عمران خان نے قومی اسمبلی میں واپسی کے لیے مشروط آمادگی ظاہر کردی
امریکی سائفر کی تحقیقات کرائی جائیں تو قومی اسمبلی میں واپس آسکتے ہیں، چیئرمین تحریک انصاف
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے قومی اسمبلی میں واپسی کی مشروط آمادگی ظاہر کردی اور کہا ہے کہ امریکی سائفر کی تحقیقات کرائی جائیں تو اسمبلی میں واپس آسکتے ہیں۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ ایک حقیقت ہے اور پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کے پاس تمام اختیارات ہیں، ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے اچھے تعلقات تھے پتا نہیں کب کیسے خراب ہوگئے، اپوزیشن سے زیادہ حکومت کو اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات کی ضرورت ہوتی ہے، اب ہم اپوزیشن میں ہیں تو اپوزیشن میں رہتے ہوئے تعلقات کیسے بہتر ہوسکتے ہیں؟
سابق وزیراعظم نے کہا کہ خطے میں سب کے ساتھ ملکی مفاد کے تحت تعلقات چاہتے ہیں تاہم بھارت کی برتری اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کی فارن پالیسی نہیں ہوسکتی کیوں کہ مودی پاکستان کو توڑنے کا ارادہ رکھتا ہے، امریکا کے ساتھ تعلقات ملکی مفاد کے تحت چاہتا ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف کی تقریر ملک کے دیوالیہ ہونے کا اعلان ہے، شہباز شریف اور مفتاح اسماعیل نے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا، موجودہ حکومت معیشت کو ایسے مقام پر لے آئی کہ اسے دوا کی بجائے سرجری کی ضرورت ہے اور مفتاح اسماعیل کینسر کا علاج ڈسپرین سے کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: حقیقی آزادی کی تحریک شفاف انتخابات تک جاری رہے گی، عوام اگلی کال کا انتظار کرے، عمران خان
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی ترجیحات معیشت نہیں بلکہ اپنے کرپشن کیسز ختم کرانا ہے، موجودہ حکومت نے نیب کے گیارہ سو ارب روپے کے مقدمات ختم کرائے، نیب کا کیس ختم ہوتے ہی اسحاق ڈار وطن واپس آنے کو تیار ہیں، اسحاق ڈار کے بعد نواز شریف بھی وطن واپس آنے کی تیاری کر رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اب حکومت ملی تو ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائیں گے، تحریک انصاف پہلی بار حکومت میں آئی تھی اس لیے غلطیاں ہوئیں۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ ایک حقیقت ہے اور پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کے پاس تمام اختیارات ہیں، ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے اچھے تعلقات تھے پتا نہیں کب کیسے خراب ہوگئے، اپوزیشن سے زیادہ حکومت کو اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات کی ضرورت ہوتی ہے، اب ہم اپوزیشن میں ہیں تو اپوزیشن میں رہتے ہوئے تعلقات کیسے بہتر ہوسکتے ہیں؟
سابق وزیراعظم نے کہا کہ خطے میں سب کے ساتھ ملکی مفاد کے تحت تعلقات چاہتے ہیں تاہم بھارت کی برتری اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کی فارن پالیسی نہیں ہوسکتی کیوں کہ مودی پاکستان کو توڑنے کا ارادہ رکھتا ہے، امریکا کے ساتھ تعلقات ملکی مفاد کے تحت چاہتا ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف کی تقریر ملک کے دیوالیہ ہونے کا اعلان ہے، شہباز شریف اور مفتاح اسماعیل نے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا، موجودہ حکومت معیشت کو ایسے مقام پر لے آئی کہ اسے دوا کی بجائے سرجری کی ضرورت ہے اور مفتاح اسماعیل کینسر کا علاج ڈسپرین سے کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: حقیقی آزادی کی تحریک شفاف انتخابات تک جاری رہے گی، عوام اگلی کال کا انتظار کرے، عمران خان
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی ترجیحات معیشت نہیں بلکہ اپنے کرپشن کیسز ختم کرانا ہے، موجودہ حکومت نے نیب کے گیارہ سو ارب روپے کے مقدمات ختم کرائے، نیب کا کیس ختم ہوتے ہی اسحاق ڈار وطن واپس آنے کو تیار ہیں، اسحاق ڈار کے بعد نواز شریف بھی وطن واپس آنے کی تیاری کر رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اب حکومت ملی تو ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائیں گے، تحریک انصاف پہلی بار حکومت میں آئی تھی اس لیے غلطیاں ہوئیں۔