عمران خان پر فرد جرم سماعت کیلیے سرکلر جاری پولیس کو سکیورٹی انتظامات کی ہدایت
لارجر بینچ آج دن ڈھائی بجے کیس کی سماعت کرے گا، کمرہ عدالت میں داخلے کے لیے رجسٹرار آفس پاسز جاری کرے گا
خاتون جج کو دھمکی دینے پر توہین عدالت کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کی سماعت کے سلسلے میں سرکلر جاری کردیا گیا ہے۔
عمران خان کی توہین عدالت کیس میں آج (بروز بدھ) عدالت میں پیشی سے متعلق رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضابطہ اخلاق کا سرکلر جاری کردیا، جس کے مطابق لارجر بینچ 22 ستمبر کو دن ڈھائی بجے کیس کی سماعت کرے گا۔ کمرہ عدالت نمبر ایک میں داخلہ رجسٹرار آفس کے جاری کردہ پاس سے مشروط ہو گا۔
یہ خبر بھی پڑھیے: توہین عدالت کیس؛ اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ
سرکلر کے مطابق عمران خان کی لیگل ٹیم کے 15 وکلا کمرہ عدالت میں موجود ہو سکیں گے۔ اٹارنی جنرل آفس اور ایڈووکیٹ جنرل آفس سے 15 لا افسران کے علاوہ 3 عدالتی معاونین کو کمرہ عدالت جانے کی اجازت ہوگی۔ 15 کورٹ رپورٹرز کو کمرہ عدالت میں موجودگی کی اجازت بھی دی گئی ہے۔
سرکلر میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ بار کے پانچ پانچ وکلا کو کمرہ عدالت میں جانے کی اجازت ہو گی۔ کمرہ عدالت میں آنے والوں کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کا رجسٹرار آفس پاس جاری کرے گا۔ سرکلر میں ہدایت کی گئی ہے کہ کورٹ ڈیکورم کو برقرار رکھنے کے لیے اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس سیکورٹی انتظامات کرے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں عمران خان کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
عمران خان کی توہین عدالت کیس میں آج (بروز بدھ) عدالت میں پیشی سے متعلق رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضابطہ اخلاق کا سرکلر جاری کردیا، جس کے مطابق لارجر بینچ 22 ستمبر کو دن ڈھائی بجے کیس کی سماعت کرے گا۔ کمرہ عدالت نمبر ایک میں داخلہ رجسٹرار آفس کے جاری کردہ پاس سے مشروط ہو گا۔
یہ خبر بھی پڑھیے: توہین عدالت کیس؛ اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ
سرکلر کے مطابق عمران خان کی لیگل ٹیم کے 15 وکلا کمرہ عدالت میں موجود ہو سکیں گے۔ اٹارنی جنرل آفس اور ایڈووکیٹ جنرل آفس سے 15 لا افسران کے علاوہ 3 عدالتی معاونین کو کمرہ عدالت جانے کی اجازت ہوگی۔ 15 کورٹ رپورٹرز کو کمرہ عدالت میں موجودگی کی اجازت بھی دی گئی ہے۔
سرکلر میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ بار کے پانچ پانچ وکلا کو کمرہ عدالت میں جانے کی اجازت ہو گی۔ کمرہ عدالت میں آنے والوں کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کا رجسٹرار آفس پاس جاری کرے گا۔ سرکلر میں ہدایت کی گئی ہے کہ کورٹ ڈیکورم کو برقرار رکھنے کے لیے اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس سیکورٹی انتظامات کرے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں عمران خان کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔