کریمیا میں روسی مداخلت یورپ کی سیکیورٹی کیلئے انتہائی خطرناک ہے نیٹو

کریمیا کو روس میں ضم کرنے پر ماسکو پر معاشی پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں، آندرے فوگ راسموسین


ویب ڈیسک March 20, 2014
جمہوریت میں کوئی بھی فیصلہ جلد بازی میں نہیں کیا جاتا، فوج کا استعمال آخری آپشن ہوتا ہے، نیٹو چیف فوٹو؛ فائل

نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندے فوگ راسموسین نے روس کی جانب سے یوکرین کے جزیرہ نما علاقے کریمیا کو ضم کرنے کے فیصلے کو واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان ہونے والی سرد جنگ کے بعد یورپ کی سیکیورٹی کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے روس کو بین الاقوامی تنہائی کی دھمکی دی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق نیٹو کے سیکر ٹری جنرل کا واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ روس کی جانب سے کریمیا کو ضم کرنے کا اقدام یورو اٹلانٹک کمیونٹی، نیٹو اور پورے یورپ کو 'آزاد اور پرامن' دیکھنے والوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بالکنز میں 90 کی دہائی اور جارجیا میں 2008 میں حالات خراب ہوئے تھے لیکن کریمیا کی موجودہ صورت حال امریکا اور روس کے درمیان ہونے والی سرد جنگ سے کہیں زیادہ یورپ کی سیکیورٹی کو خطرہ ہے۔

نیٹو کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ روس کی جانب سے گن پوائنٹ پر کریمیا کو ضم کرنے کے حوالے سے کرایا جانے والا ریفرنڈم غیر قانونی ہے۔ انھوں نے روس کو معاشی پابندیوں کی دھمکی دیتے ہوئے ماسکو سے مطالبہ کیا کہ وہ یوکرین کے خلاف تمام کارروائیاں بند کر کے مذاکرات کے ذریعے سے معاملات کو حل کرنے کے راستے تلاش کرے۔

راسموسین کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی شیخ بکھارنے والے بزدل ملک کے خلاف مغرب کی جانب سے فوری ایکشن لینا مشکل کام ہے، جمہوریت میں کوئی بھی فیصلہ جلد بازی میں نہیں کیا جاتا، فیصلہ کرنے سے پہلے اس پر بحث کی جاتی ہے کیونکہ ہم شفافیت اور قانونی معاملات کو اہمیت دیتے ہیں، فوج کا استعمال آخری آپشن ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس نے 1994 میں یوکرین کی سرحدی خود مختاری کا احترام کرنے کا معاہدہ کیا تھا لیکن کریمیا کے معاملے پر روس اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ اتوار یوکرین کے جزیرہ نما علاقے کریمیا نے روس سے الحاق کے لئے ملک میں ریفرنڈم کرایا تھا جس میں 97 فیصد عوام نے روس سے الحاق کے لئے ووٹ دیا تھا جس کے بعد روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے کریمیا کو روس میں شامل کرنے کی منظوری دے دی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں