ایران میں مھسا امینی کی زیرحراست ہلاکت پر ہنگامے ہلاکتیں 36 ہوگئیں

22 سالہ مھسا امینی کو حجاب نہ کرنے پر ایرانی پولیس نے گرفتار کیا تھا


ویب ڈیسک September 23, 2022
ہلاک ہونے والوں میں سیکیورٹی فورس کے 5 اہلکار بھی شامل ہیں، فوٹو: فائل

ایران میں حجاب نہ کرنے کے الزام میں پولیس کے زیر حراست قتل پر ایران بھر میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 36 تک جا پہنچی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ 7 روز سے جاری پُرتشدد مظاہروں اور احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 17 ہے جن میں سے سیکیورٹی فورس کے 5 اہلکار بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب نیویارک کی ایک غیر سرکاری تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران میں چند روز سے جاری پُرتشدد مظاہروں اور احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 36 ہوگئی۔

یہ خبر پڑھیں : ایران میں حجاب نہ کرنے پر پولیس تشدد سے 22 سالہ لڑکی ہلاک

پُرتشدد مظاہروں کے باعث کئی شہروں میں انٹرنیٹ سروس بند ہیں اور متاثرہ علاقوں میں نفری بڑھادی گئی ہے جب کہ صدر ابراہیم رئیسی نے مھسا امینی کے قتل کی تحقیقات کا حکم بھی دیا ہے۔

خیال رہے کہ مھسا امینی کو ایرانی پولیس نے حجاب نہ کرنے پر حراست میں لیا تھا اور تین دن بعد طبیعت بگڑنے پر اسپتال منتقل کیا جہاں 16 ستمبر کو 22 سالہ لڑکی نے اسپتال میں دم توڑ دیا۔

ایرانی پولیس نے تشدد کا الزام مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مھسا امینی کو دل کا دورہ پڑا تھا جس کے باعث انھیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔

مھسا امینی کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا تھا کہ 22 سالہ لڑکی کو پولیس نے دوران حراست تشدد کا نشانہ بنایا جس پر وہ کومہ میں چلی گئی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں