حافظ نعیم نے کے الیکٹرک بلز میں کے ایم سی چارجز کا نفاذ چیلنج کردیا
کے الیکٹرک بل میں کے ایم سی کے 150 روپے ماہانہ چارجرز کا اطلاق غیر قانونی ہے، جسے کالعدم قرار دیا جائے، درخواست
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم نے کہا ہے کہ کے ایم سی نے بجلی کے بلز میں ایک ناجائز چارج لگایا ہے، کے الیکٹرک کی ملی بھگت سے غیر قانونی ٹیکس لگایا گیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے بجلی کے بلز میں کے ایم سی چارجز کے اطلاق کو چیلنج کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
دائر درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ کے الیکٹرک بل میں کے ایم سی کے 150 روپے ماہانہ چارجرز کا اطلاق غیر قانونی ہے۔ واٹر بورڈ کے بل میں کنزروینسی چارجز پہلے ہی شامل ہیں۔ مختلف مدات میں فائر اینڈ کنزروینسی چارجز وصول کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے بل میں کے ایم سی چارجز کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ کے ایم سی چارجز کی وصولی سے متعلق نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست میں کے ایم سی، کے الیکٹرک، سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ میں بجلی کے بلوں میں کے ایم سی چارجز کے اطلاق کو چیلنج کے بعد انہوں نے کہا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر ہم سے پیسے وصول کررہے ہیں۔ کے الیکٹرک کی لوٹ مار کیخلاف عوام کے پاس جارہے ہیں، پیپلز پارٹی ان کی سہولتکار ہے، توقع رکھتے ہیں ججز عوام کے حقوق اور انسانی بنیادوں پر قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے، مراد علی شاہ بتائیں اب تک الیکٹریسیٹی چارج کے نام پر 11 ارب روپے وصول کرچکے ہیں تو لگاتے کیوں نہیں؟۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ شہر کی تمام سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، فائر فائٹنگ کا حال اور کچرے کے ڈھیر ہمارے سامنے ہیں۔ اپنی نااہلی کو چھپانے کیلئے بجلی کے بلوں میں ٹیکس لگادیا گیا ہے۔ مراد علی شاہ بتائیں اب تک الیکٹریسیٹی چارج کے نام پر 11 ارب روپے وصول کرچکے ہیں لگاتے کیوں نہیں؟ موٹر وہیکل ٹیکس لیتے ہیں مگر سڑکیں تک ٹھیک نہیں کرتے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ عوام کی عدالت میں بھی یہ مقدمہ لے کر جارہے ہیں۔ ریفرنڈم میں عوام سے پوچھیں گے کہ کے الیکٹرک کا بل دینا ہے یا نہیں۔ آپ کا کام بجلی کی فراہمی ہے سستی بجلی کا معاہدہ کیا تھا۔ مگر کے الیکٹرک سب سے مہنگی بجلی بنارہی ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر ہم سے پیسے وصول کررہے ہیں۔ کے الیکٹرک کی لوٹ مار کیخلاف عوام کے پاس جارہے ہیں۔ پیپلز پارٹی ان کی سہولت کار ہے۔ توقع رکھتے ہیں ججز عوام کے حقوق اور انسانی بنیادوں پر قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے۔ ہر طبقہ کے پاس جارہے ہیں ریفرنڈم کیلئے اور سب سے رائے لیں گے۔ عوام نے فیصلہ کیا تو ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور کے الیکٹرک کا بل ادا نہیں کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ مرتضی وہاب صاحب آپ کو جواب دینا پڑے گا۔ کے ایم سی نے ایک ناجائز چارج لگایا ہے۔ کے الیکٹرک کی ملی بھگت سے غیر قانونی ٹیکس لگایا گیا ہے۔ ہم توقع رکھتے ہیں اس پر فوری شنوائی ہوگی اور ناجائز وصولی سے روکا جائے گا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سائن بورڈز اور اشتہارات کی مد میں اربوں روپے کمائے جارہے ہیں۔ بڑے بڑے نام آرہے ہیں یہ رقم کہاں جارہی ہے؟ ہم آئینی حق استعمال کررہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ریفرنڈم کرانا اور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا ہمارا حق ہے۔ عدالت سے یہ گزارش ضرور کریں گے کہ لاکھوں لوگ جب کوئی رائے دے رہے ہیں تو اس کا بھی احترام کیا جائے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے بجلی کے بلز میں کے ایم سی چارجز کے اطلاق کو چیلنج کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
دائر درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ کے الیکٹرک بل میں کے ایم سی کے 150 روپے ماہانہ چارجرز کا اطلاق غیر قانونی ہے۔ واٹر بورڈ کے بل میں کنزروینسی چارجز پہلے ہی شامل ہیں۔ مختلف مدات میں فائر اینڈ کنزروینسی چارجز وصول کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے بل میں کے ایم سی چارجز کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ کے ایم سی چارجز کی وصولی سے متعلق نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست میں کے ایم سی، کے الیکٹرک، سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ میں بجلی کے بلوں میں کے ایم سی چارجز کے اطلاق کو چیلنج کے بعد انہوں نے کہا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر ہم سے پیسے وصول کررہے ہیں۔ کے الیکٹرک کی لوٹ مار کیخلاف عوام کے پاس جارہے ہیں، پیپلز پارٹی ان کی سہولتکار ہے، توقع رکھتے ہیں ججز عوام کے حقوق اور انسانی بنیادوں پر قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے، مراد علی شاہ بتائیں اب تک الیکٹریسیٹی چارج کے نام پر 11 ارب روپے وصول کرچکے ہیں تو لگاتے کیوں نہیں؟۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ شہر کی تمام سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، فائر فائٹنگ کا حال اور کچرے کے ڈھیر ہمارے سامنے ہیں۔ اپنی نااہلی کو چھپانے کیلئے بجلی کے بلوں میں ٹیکس لگادیا گیا ہے۔ مراد علی شاہ بتائیں اب تک الیکٹریسیٹی چارج کے نام پر 11 ارب روپے وصول کرچکے ہیں لگاتے کیوں نہیں؟ موٹر وہیکل ٹیکس لیتے ہیں مگر سڑکیں تک ٹھیک نہیں کرتے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ عوام کی عدالت میں بھی یہ مقدمہ لے کر جارہے ہیں۔ ریفرنڈم میں عوام سے پوچھیں گے کہ کے الیکٹرک کا بل دینا ہے یا نہیں۔ آپ کا کام بجلی کی فراہمی ہے سستی بجلی کا معاہدہ کیا تھا۔ مگر کے الیکٹرک سب سے مہنگی بجلی بنارہی ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر ہم سے پیسے وصول کررہے ہیں۔ کے الیکٹرک کی لوٹ مار کیخلاف عوام کے پاس جارہے ہیں۔ پیپلز پارٹی ان کی سہولت کار ہے۔ توقع رکھتے ہیں ججز عوام کے حقوق اور انسانی بنیادوں پر قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے۔ ہر طبقہ کے پاس جارہے ہیں ریفرنڈم کیلئے اور سب سے رائے لیں گے۔ عوام نے فیصلہ کیا تو ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور کے الیکٹرک کا بل ادا نہیں کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ مرتضی وہاب صاحب آپ کو جواب دینا پڑے گا۔ کے ایم سی نے ایک ناجائز چارج لگایا ہے۔ کے الیکٹرک کی ملی بھگت سے غیر قانونی ٹیکس لگایا گیا ہے۔ ہم توقع رکھتے ہیں اس پر فوری شنوائی ہوگی اور ناجائز وصولی سے روکا جائے گا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سائن بورڈز اور اشتہارات کی مد میں اربوں روپے کمائے جارہے ہیں۔ بڑے بڑے نام آرہے ہیں یہ رقم کہاں جارہی ہے؟ ہم آئینی حق استعمال کررہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ریفرنڈم کرانا اور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا ہمارا حق ہے۔ عدالت سے یہ گزارش ضرور کریں گے کہ لاکھوں لوگ جب کوئی رائے دے رہے ہیں تو اس کا بھی احترام کیا جائے۔