ایف بی آر کی ٹیکس فری بلٹ پروف گاڑیوں کی درآمد سے متعلق خبروں کی تردید
وفاقی کابینہ نے 2019ء میں اس سہولت کی منظوری دی تھی لیکن تاحال ایسا کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں ہوا، ایف بی آر
ایف بی آر نے ڈیوٹی اینڈ ٹیکس فری بلٹ پروف گاڑیوں کی درآمد سے متعلق کسی بھی ایس آر او کے اجرا کی تردید کردی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ میڈیا کے مختلف حصوں میں ایس آر او کے اجراء سے متعلق شائع خبریں حقائق پر مبنی نہیں، وفاقی کابینہ نے 2019ء میں اس طرح کی سہولت کی اجازت دینے کے فیصلے کی منظوری دی تھی، لیکن ابھی تک اس سلسلے میں کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق جب دہشت گردی اپنے عروج پر تھی، دہشت گرد فوج اور فوج کی قیادت اور لیفٹیننٹ جنرل مشتاق شہید جیسے سینئر افسروں اور فوج کے سینئر لوگوں کے اہل خانہ کو نشانہ بنا رہے تھے اس وقت سروس چیفس اور تھری اسٹارز جنرل کے لیے بلٹ پروف گاڑیوں کے استعمال پر غور کیا گیا جو دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز میں براہ راست شریک رہے جیسا کہ کور کمانڈر پشاور وغیرہ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 6000 سی سی گاڑیاں بہت بھاری ہوتی ہیں اور انہیں اوسط سے کہیں زیادہ ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے، ریکارڈ کے مطابق آج تک کسی ایک ریٹائرڈ فرد نے ایسی گاڑی درآمد نہیں کی، ایک بار پھر خبر کو عسکری قیادت کو بدنام کرنے اور ٹارگٹ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ میڈیا کے مختلف حصوں میں ایس آر او کے اجراء سے متعلق شائع خبریں حقائق پر مبنی نہیں، وفاقی کابینہ نے 2019ء میں اس طرح کی سہولت کی اجازت دینے کے فیصلے کی منظوری دی تھی، لیکن ابھی تک اس سلسلے میں کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق جب دہشت گردی اپنے عروج پر تھی، دہشت گرد فوج اور فوج کی قیادت اور لیفٹیننٹ جنرل مشتاق شہید جیسے سینئر افسروں اور فوج کے سینئر لوگوں کے اہل خانہ کو نشانہ بنا رہے تھے اس وقت سروس چیفس اور تھری اسٹارز جنرل کے لیے بلٹ پروف گاڑیوں کے استعمال پر غور کیا گیا جو دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز میں براہ راست شریک رہے جیسا کہ کور کمانڈر پشاور وغیرہ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 6000 سی سی گاڑیاں بہت بھاری ہوتی ہیں اور انہیں اوسط سے کہیں زیادہ ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے، ریکارڈ کے مطابق آج تک کسی ایک ریٹائرڈ فرد نے ایسی گاڑی درآمد نہیں کی، ایک بار پھر خبر کو عسکری قیادت کو بدنام کرنے اور ٹارگٹ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔