جاوید لطیف اور مریم اورنگزیب کیخلاف دہشتگردی کا مقدمہ درج کرنے پر سی سی پی او لاہور کا تبادلہ
ایکسپریس نیوز کے مطابق جاوید لطیف اور مریم اورنگزیب کیخلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے پر سی سی پی او لاہور کا تبادلہ کر کے انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو رپورٹ کرنے کا حکم دے دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق آئی جی فیصل شاہکار اور وزیر اعلیٰ پرویز الہی کے درمیان بھی دہشت گردی کی دفعہ کے تحت درج مقدمے کے معاملے میں ڈیڈ لاک برقرار ہے، وزیراعلیٰ کی ہدایت پر آئی جی نے ٹال مٹول سے کام لیا جس پر پرویز الہیٰ نے سی سی پی او لاہور کو ہدایت دے کر مقدمہ درج کیا۔
مزید پڑھیں: مریم اورنگزیب اور جاوید لطیف کیخلاف پنجاب میں دہشتگردی کا مقدمہ درج
ذرائع کے مطابق آئی جی پنجاب فیصل شاہکار مقدمے کے خلاف تھے اور انہوں نے 25 مئی کے واقعات کے ذمہ دار افسران پر بھی مقدمہ درج نہیں کیا تھا، جس پر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے وزیراعلیٰ کو آئی جی پنجاب کو تبدیل کرنے کی ہدایت کردی تھی۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی خدمات واپس مانگ لی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مریم اورنگزیب اور جاوید لطیف کیخلاف پنجاب میں دہشتگردی کا مقدمہ درج
اُدھر وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے سی سی پی او لاہور کو عہدہ چھوڑنے سے روک دیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ وفاقی حکومت انتقام میں اندھی ہو چکی ہے، سی سی پی او لاہور کو وفاقی حکومت نہ ہٹاسکتی ہے نہ تبادلے کی مجاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت وفاق کے ہر غیر قانونی اقدام کو ماننے سے انکار کرتے ہیں۔
سی سی پی او لاہور کو چارج چھوڑنے سے روک دیا ہے۔ وفاقی حکومت انتقام میں اندھی ہو چکی ہے۔ سی سی پی او لاہور کو وفاقی حکومت نہ ہٹاسکتی ہے نہ تبادلہ کی مجاز ہے۔ وفاقی حکومت کے ہر غیر قانونی اقدام کو ماننے سے انکار کرتے ہیں۔
علاوہ ازیں سینئر صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے کہا ہے کہ صوبے کے سربراہ کی اجازت کے بغیر کوئی افسر صوبے سے باہر نہیں جائے گا، پنجاب حکومت کسی افسرکو سرینڈر کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
علاوہ ازیں ہاشم ڈوگر نے کہا کہ لاہور: غلام محمود ڈوگر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ نہیں کریں گے۔
وفاقی حکومت کا احکامات نہ ماننے پر غلام محمود ڈوگر کے خلاف تادیبی کارروائی کا فیصلہ
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ غلام محمود ڈوگر نے اگر وفاق سے رابطہ نہیں کیا تو اُن کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائے جائے گی، وفاق اختیار استعمال کرتے ہوئے سی سی پی او کی خدمات واپس لے سکتا ہے۔
وفاقی حکومت کے ذرائع کے مطابق سی سی پی او لاہور کو آئین اور قانون پر عمل درآمد کرنا لازم ہے، انہوں نے سابق جج اور سپریم کورٹ کے موجودہ وکیل کے گھر پر غیر قانونی چھاپہ مارا جبکہ وزیراعظم کے دورہ لاہور میں بھی انہیں سیکیورٹی فراہم نہیں کی تھی۔
ذرائع وفاقی حکومت کے مطابق حکومت تمام معاملات پر نظر رکھے ہوئے ہے اگر غلام محمود ڈوگر نے احکامات پر عمل نہیں کیا تو اُن کے خلاف بلاتاخیر تادیبی کارروائی شروع کی جائے گی۔