شہید اہلکاروں کے ورثا کو معاوضہ نہ دینے پر حکومت کو نوٹس

عدالت عالیہ سندھ نے حکومتی حکام اور آئی جی سے جواب طلب کرلیا


Staff Reporter March 20, 2014
سندھ مدرسہ کے8 لیکچررز کی مستقلی کا حکم، وائس چانسلر اور رجسٹرار طلب۔ فوٹو: فائل

عدالت عالیہ نے کراچی آپریشن کے دوران شہید ہونیوالے 172پولیس اہلکاروں کے ورثا کو معاوضے کی عدم ادائیگی پر آئی جی اور حکومت سندھ سے 25 مارچ تک جواب طلب کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس مقبول باقر اور جسٹس فاروق چنہ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی، سماعت کے دوران درخواست گزاروں کے وکیل ندیم شیخ ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ کراچی آپریشن کے دوران شہید ہونیوالے پولیس اہلکاروں کے ورثا کیلیے حکومت نے کئی بار معاوضوں کا اعلان کیا لیکن تاحال کسی بھی اہلکار کے ورثا کو معاوضہ ادا نہیں کیا گیا ورثا معاوضے کیلیے دھکے کھارہے ہیں جس پر سندھ ہائی کورٹ نے حکومت سندھ اور آئی جی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 25مارچ تک جواب طلب کیا ہے۔

سندھ ہائیکورٹ نے سندھ مدرسۃ الاسلام کے8لیکچررز کو مستقل کرنے کا حکم دے دیا، جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے توہین عدالت کی درخواست پر سندھ مدرسۃ الاسلام کے وائس چانسلر اور رجسٹرار کو طلب کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ سندھ مدرسۃ الاسلام میں 2006 سے کنٹریکٹ پر ملازمت کرنیوالے اکبر چانڈیو ،شب روز ،فہیم عالم سمیت دیگر 8 لیکچررز کو6 ماہ کا نیا کنٹریکٹ جاری کرکے اسی مدت کے دوران انھیں مستقل کیا جائے، عدالت نے 31 اکتوبر 2011 کو سندھ مدرسہ کی انتظامیہ کو ملازمین کی مستقلی کا حکم دیا تھا، انتظامیہ نے ملازمین کو مستقل کرنیکی بجائے31 جولائی 2013 کو انھیں ملازمت سے فارغ کردیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔