وزیراعظم کا میانوالی ایئربیس کو 1965 کی جنگ کے ہیرو ایم ایم عالم سے منسوب کرنے کا اعلان
پوری قوم ایم ایم عالم کی بہادری پر فخر اور دنیا ان پر رشک کرتی ہے ، وزیراعظم
وزیراعظم نواز شریف نے پی اے ایف میانوالی ایئر بیس کو 1965 کی پاک بھارت جنگ کے ہیرو ایم ایم عالم کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان کردیا۔
پی اے ایف میانوالی ایئر بیس میں پروقار تقریب کے موقع پر وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ جو قوم آزادی کی قدروقیمت سے واقف ہوتی ہے وہ اس نعمت کی حفاظت کرتی ہے اور پھر اس قوم کے سپاہی ملکی سرحدوں کی حفاظت کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں، پاکستان کی آزادی شہدا اور ایم ایم عالم جیسے غازیوں کی ہی مرہون منت ہے، پوری قوم ایم ایم عالم کی بہادری پر فخر اور دنیا ان پر رشک کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم ایم عالم بننے کے لئے ہنر مند ہوا باز ہونا ضروری نہیں، پاک فضائیہ کو کوئی بھی جوان ایم ایم عالم ہو سکتا ہے، ایم ایم عالم ایک خذبے کا نام ہے، ایک لگن کا عنوان ہے، ایک ارادے کا اظہار ہے اور جس جوان میں بھی یہ جذبہ، لگن اور ارادہ موجود ہے وہ ایم ایم عالم ہے۔ ملک کو اس وقت سنگین چیلنجز کا سامنا ہے اور اس حوالے سے ہمیں فوری اور جلد فیصلے کرنا ہوں گے، جے ایف اے 17 تھنڈر کی طرح دیگر شعبوں میں بھی ترقی کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم خطے میں بقائے امن کی پالیسی پر کارفرما ہیں، خطے کے کسی بھی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتے، ہم اسلحے کی دوڑ میں شریک نہیں لیکن ہم اپنے دفاع سے غافل بھی نہیں ہیں، مضبوط پاکستان کے لئے افواج پاکستان کا مضبوط ہونا نہایت ضروری ہے۔ جنوبی ایشیائی ممالک میں ایک ارب سے زیادہ لوگ بستے ہیں جن میں ایک بہت بڑی تعداد غریب لوگوں کی ہے، خطے کے تمام ممالک کو اسلحے کی دوڑ کے بجائے غربت اور افلاس کو اپنی توجہ کا مرکز بنائیں، اس محاذ پر مل کر ہی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ نہ بحرین نے پاک فوج کی خدمات مانگی ہیں اور نہ ہی ہم دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور بحرین کے سربراہان نے بہت عرصے بعد پاکستان کا دورہ کیا، دوسرے دوست ممالک کے سربراہان بھی پاکستان کا دورہ کریں گے۔ پاک فضائیہ کے ایئر چیف مارشل طاہر رفیق بٹ نے وزیراعظم نواز شریف کا استقبال کیا جب کہ وزیراعظم کے ہمراہ وزیردفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات پرویز رشید بھی تقریب میں شریک تھے۔ ایم ایم عالم کے اہل خانہ نے بھی تقریب میں شرکت کی۔
واضح رہے کہ میڈیا میں اس قسم کی خبریں زیر گردش ہیں کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو ڈویلمپنٹ فنڈ کی مد میں ڈیرھ ارب ڈالر کی امداد دی گئی جس کے بدلے میں بحرین سے بحرین کے مسئلے کے حل کے لئے پاک فوج کی خدمات طلب کی تھیں۔
پی اے ایف میانوالی ایئر بیس میں پروقار تقریب کے موقع پر وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ جو قوم آزادی کی قدروقیمت سے واقف ہوتی ہے وہ اس نعمت کی حفاظت کرتی ہے اور پھر اس قوم کے سپاہی ملکی سرحدوں کی حفاظت کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں، پاکستان کی آزادی شہدا اور ایم ایم عالم جیسے غازیوں کی ہی مرہون منت ہے، پوری قوم ایم ایم عالم کی بہادری پر فخر اور دنیا ان پر رشک کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم ایم عالم بننے کے لئے ہنر مند ہوا باز ہونا ضروری نہیں، پاک فضائیہ کو کوئی بھی جوان ایم ایم عالم ہو سکتا ہے، ایم ایم عالم ایک خذبے کا نام ہے، ایک لگن کا عنوان ہے، ایک ارادے کا اظہار ہے اور جس جوان میں بھی یہ جذبہ، لگن اور ارادہ موجود ہے وہ ایم ایم عالم ہے۔ ملک کو اس وقت سنگین چیلنجز کا سامنا ہے اور اس حوالے سے ہمیں فوری اور جلد فیصلے کرنا ہوں گے، جے ایف اے 17 تھنڈر کی طرح دیگر شعبوں میں بھی ترقی کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم خطے میں بقائے امن کی پالیسی پر کارفرما ہیں، خطے کے کسی بھی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتے، ہم اسلحے کی دوڑ میں شریک نہیں لیکن ہم اپنے دفاع سے غافل بھی نہیں ہیں، مضبوط پاکستان کے لئے افواج پاکستان کا مضبوط ہونا نہایت ضروری ہے۔ جنوبی ایشیائی ممالک میں ایک ارب سے زیادہ لوگ بستے ہیں جن میں ایک بہت بڑی تعداد غریب لوگوں کی ہے، خطے کے تمام ممالک کو اسلحے کی دوڑ کے بجائے غربت اور افلاس کو اپنی توجہ کا مرکز بنائیں، اس محاذ پر مل کر ہی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ نہ بحرین نے پاک فوج کی خدمات مانگی ہیں اور نہ ہی ہم دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور بحرین کے سربراہان نے بہت عرصے بعد پاکستان کا دورہ کیا، دوسرے دوست ممالک کے سربراہان بھی پاکستان کا دورہ کریں گے۔ پاک فضائیہ کے ایئر چیف مارشل طاہر رفیق بٹ نے وزیراعظم نواز شریف کا استقبال کیا جب کہ وزیراعظم کے ہمراہ وزیردفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات پرویز رشید بھی تقریب میں شریک تھے۔ ایم ایم عالم کے اہل خانہ نے بھی تقریب میں شرکت کی۔
واضح رہے کہ میڈیا میں اس قسم کی خبریں زیر گردش ہیں کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو ڈویلمپنٹ فنڈ کی مد میں ڈیرھ ارب ڈالر کی امداد دی گئی جس کے بدلے میں بحرین سے بحرین کے مسئلے کے حل کے لئے پاک فوج کی خدمات طلب کی تھیں۔