بد انتظامی کے سبب شائقین کو مشکلات کا سامنا
بڑی تعداد اسٹیڈیم پہنچی،ٹیموں کی آمدورفت کے دوران صدارتی سطح کی سیکیورٹی
پاک انگلینڈ ٹی20 میچ میں پی سی بی اور مقامی انتظامیہ کی بد انتظامی کے سبب شائقین کو مشکلات درپیش رہیں۔
نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پاکستان اور انگلینڈ کے مابین پہلے ٹی ٹوئنٹی کیلیے شائقین بڑی تعداد میں پہنچے، آمد کا سلسلہ سہ پہر 3 بجے سے ہی شروع ہو گیا تھا،انکلوژرز میں داخلے کیلیے ٹکٹس کی چیکنگ کیلیے 3 مراحل سے گزرنا پڑ رہا تھا، پہلے مرحلے میں پولیس چیکنگ ہوتی۔
اسٹیڈیم میں داخلے سے قبل ٹکٹس کی تصدیق کیلیے شناختی کارڈ اور بچوں کا ب فارم چیک کیا جاتا، شائقین کو چپس اور بسکٹ تک لے جانے کی اجازت نہیں تھی، پانی کی بوتل، کولڈ ڈرنک، سگریٹ لائٹر بھی اسٹیڈیم لے جانا منع تھا، باہر لمبی لمبی قطاریں لگ گئی، ان میں بچے، بوڑھے، نوجوان اور خواتین سب شامل تھے۔
مزید پڑھیں: پہلے ٹی 20 کی گیٹ منی سیلاب زدگان کو جائے گی
پی سی بی اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے بد انتظامی کے سبب شائقین کو مشکلات درپیش رہیں، داخلی دروازوں سے لاعلمی کی سبب تماشائیوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، سیلاب سے متاثرہ دادو کے تحصیل خیرپور ناتھن شاہ سے ایک خاندان میچ دیکھنے کیلیے آیا۔
مہمان کرکٹرز اسٹیڈیم میں داخل ہوئے تو تماشائیوں نے تالیاں بجا کر خیر مقدم کیا، کھلاڑیوں نے بھی ہاتھ ہلا کر جواب دیا، تماشائی اپنے ساتھ ڈھول باجے بھی لے کر آئے تھے، وہ وقفے وقفے سے موبائل کی ٹارچ جلا کر خوبصورت سماں پیدا کرتے رہے،کوریج کیلیے آنے والے انگلینڈ کے صحافی بہتر موسم بھی لطف اندوز ہوئے، تماشائیوں کو لانے کیلیے شٹل بس سروس کا اہتمام کیا گیا تھا۔
اسٹیڈیم کے اطراف میں کھلے ہوئے مین ہول اور سیوریج کے گٹر تماشائیوں کیلیے خطرہ بنے رہے، میچ کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے، ٹیموں کی آمد اور روانگی کے موقع پر صدارتی سطح کی سیکیورٹی فراہم کی گئی، ہیلی کاپٹر مسلسل فضا سے نگرانی کرتا رہا۔
نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پاکستان اور انگلینڈ کے مابین پہلے ٹی ٹوئنٹی کیلیے شائقین بڑی تعداد میں پہنچے، آمد کا سلسلہ سہ پہر 3 بجے سے ہی شروع ہو گیا تھا،انکلوژرز میں داخلے کیلیے ٹکٹس کی چیکنگ کیلیے 3 مراحل سے گزرنا پڑ رہا تھا، پہلے مرحلے میں پولیس چیکنگ ہوتی۔
اسٹیڈیم میں داخلے سے قبل ٹکٹس کی تصدیق کیلیے شناختی کارڈ اور بچوں کا ب فارم چیک کیا جاتا، شائقین کو چپس اور بسکٹ تک لے جانے کی اجازت نہیں تھی، پانی کی بوتل، کولڈ ڈرنک، سگریٹ لائٹر بھی اسٹیڈیم لے جانا منع تھا، باہر لمبی لمبی قطاریں لگ گئی، ان میں بچے، بوڑھے، نوجوان اور خواتین سب شامل تھے۔
مزید پڑھیں: پہلے ٹی 20 کی گیٹ منی سیلاب زدگان کو جائے گی
پی سی بی اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے بد انتظامی کے سبب شائقین کو مشکلات درپیش رہیں، داخلی دروازوں سے لاعلمی کی سبب تماشائیوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، سیلاب سے متاثرہ دادو کے تحصیل خیرپور ناتھن شاہ سے ایک خاندان میچ دیکھنے کیلیے آیا۔
مہمان کرکٹرز اسٹیڈیم میں داخل ہوئے تو تماشائیوں نے تالیاں بجا کر خیر مقدم کیا، کھلاڑیوں نے بھی ہاتھ ہلا کر جواب دیا، تماشائی اپنے ساتھ ڈھول باجے بھی لے کر آئے تھے، وہ وقفے وقفے سے موبائل کی ٹارچ جلا کر خوبصورت سماں پیدا کرتے رہے،کوریج کیلیے آنے والے انگلینڈ کے صحافی بہتر موسم بھی لطف اندوز ہوئے، تماشائیوں کو لانے کیلیے شٹل بس سروس کا اہتمام کیا گیا تھا۔
اسٹیڈیم کے اطراف میں کھلے ہوئے مین ہول اور سیوریج کے گٹر تماشائیوں کیلیے خطرہ بنے رہے، میچ کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے، ٹیموں کی آمد اور روانگی کے موقع پر صدارتی سطح کی سیکیورٹی فراہم کی گئی، ہیلی کاپٹر مسلسل فضا سے نگرانی کرتا رہا۔