آتے
ملک کے معاشی حب کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے حوصلے اتنے بلند ہوگئے ہیں کہ شہر کی کوئی سڑک ایسی نہیں بچی جہاں اسٹریٹ کرائم نہ ہوتا ، کورنگی روڈ ہو یا ایکسپریس وے ، شارع پاکستان ہو یا ایم اے جناح روڈ ، غرض کہ شہری کسی بھی شاہراہ پر محفوظ نہیں۔
مسلح افراد موٹر سائیکلوں پر گھومتے رہتے ہیں اور موقع ملتے ہی شہریوں کو اسلحے کے زور پر انھیں نقدی و دیگر قیمتی اشیا سے محروم کردیتے ہیں ، شہر بھر میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں انتہائی خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے لیکن شہر میں آپریشن کرنے کے دعوے کرنیوالے پولیس و رینجرز حکام کو اسٹریٹ کریمنل نظر ہی نہیں آتے ، روزانہ کی بنیاد پر شہر کی سڑکوں پر درجنوں افراد کو لوٹ لیا جاتا ہے لیکن حکام ہیں کہ خواب خرگوش کے مزے لینے میں مصروف عمل ہیں ، کورنگی روڈ ، بلوچ کالونی ایکسپریس وے ، لیاری ایکسپریس وے ، شہید ملت روڈ ، ایم اے جناح روڈ ، شارع پاکستان ، سہراب گوٹھ ، ڈیفنس ، کلفٹن ، قیوم آباد ، برنس روڈ ، آرام باغ ، آرٹس کونسل چوک ، صدر ، ریگل ، ٹاور ، ماڑی پور روڈ ، حب ریور روڈ ، ناردرن بائی پاس غرض کہ شہر کا کوئی علاقہ ایسا نہیں جہاں اس قسم کی وارداتیں رونما نہ ہوتی ہوں ، شہری اپنے قیمتی مال و متاع سے محروم ہوجاتے ہیں۔
پولیس و رینجرز حکام کراچی میں آپریشن کے حوالے سے ہزاروں کی تعداد میں ملزمان کی گرفتاری کے دعوے تو ضرور کرتے ہیں لیکن شہریوں کا سوال ہے کہ آخر یہ کیسا آپریشن ہے کہ جرائم پیشہ افراد کے دلوں میں فورسز کا خوف پیدا کرنے میں ہی ناکام ہے،نامعلوم ملزمان کھلے عام اسلحے کے زور پر مصروف ترین شاہراہوں پر نہ صرف انتہائی اطمینان کے ساتھ وارداتیں کرتے ہیں بلکہ باآسانی فرار ہونے میں کامیاب بھی ہوجاتے ہیں ، سڑکوں پر لگے سی سی ٹی وی کیمرے کئی وارداتوں کی فوٹیج محفوظ بھی کرلیتے ہیں لیکن پولیس و رینجرز حکام ایسے کسی بھی ملزمان کو پکڑنے میں ناکام نظر آتے ہیں ، شہری قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کاردگی سے اس قدر مایوس ہیں کہ وہ اکثر وارداتوں کی متعلقہ تھانوں میں رپورٹ درج کرانے سے گریز کرتے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ پولیس حکام کا رویہ انتہائی نالاں ہوتا ہے اور تفتیش بھی ایسی ناقص ہوتی ہے کہ اصل ملزمان قانون کے کٹہرے میں ہی نہیں آتے ، ملزمان تو واردات کے بعد فرار ہوکر اپنی کمین گاہوں میں چھپ جاتے ہیں لیکن حکام سوائے لکیر پیٹنے کے کچھ نہیں کرتے۔
مسلح افراد موٹر سائیکلوں پر گھومتے رہتے ہیں اور موقع ملتے ہی شہریوں کو اسلحے کے زور پر انھیں نقدی و دیگر قیمتی اشیا سے محروم کردیتے ہیں ، شہر بھر میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں انتہائی خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے لیکن شہر میں آپریشن کرنے کے دعوے کرنیوالے پولیس و رینجرز حکام کو اسٹریٹ کریمنل نظر ہی نہیں آتے ، روزانہ کی بنیاد پر شہر کی سڑکوں پر درجنوں افراد کو لوٹ لیا جاتا ہے لیکن حکام ہیں کہ خواب خرگوش کے مزے لینے میں مصروف عمل ہیں ، کورنگی روڈ ، بلوچ کالونی ایکسپریس وے ، لیاری ایکسپریس وے ، شہید ملت روڈ ، ایم اے جناح روڈ ، شارع پاکستان ، سہراب گوٹھ ، ڈیفنس ، کلفٹن ، قیوم آباد ، برنس روڈ ، آرام باغ ، آرٹس کونسل چوک ، صدر ، ریگل ، ٹاور ، ماڑی پور روڈ ، حب ریور روڈ ، ناردرن بائی پاس غرض کہ شہر کا کوئی علاقہ ایسا نہیں جہاں اس قسم کی وارداتیں رونما نہ ہوتی ہوں ، شہری اپنے قیمتی مال و متاع سے محروم ہوجاتے ہیں۔
پولیس و رینجرز حکام کراچی میں آپریشن کے حوالے سے ہزاروں کی تعداد میں ملزمان کی گرفتاری کے دعوے تو ضرور کرتے ہیں لیکن شہریوں کا سوال ہے کہ آخر یہ کیسا آپریشن ہے کہ جرائم پیشہ افراد کے دلوں میں فورسز کا خوف پیدا کرنے میں ہی ناکام ہے،نامعلوم ملزمان کھلے عام اسلحے کے زور پر مصروف ترین شاہراہوں پر نہ صرف انتہائی اطمینان کے ساتھ وارداتیں کرتے ہیں بلکہ باآسانی فرار ہونے میں کامیاب بھی ہوجاتے ہیں ، سڑکوں پر لگے سی سی ٹی وی کیمرے کئی وارداتوں کی فوٹیج محفوظ بھی کرلیتے ہیں لیکن پولیس و رینجرز حکام ایسے کسی بھی ملزمان کو پکڑنے میں ناکام نظر آتے ہیں ، شہری قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کاردگی سے اس قدر مایوس ہیں کہ وہ اکثر وارداتوں کی متعلقہ تھانوں میں رپورٹ درج کرانے سے گریز کرتے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ پولیس حکام کا رویہ انتہائی نالاں ہوتا ہے اور تفتیش بھی ایسی ناقص ہوتی ہے کہ اصل ملزمان قانون کے کٹہرے میں ہی نہیں آتے ، ملزمان تو واردات کے بعد فرار ہوکر اپنی کمین گاہوں میں چھپ جاتے ہیں لیکن حکام سوائے لکیر پیٹنے کے کچھ نہیں کرتے۔