ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا عالمی میلہ بنگلہ دیش میں سج چکا ہے اور اس میلے کا باقاعدہ آغاز دو روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے درمیان 21 مارچ سے میر پور کے شیر بنگلہ نیشنل اسٹیڈیم میں ہو گا۔
پاکستانی شاہین اور بھارتی سورما ایک دوسرے کو چت کرنے کے لئے بے تاب ہیں دونوں ٹیمیں 2،2 وارم اپ میچ کھیل چکی ہیں جس میں دونوں ٹیموں کو ایک ایک میچ میں شکست کھانا پڑی ۔ پہلے وارم اپ میچ میں حفیظ الیون نے نیوزی لینڈ کو 6 وکٹوں سے شکست دی تو دوسرے میچ میں شاہینوں کو جنوبی افریقا کے ہاتھوں 8 وکٹوں سے شکست کا مزا چکھنا پڑا۔ اسی طرح بھارت کو پہلے میچ میں سری لنکا کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہونا پڑا جبکہ دوسرے میچ میں بھارت نے انگلینڈ کے خلاف میدان مار لیا۔
اگر قومی ٹیم کے کھلاڑیوں پر ایک نظر ڈالی جائے تو حفیظ الیون میں متعدد کھلاڑی ایسے ہیں جو اکیلے ہی میچ کا پانسہ پلٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، پاکستان کے پاس احمد شہزاد، کامران اکمل اور شرجیل خان کی صورت میں 3 شاندار اوپنرز موجود ہیں۔ احمد شہزاد پہلے ہی اپنی گزشتہ پرفارمنس کی وجہ سے بھارت کے خلاف اسکواڈ کا حصہ ہوں گے جبکہ کامران اکمل نے نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں ناقابل شکست ففٹی اسکور کر کے اپنی جگہ یقینی بنا لی ہے۔
اگر پاکستان کے مڈل آرڈر پر نظر ڈالی جائے تو محمد حفیظ اور عمر اکمل نے بھی حال ہی میں ہونے والے ایشیا کپ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا، صہیب مقصود اور شعیب ملک کی صورت میں بھی پاکستان کے پاس 2 باصلاحیت کھلاڑی موجود ہیں جو میچ کو اختتام پزیر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، شعیب ملک کے پاس تو ٹی ٹوئنٹی کے مسلسل 40 میچز میں صفر پر آؤٹ نہ ہونے کا اعزاز بھی موجود ہے۔
اگر بات کی جائے بوم بوم آفریدی کی تو کرکٹ شائقین ان کی صلاحیتوں سے تو پوری طرح واقف ہی ہیں کہ لالہ اکیلے ہی میچ کا پانسہ پلٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس کا تازہ ترین مظاہرہ وہ ایشیا کپ میں بنگلہ دیش اور بھارت کے خلاف میچز میں کر بھی چکے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق بنگلہ دیش کی سڑکوں پر اگر کسی سے ٹی ٹوئنٹی کی فیورٹ ٹیم کا پوچھا جائے تو مختلف ٹیموں کے نام سننے کو ملیں گے لیکن اگر فیورٹ کھلاڑی کے بارے میں پوچھا جائے تو شاید ہی کوئی ایس شخص ہو جس کی زبان پر شاہد آفریدی کا نام نہ آتا ہو۔
بالنگ کی بات کی جائے تو پاکستان کے پاس سعید اجمل کی صورت میں دنیا کا نمبر ون اسپنر موجود ہے اس کے علاوہ قومی ٹیم میں عمر گل جیسا ٹی ٹوئنٹی اسپیشلسٹ بھی موجود ہے۔ عمر گل کا ساتھ دینے کے لئے 2 با صلاحیت نوجوان بالرز جنید خان اور محمد طلحہ کی صورت میں موجود ہیں جو اپنی تیز رفتار گیندوں سے مخالفین کو زیر کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ اور پھر پاکستان کے پاس سہیل تنویر کے ساتھ بلاول بھٹی کی صورت میں بھی ایک ابھرتا ہوا آل راؤنڈر موجود ہے جس نے جنوبی افریقا کے خلاف شاندار کارکردگی دیکھا کر سب کو حیران کردیا تھا، اس کے علاوہ پاکستان کے پاس بابر اعظم کی صورت میں ایک متبادل اسپنر بھی موجود ہے۔ تاہم محمد حفیظ اور شاہد آفریدی بیٹنگ کے ساتھ ساتھ بالنگ میں بھی مخالف ٹیموں کے چھکے چھڑانے کے لئے کافی ہیں۔
اگر قومی ٹیم کے کھلاڑیوں پر ایک سرسری نظر ڈالی جائے تو پاکستان کی ٹیم پاس تجربے کار اور با صلاحیت کھلاڑیوں پر مشتمل ایک بھرپور متوازن ٹیم موجود ہے۔ ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہر کھلاڑی میدان میں 100 فیصد دینے کی کوشش کرے۔ حال ہی میں ہونے والے ایشیا کپ میں شاہینوں کی متاثر کن کارکردگی سے قوم کا حفیظ الیون پر اعتماد بڑھ گیا ہے اور پوری قوم کو امید ہے کہ ہماری ٹیم اس ٹورنامنٹ میں بھی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔ لیکن اگر پاکستان کے پول پر نظر ڈالی جائے تو قومی ٹیم کا مقابلہ بھارت، آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز جیسی خطرناک ٹیموں سے ہو گا، اور ان ٹیموں کو شکست دینے کے لئے ہمارے کھلاڑیوں کو پوری جان مارنی ہوگی۔
جس طرح آئرلینڈ کو 'ماسٹر آف اپ سیٹ'اور جنوبی افریقا کو 'چوکر ' کہا جا تا ہے اسی طرح پاکستان کو بھی 'نا قابل پیشگوئی' کا درجہ دیا جاتا ہے جو کسی بھی وقت اپنی حیران کن پرفارمنس سے کسی بھی ٹیم کے منہ سے جیت کا نوالہ چھیننے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان کو ہمیشہ سے ہی فیلڈنگ کے شعبے میں مشکلا ت درپیش رہی ہیں۔ اگر شاہینوں نے کیچز ڈارپ نہ کئے ، رن آؤٹ چانسز مس نہ کئے اور پوری ٹیم متحد ہو کر ایک چٹان کی مانند کھیلی رہی تو اللہ کی مہربانی اور قوم کی دعاؤں سے ہم 2009 کی طرح ایک بار پھر چیمنئن بن کو وطن واپس لوٹیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[poll id="203"]
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 300 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔