ایک لیڈر کا مسئلہ آرمی چیف بنانا اور دوسرے کا نیب کیسز ختم کروانا ہے امیر جماعت اسلامی
کیا قیامت آجاتی اگر شہباز شریف، بلاول بھٹو، عمران خان، علیم خان، شوکت ترین 10، 10 ارب کا اعلان کرتے؟ سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کا کہنا ہے اس وقت ایک لیڈر کا مسئلہ آرمی چیف بنانے کا ہے اور دوسرا اپنے کیسز نیب سے ختم کروانا چاہتا ہے۔
راولپنڈی میں سیلاب زدگان کے لیے فلڈ ریلیف کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ آج کل جھوٹ کی بنیاد پر سیاست ہو رہی ہے، پاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں کہ جو کام حکومت نے کرنا تھا وہ عوام نے کیا، جہاں بھی گیا کہیں بھی مجھے حکومتی وزیر مشیر نظر نہیں آیا اور تو اور حلقہ کا ایم این اے، ایم پی اے نظر نہیں آیا۔
سابق سینیٹر نے کہا کہ سوات میں ڈوبنے والے پانچ نوجوانوں کو اس وقت بچانے کے لیے جماعت اسلامی نے کے پی حکومت سے ہیلی کاپٹر کی درخواست کی تھی اور اس کا سارا خرچ بھی اٹھانے کا بولا تھا پھر بھی یہ ہمیں فراہم نہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ باہر کی دنیا کی امداد اور پیسے کا انتظار کر رہے ہیں، کیا قیامت آجاتی اگر شہباز شریف، بلاول بھٹو، عمران خان، علیم خان اور شوکت ترین 10، 10 ارب کی رقم کی امداد کا اعلان کرتے؟ سیلاب زدہ لوگوں کی بڑھ چڑھ کر مدد اس لیے کر رہے ہیں تاکہ ہم نبی کریم صلی الله عليہ وآلہ وسلم کی سنت کو پورا کر سکیں۔
سراج الحق نے بتایا کہ میں ایک پروگرام میں گلگت سے آیا ہوں وہاں ایک علاقہ میں گھر کے آٹھ لوگ شہید ہوگئے تھے، میرے پاس الفاظ نہیں تھے کہ ان کو دلاسہ یا تسلی دے سکوں، کئی بچے اور ان کی مائیں سیلابی پانی میں بہہ گئے، ماں کا متبادل نہیں ہو سکتا، سیلاب زدہ علاقوں میں قیامت گزر گئی یہ ایک امتحان ہے۔
انہوں نے کہا کہ تین کروڑ 30لاکھ لوگ متاثر ہیں، لوگوں کے پاس گھر ہے اور نہ کھانے کو کوئی چیز، اگر ہم جھوٹ نہ بولتے خاص طور پر پی ٹی آئی جس نے 50 لاکھ گھروں کا وعدہ کیا لیکن ایک بھی گھر نہیں بنایا، فضائی جائزہ لینے والے ابتک زمین پر نہیں آئے۔
سراج الحق نے کہا کہ یو این سیکریٹری نے کہا کہ پاکستان میں تباہی بہت زیادہ ہے، انہوں نے الخدمت کے صدر عبد الشکور سے آدھا گھنٹہ بریفنگ لی، بیرونی میڈیا میں شور پر ہمارے لوگ بیدار ہوئے، ورنہ ہمارا میڈیا شہباز گل کی ایک ایک بات کہ اب کیلا کھایا، اب تشدد ہوا بیان کر رہا تھا۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ سندھ میں وڈیروں سے چھاپے کے دوران امدادی سامان برآمد ہو رہا ہے، جماعت اسلامی اپنا کام اسوقت تک نہیں کر سکتی جب تک حکومت اپنا کام نہیں کرتی، ہم کام نہ کرنے والے حکمرانوں کے گلے ہر ہاتھ ڈالیں گے، ہم تعصبات سے بالاتر ہوکر کام کریں گے۔
راولپنڈی میں سیلاب زدگان کے لیے فلڈ ریلیف کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ آج کل جھوٹ کی بنیاد پر سیاست ہو رہی ہے، پاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں کہ جو کام حکومت نے کرنا تھا وہ عوام نے کیا، جہاں بھی گیا کہیں بھی مجھے حکومتی وزیر مشیر نظر نہیں آیا اور تو اور حلقہ کا ایم این اے، ایم پی اے نظر نہیں آیا۔
سابق سینیٹر نے کہا کہ سوات میں ڈوبنے والے پانچ نوجوانوں کو اس وقت بچانے کے لیے جماعت اسلامی نے کے پی حکومت سے ہیلی کاپٹر کی درخواست کی تھی اور اس کا سارا خرچ بھی اٹھانے کا بولا تھا پھر بھی یہ ہمیں فراہم نہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ باہر کی دنیا کی امداد اور پیسے کا انتظار کر رہے ہیں، کیا قیامت آجاتی اگر شہباز شریف، بلاول بھٹو، عمران خان، علیم خان اور شوکت ترین 10، 10 ارب کی رقم کی امداد کا اعلان کرتے؟ سیلاب زدہ لوگوں کی بڑھ چڑھ کر مدد اس لیے کر رہے ہیں تاکہ ہم نبی کریم صلی الله عليہ وآلہ وسلم کی سنت کو پورا کر سکیں۔
سراج الحق نے بتایا کہ میں ایک پروگرام میں گلگت سے آیا ہوں وہاں ایک علاقہ میں گھر کے آٹھ لوگ شہید ہوگئے تھے، میرے پاس الفاظ نہیں تھے کہ ان کو دلاسہ یا تسلی دے سکوں، کئی بچے اور ان کی مائیں سیلابی پانی میں بہہ گئے، ماں کا متبادل نہیں ہو سکتا، سیلاب زدہ علاقوں میں قیامت گزر گئی یہ ایک امتحان ہے۔
انہوں نے کہا کہ تین کروڑ 30لاکھ لوگ متاثر ہیں، لوگوں کے پاس گھر ہے اور نہ کھانے کو کوئی چیز، اگر ہم جھوٹ نہ بولتے خاص طور پر پی ٹی آئی جس نے 50 لاکھ گھروں کا وعدہ کیا لیکن ایک بھی گھر نہیں بنایا، فضائی جائزہ لینے والے ابتک زمین پر نہیں آئے۔
سراج الحق نے کہا کہ یو این سیکریٹری نے کہا کہ پاکستان میں تباہی بہت زیادہ ہے، انہوں نے الخدمت کے صدر عبد الشکور سے آدھا گھنٹہ بریفنگ لی، بیرونی میڈیا میں شور پر ہمارے لوگ بیدار ہوئے، ورنہ ہمارا میڈیا شہباز گل کی ایک ایک بات کہ اب کیلا کھایا، اب تشدد ہوا بیان کر رہا تھا۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ سندھ میں وڈیروں سے چھاپے کے دوران امدادی سامان برآمد ہو رہا ہے، جماعت اسلامی اپنا کام اسوقت تک نہیں کر سکتی جب تک حکومت اپنا کام نہیں کرتی، ہم کام نہ کرنے والے حکمرانوں کے گلے ہر ہاتھ ڈالیں گے، ہم تعصبات سے بالاتر ہوکر کام کریں گے۔