اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی
ڈالر کے انٹربینک ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 239.71 روپے کی سطح پر رہے
اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 50پیسے کی کمی سے 244.40روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانئیے کے دوران ڈالر کی قدر میں اضافہ صرف 8پیسے سے 20پیسے تک ہوا لیکن کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 239.71 روپے کی سطح پر ہی بند ہوئی۔
ماہرین کاکہناہے کہ رواں سال کے اختتام تک عالمی بینک سے 2ارب ڈالر حاصل کرنے اور آئی ایم ایف کی شرائط نرم کرانے کے ساتھ اگلی قسط کی مالیت بڑھانے پر آمادگی سے متعلق وزیرخزانہ کے حالیہ بیان سے بھی جمعہ کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی اڑان انتہائی محدود رہی اور محدود پیمانے پر اتارچڑھاؤ دیکھا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دسمبر 2022 میں مچیور ہونے والے ایک ارب ڈالر کے انٹرنیشنل پاکستانی بانڈز کی ایلڈ بھی گذشتہ تین دنوں میں گھٹ کر 40فیصد پر آگئی ہے جس سے بانڈز کے گلوبل انویسٹرز کا حوصلہ بڑھ گیا ہے
معاشی ماہرین کے مطابق دسمبر میں میچیور ہونے والے انٹرنیشنل بانڈز کے گلوبل انویسٹرز کو ایلڈ کے ساتھ ادائیگیاں کرنی ہیں، سیلاب کی تباہ کاریوں کے تناظر میں اقوام متحدہ کی جانب سے بھی پاکستان کے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے ان عوامل کے سبب بھی ڈالر کی اڑان محدود ہونےکے ساتھ رک گئی ہے۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانئیے کے دوران ڈالر کی قدر میں اضافہ صرف 8پیسے سے 20پیسے تک ہوا لیکن کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 239.71 روپے کی سطح پر ہی بند ہوئی۔
ماہرین کاکہناہے کہ رواں سال کے اختتام تک عالمی بینک سے 2ارب ڈالر حاصل کرنے اور آئی ایم ایف کی شرائط نرم کرانے کے ساتھ اگلی قسط کی مالیت بڑھانے پر آمادگی سے متعلق وزیرخزانہ کے حالیہ بیان سے بھی جمعہ کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی اڑان انتہائی محدود رہی اور محدود پیمانے پر اتارچڑھاؤ دیکھا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دسمبر 2022 میں مچیور ہونے والے ایک ارب ڈالر کے انٹرنیشنل پاکستانی بانڈز کی ایلڈ بھی گذشتہ تین دنوں میں گھٹ کر 40فیصد پر آگئی ہے جس سے بانڈز کے گلوبل انویسٹرز کا حوصلہ بڑھ گیا ہے
معاشی ماہرین کے مطابق دسمبر میں میچیور ہونے والے انٹرنیشنل بانڈز کے گلوبل انویسٹرز کو ایلڈ کے ساتھ ادائیگیاں کرنی ہیں، سیلاب کی تباہ کاریوں کے تناظر میں اقوام متحدہ کی جانب سے بھی پاکستان کے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے ان عوامل کے سبب بھی ڈالر کی اڑان محدود ہونےکے ساتھ رک گئی ہے۔