عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس سے خطاب میں اسرائیلی کے فلسطین پر جائز قبضے، شام میں جنگ زدہ عوام کی حالت زار، یمن جنگ اور خطے کی سلامتی کو متاثر کرنے والے دیگر مسائل پر روشنی ڈالی۔
امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا کہ سلامتی کونسل کو اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے اسرائیل کو فلسطینی علاقوں پر قبضہ ختم کرنے اور 1967 کی سرحدوں پر مشتمل فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مجبور کرنا چاہیے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم تھا۔
امیر قطر نے الزام عائد کیا کہ بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد میں ناکامی کی وجہ سے اسرائیل اپنی من پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے فلسطین میں قبضے کو بڑھا رہا ہے جس سے تنازع کے اصول اور مستقبل میں اتحادیوں کی صف بندیاں بدل جائیں گی۔
اس موقع پر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم فلسطینی عوام کے ساتھ انصاف کے حصول کی خواہش میں مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
توانائی کے عالمی بحران کے بارے میں شیخ تمیم نے کہا کہ اس کے اثرات کو کم کرنے کی کوششیں ماحول کے تحفظ کے ساتھ ہی ہو سکتی ہیں۔ ہمیں اس حقیقت کو سمجھنا ہے کہ توانائی کے مستقبل میں اس کے پائیدار ذرائع شمسی توانائی، ہائیڈروجن، ہوا کی توانائی، اور ہائیڈرو کاربن ہیں۔
ایران کے جوہری معاہدے سے متعلق امیر قطر کا کہنا تھا کہ کسی کے پاس بھی ایسے معاہدے کا متبادل نہیں اور اس تک پہنچنا خطے کی سلامتی اور استحکام کے مفاد میں ہوگا اور علاقائی سلامتی کی سطح پر وسیع تر بات چیت کا دروازہ کھولے گا۔
شام کی صورت حال پر امیرِ قطر کا کہنا تھا کہ لاکھوں افراد ملک میں دہائیوں سے جاری جنگ کے باعث اپنے گھر بار چھوڑکر پناہ گزین کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ ہمیں ان مسائل کی جڑوں پر توجہ دینی چاہیے اس سے پہلے کہ ان کے اثرات ہمارے دروازوں پر بھی دستک دیں۔
شیخ تمیم بن حمد الثانی نے یمن جنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں فریقین کے درمیان عارضی جنگ بندی کے لیے مذاکرات کی تیاری کے لیے ایک جامع اور مستقل جنگ بندی کے منتظر ہیں۔
امیرِ قطر نے عراق میں فرقہ واریت، لبنان کے بحرانوں، لیبیا اور سوڈان سمیت خطے کو متاثر کرنے والے دیگر مسائل پر بھی بات چیت کی۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔