کراچی بدامنی کیس رینجرز کے اختیارات سے متعلق رپورٹ طلب

رینجرز کو تفتیش کا اختیار نہیں اس لے علاوہ 5 تھانوں اور تفتیش کی نگرانی پر بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، لا آفسر رینجرز

ڈی جی رینجرزکے بیان سے لگتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں میں ہم آہنگی کا فقدان ہے، چیف جسٹس فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے کراچی میں امن و امان کے لئے رینجرز کے اختیارات سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔


کراچی بد امنی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈی جی رینجرز کہتے ہیں کہ وہ بے اختیار ہیں، انہوں نے یہ کیسے کہہ دیا کہ انھیں کاغذی اختیارات حاصل ہیں، جس پر رینجرز کے لا آفیسر میجر اشفاق نے عدالت کو بتایا کہ انسداد دہشتگردی قوانین میں ترمیم کے ذریعے رینجرز کو تفتیش کا اختیار نہیں دیا گیا، رینجرز صرف ملزمان کو گرفتار کرتی ہے اور پولیس کے حوالے کرتی ہے، 5 تھانوں اور تفتیش کی نگرانی کے اختیار کا کہا گیا لیکن کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، انہوں نے کہا کہ رینجرز اہلکار ہائی پروفائل کیسز میں ملوث ملزمان کو پکڑتے ہیں لیکن گزشتہ 6 ماہ کے دوران گرفتار کئے گئے 517 ملزمان کو شہر کی ماتحت عدالتوں سے ضمانتیں مل گئیں۔

سماعت کے دوران قائم مقام آئی جی سندھ اقبال محمود نے کہا کہ پولیس شہر میں امن کے لئے تمام تر اقدامات کررہی ہے، اسی وجہ سے فروری میں 20 جبکہ مارچ میں 2 پولیس اہلکارشہید ہوئے، جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ ہم جانتے ہیں کہ پولیس اہلکار اپنی جانیں پیش کررہے ہیں لیکن آپ ہی کی رپورٹ کے مطابق اغوا برائے تاوان اور بھتا خوری میں اضافہ ہوا ہے۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ رینجرز کہتی ہے کہ وہ قتل کا ملزم پکڑتے ہیں اور پولیس اسلحے کا مقدمہ بناتی ہے، عدالت میں موجود لوگوں سے پوچھیں کہ کیا وہ خود کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈی جی رینجرزکے بیان سے لگتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں میں ہم آہنگی کا فقدان ہے۔
Load Next Story