آئین اسلام سے متصادم نہیں صرف اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے مولانا سمیع الحق
حکومت اور طالبان کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کے مقام کا آج تعین ہوجائے گا، مولانا سمیع الحق
NEW DELHI:
جمعیت علمائے اسلام (س) اور طالبان مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ حکومت اور طالبان کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کے مقام کا آج تعین ہوجائے گا جب کہ پاکستان کا آئین اسلام سے متصادم نہیں صرف اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
ملتان میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ہمارا آئین اسلام سے متصادم نہیں صرف اسے نافذ کرنے کی ضرورت ہے، حکومت چاہتی ہے آئین پر عمل کیا جائے اور مسئلے کا پرامن حل تلاش کیا جائے جس کے لئے ہم اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور طالبان کمیٹیوں کی ملاقات کے مقام کے تعین کے بعد کوشش ہوگی کہ کمیٹیاں کل ہی ملاقات کریں اور جب دونوں فریق بیٹھیں گے تو ہی اصل مطالبات سامنے آئیں گے۔
مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ہم امریکی تسلط سے نکل گئے تو ملک میں خود ہی امن قائم ہوجائے گا لیکن اگر پرویز مشرف کی پالیسیاں جاری رہیں تو امن قائم نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے طالبان سے کہا ہے کہ وہ خیر سگالی کے جذبے کے تحت کچھ افراد کو رہا کر دیں اور مذاکرات کے دوران اگر کوئی گروپ شرپسندی کرتا ہے تو طالبان اور دیگر گروپ اس کا قلع قمع کریں گے۔
جمعیت علمائے اسلام (س) اور طالبان مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ حکومت اور طالبان کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کے مقام کا آج تعین ہوجائے گا جب کہ پاکستان کا آئین اسلام سے متصادم نہیں صرف اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
ملتان میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ہمارا آئین اسلام سے متصادم نہیں صرف اسے نافذ کرنے کی ضرورت ہے، حکومت چاہتی ہے آئین پر عمل کیا جائے اور مسئلے کا پرامن حل تلاش کیا جائے جس کے لئے ہم اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور طالبان کمیٹیوں کی ملاقات کے مقام کے تعین کے بعد کوشش ہوگی کہ کمیٹیاں کل ہی ملاقات کریں اور جب دونوں فریق بیٹھیں گے تو ہی اصل مطالبات سامنے آئیں گے۔
مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ہم امریکی تسلط سے نکل گئے تو ملک میں خود ہی امن قائم ہوجائے گا لیکن اگر پرویز مشرف کی پالیسیاں جاری رہیں تو امن قائم نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے طالبان سے کہا ہے کہ وہ خیر سگالی کے جذبے کے تحت کچھ افراد کو رہا کر دیں اور مذاکرات کے دوران اگر کوئی گروپ شرپسندی کرتا ہے تو طالبان اور دیگر گروپ اس کا قلع قمع کریں گے۔