پیپلز بس سروس قابلِ ستائش اقدام

محبت اور ایثار کی دھرتی سندھ کا دارالحکومت کراچی، پاکستان کا صنعتی، تجارتی و معاشی مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ دو اہم بندرگاہوں، کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم کا حامل بھی ہے۔ یہ عظیم الشان شہر روزی، روزگار، تحصیلِ علم اور علاج معالجے کے نسبتا بہتر مواقع کے متلاشی بندگانِ خدا کی توقعات اور امیدوں کا محور بھی رہا ہے۔

ڈھائی کروڑ سے بھی زیادہ نفوس کی آبادی پر مشتمل اس شہر میں ہر نئے دن روزگار، تعلیم اور زندگی کی دیگر ضروریات کے تحت گھروں سے نکلنے والے شہریوں کو اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے ٹرانسپورٹ کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ عمومی طور پر نجی شعبے کی بسیں، منی بسیں، ٹیکسی، رکشہ، موٹر سائیکل رائیڈرز اور مختلف دفاتر، تعلیمی اداروں اور تجارتی مراکز تک آمدورفت کے لیے مخصوص کنٹریکٹ گاڑیوں کی مدد سے پوری کی جاتی ہے۔

تاہم کراچی کے شہریوں کا اپنی حکومت سے یہ دیرینہ مطالبہ رہا ہے کہ انھیں سرکار کی جانب سے ٹرانسپورٹ کی بہتر سہولیات مہیا کی جائیں۔شہریوں کی آمدورفت کے لیے مناسب ٹرانسپورٹ ضروریات کی فراہمی کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیرِ اطلاعات و ٹرانسپورٹ سندھ شرجیل انعام میمن نے محکمہ ٹرانسپورٹ کا چارج سنبھالتے ہی چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کے وژن اور وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایات کی روشنی میں سندھ حکومت کے مالیاتی وسائل سے 12، ارب روپے کی لاگت سے شہر کے لیے 250 جدید ایئرکنڈیشنڈ بسیں چین سے درآمد کرنے کا انتظام کیا اور جونہی ان بسوں کی پہلی کھیپ کراچی پہنچی سندھ حکومت نے جون 2022 سے سرخ رنگ کی ان جدید بسوں کو پیپلز بس سروس کے نام سے کراچی کے عوام کی سفری سہولت کے لیے سڑکوں پر اتار دیا۔ شہر کی سڑکوں پر ایک شان سے چلتی، چمکتی دمکتی ایئرکنڈیشنڈ پیپلز بس سروس کو دیکھ کر اچھی ٹرانسپورٹ کے متلاشی شہریوں کے چہرے خوشی سے چمک اٹھے۔ صاف ستھری ایئرکنڈیشنڈ پیپلز بس سروس میں کم سے کم کرایہ 20 روپے اور زیادہ سے زیادہ 50 روپے رکھا گیا ہے۔

اس مناسب کرائے میں شہریوں کو سفر کا ایک با سہولت وسیلہ میسر آیا ہے۔ صاف ستھری یونیفارم میں ملبوس سر پر کیپ جمائے تجربے کار ڈرائیور جب پیپلز بس سروس کی لال بسیں چلاتے ہوئے اپنے اپنے روٹ سے گزرتے ہیں تو یہ منظر شہر کا ایک اُجلا تاثر ابھارتا ہے۔کراچی کے شہریوں نے پیپلز بس سروس کو نہ صرف سراہا ہے بلکہ صبح سے رات تک مختلف روٹس پر رواں دواں اور مسافروں سے کھچا کھچ بھری پیپلز بس دراصل شہریوں کی جانب سے اِس ٹرانسپورٹ سروس کی پسندیدگی کا ایک واضح اور نمایاں اظہار بھی ہے۔ شہری اس بس سروس میں بڑی تعداد میں سفر کر رہے اور مستفید ہورہے ہیں۔

سندھ حکومت نے خالصتاً صوبائی وسائل سے پیپلز بس سروس کے لیے ابتدائی طور 250 بسیں درآمد کی ہیں جن میں سے 234 بسیں کراچی میں سفری سہولتوں کی فراہمی کے لیے مخصوص ہیں جب کہ 16 بسیں لاڑکانہ شہر کو دی گئی ہیں۔ اس وقت پیپلز بس سروس کراچی کے 3 روٹس پر کامیابی سے چل رہی ہے۔

ابتدائی طور پر پیپلز بس سروس کے کراچی میں 6 روٹ رکھے گئے ہیں جن میں روٹ نمبر 1۔ ماڈل کالونی تا ٹاور براستہ ملیر ہالٹ، کالونی گیٹ، ناتھا خان، ڈرگ روڈ، پی اے ایف بیس فیصل، کارساز، لال کوٹھی، نرسری، گورا قبرستان، ریجنٹ پلازہ، جناح اسپتال، کینٹ اسٹیشن، میٹرو پول، ریگل چوک، آرام باغ سے ٹاور تک جاتا ہے۔

روٹ نمبر 2۔ نارتھ کراچی تا انڈس اسپتال براستہ ناگن چورنگی، شفیق موڑ، سہراب گوٹھ، گلشن چورنگی، نیپا، جوہر موڑ، سی او ڈی، ڈرگ روڈ اسٹیشن، کالونی گیٹ، شاہ فیصل کالونی، سنگر چورنگی اور لانڈھی روڈ سے انڈس اسپتال تک۔


روٹ نمبر 3 ۔ ناگن چورنگی تا سنگر چورنگی تک براستہ انڈا موڑ، نارتھ ناظم آباد، کے ڈی اے چورنگی، ناظم آباد، لیاقت آباد 10 نمبر، عیسیٰ نگری، سوک سینٹر، نیشنل اسٹیڈیم، کارساز، نرسری، فنانس اینڈ ٹریڈ سینٹر، کورنگی روڈ، کے پی ٹی انٹرچینج اور شان چورنگی سے سنگر چورنگی تک۔

روٹ نمبر 4 ۔ موسمیات تا ڈاکیارڈ براستہ گلزارِ ہجری، موٹر وے ایم 9، الآصف اسکوائر ، عائشہ منزل، فیڈرل بی ایریا، لیاقت آباد 10 نمبر، لالو کھیت ڈاک خانہ، گرو مندر، سوسائٹی چورنگی، ایمپریس مارکیٹ، سندھ ہائی کورٹ، آرٹس کونسل، اور آئی آئی چندریگر روڈ سے ٹاور تک۔

روٹ نمبر 5۔ سرجانی ٹاؤن تا مسرور بیس براستہ نیو کراچی، شفیق موڑ، کے ایم ڈی سی، ضیاء الدین چورنگی، کے ڈی اے چورنگی، موسیٰ کالونی، منگھوپیر، سائٹ ایریا اور گلبائی سے مسرور بیس تک۔

روٹ نمبر 6۔ گلشنِ بہار اورنگی ٹاؤن تا سنگر چورنگی براستہ اورنگی ٹاؤن، بنارس، پاپوش نگر، سائٹ ایریا، گولیمار، گارڈن، پی آئی بی کالونی، جیل چورنگی، بہادر آباد، بلوچ کالونی، محمود آباد، منظور کالونی، ڈی ایچ اے فیز1، کے پی ٹی انٹر چینج اور شان چورنگی سے سنگر چورنگی تک جاتا ہے۔

ان 6 روٹس کے علاوہ ایک روٹ گلشنِ حدید سے ملیر ہالٹ تک، ایک روٹ نمائش چورنگی سے سی ویو کلفٹن تک اور مزید ایک روٹ لیاری سے براستہ کیماڑی روڈ سے ہوتا ہوا ضیاء الدین اسپتال کلفٹن تک رکھا گیا ہے۔ پیپلز بس سروس کا انتظام و انصرام نیشنل ریڈیو ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی (NRTC) کے تحت ہے۔

ابتدائی طور پر کراچی کے 3 روٹس پر پیپلز بس سروس کی کامیاب اور مسافروں میں مقبول ہوتی سفری خدمات کے تجربے کی روشنی میں اس سروس کو جلد از جلد اس کے باقی روٹس پر بھی چلانے کی تیاریاں تیزی سے کی جارہی ہیں اور بارشوں میں ان روٹس کی سڑکوں کی حالت شکستہ ہونے کے سبب ان سڑکوں کی جلد از جلد استرکاری اور مرمت کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ نے ڈیڑھ ارب روپے جاری بھی کردیے ہیں اور امید ہے کہ سڑکوں کی تعمیر و مرمت کا کام مکمل ہونے کے بعد ڈیڑھ سے دو ماہ میں اپنے باقی روٹس پر بھی پیپلز بس سروس کی بسیں رواں دواں ہوں گی۔

(مضمون نگارڈائریکٹر اطلاعات سندھ ہیں)
Load Next Story